بے بسی کے آنسو

295

نوشاد:رات کا ایک بج رہا ہے اور یہ تمہارا صاحب زادے اس وقت تک آوارہ گردی کر رہے ہیں شرم حیا نہیں اس میں دوسروں کی اولاد کو دیکھتا ہوں افسوس ہوتا ہے اس نالائق پر۔

راشدہ: اس کو بگاڑنے میں آپ کا بھی ہاتھ ہے اس کی ہر جائز ناجائز خواہش پوری کرنا آپ اپنا فرض سمجھتے تھے اب بھگتیں۔

نوشاد: اب سارا الزام مجھ پر نا تھوپو۔ اگر کسی بات پر روکتا تو تم رونے بیٹھ جاتیں کہ میرے اکلوتے بیٹے پر ظلم کر رہے ہو اس لئے میں نے تو تم ماں بیٹے کو کچھ کہنا ہی چھوڑ دیا ہے۔ اب تو پانی سر سے اونچا ہو چکا ہے۔

راشدہ: خدا کے لیے اس وقت تو اس بات کو چھوڑو اسے فون کرو کہاں ہے وہ؟؟

نوشاد:کہاں ہوگا اپنے لفنگے آوارہ دوستوں کے ساتھ ہوگا؛؛ (دروازے پر بیل کی آواز سنکر) لو وہ آگیا تمہارا لفنگا بیٹا۔

راشدہ نے بیٹے کے لئے دروازہ کھولا؛؛ وہ جھولتا ہوا اندر گھر میں داخل ہوا۔

…٭…

راشدہ: یہ لڑکا تو دن بدن بگڑتا ہی جارہا ہے؛ میری مانیں تو اس کی شادی کروادیں شاید سدھر جائے۔

نوشاد کون دے گا اسے لڑکی،نہ کام کا نہ کاج کا، پڑھائی بھی ادھوری چھوڑ دی ڈگری ہوتی تو کہیں نہ کہیں لگوا دیتا نوکری پر، اولاد بڑھاپے کا سہارا ہوتی ہے لیکن یہ نالائق ہماری پریشانی کا باعث ہے ۔

…٭…

ریحان : ڈیڈ میں اپنے دوست کے ساتھ بزنس کر نا چاہتا ہوں مجھے 20 لاکھ کی ضرورت ہے۔

نوشاد: تم اس بزنس کے بہانے مجھ سے دو مرتبہ رقم لے چکے ہو جو تم اپنی عیاشی میں خرچ کر چکے ہو میں ریٹائرڈ آدمی کب تک تمہاری ان فضول ضرورتوں کو پورا کرتا رہوں گا میری پینشن سے مشکل سے گھر کا خرچ چل رہا ہے ساری زندگی حرام حلال کماتا رہا دوسروں کے حق پر ڈاکہ مارتا رہا تاکہ تمہیں سکھ دے سکوں تمہارا مستقبل بن جائے لیکن تم۔

ریحان: یہ اتنا بڑا گھر ہے ابا، ہم چھوٹے گھر میں گزارا کر سکتے ہیں اسے آپ بیچ کر مجھے بزنس کے لئے رقم دیں؛ اس مرتبہ ضرور کامیابی ہوگی۔

نوشاد: پاگل ہوگیے ہو، یہ تم کیا کہہ رہے ہو؟ یہ مکان ہمارا واحد سہارا ہے اور تمہارا ہی ہے۔

ریحان: میرا ہے تو اس کی مجھے آج ضرورت۔

راشدہ:اس چھوٹے سے مکان میں میرا دم گھٹ رہا ہے۔ نوشاد… شکر کرو کہ یہ چھت بھی ہمارے لیے ابھی موجود ہے ورنہ تمہارے بیٹے نے تو کوئی کثر نہیں چھوڑی۔

شاید یہ ہمارے گناہوں کی ہمیں سزا ہے۔ یہ سچ ہے کہ رزق حلال پر پلنے والی اولاد نیک اور فرمانبردار ہوتی ہے۔ آج مجھے احساس ہو رہا ہے کہ میں نے نہ صرف خود جوانی عیاشیوں میں گزاری بلکہ حرام حلال کی پرواہ بھی نہیں کی ابا کی جائیداد میں سے بھی دوسروں کو انکے حق سے محروم کیا ۔

انہی گناہوں کی پاداش میں ہم دونوں لاورثوں کی زندگی کے دن گزار رہے ہیں اتنی بڑی رقم لیکر وہ نافرمان نجانے کن ملکوں کی سیر کر رہا ہے ایک سال ہوگیا ہے پلٹ کر ہماری خبر تک نہیں لی۔ دولت تھی تو دوست احباب بھی جڑے ہوئے تھے۔اب تو کو پوچھتا بھی نہیں ہے۔
راشدہ… دوست تو چھوڑیں رشتہ دار کونسا پوچھتے ہیں:
نوشاد:(لمبی سانس لینے ہوئے) ہم نے کب انکا خیال رکھا تھا جو وہ ہم سے پوچھیں :آج سے تیس سال پہلے بھائی نے فون پر ابا کی جائداد میں سے اپنا حصہ مانگا ان کے پاس بچوں کی فیس تک کے پیسے نہ تھے لیکن۔ میں نے صاف انکار کر دیا تھا۔
بیوہ بہن سسکتی رہی میں اس کے قریب جانے سے بھی ڈرتا تھا کہیں مجھ سے مدد نہ مانگے۔ جن سب کو میں نے دھتکارا جو اس وقت دو وقت کی روٹی کے لیے تڑپتے تھے آج ان سب کے بچے کامیابی کی زندگی گزار رہے ہیں بلکہ وہ اپنے ماں باپ کا سہارا بنے ہوئے ہیں۔
افسوس تم نے بھی مجھ بے لگام گھوڑے کو روکنے کی کوشش نہیں کی بلکہ ہمیشہ میرے ایسے کاموں میں معاون ثابت ہوتی رہیں بلکہ سب کے خلاف کرتی رہی۔بیوی کو کافی دیر سے خاموش دیکھ وہ اسکی طرف پلٹا۔ اسے آواز دی… راشدہ راشدہ ک ک کیا ہوگیا ہے تمہیں، جواب دو، لیکن راشدہ کا ساتھ بھی اسکے ساتھ یہیں تک تھا وہ بھی اسے چھوڑ کر اپنے دوسرے سفر پر روانہ ہو چکی تھی؛اب تنہائیاں اور پچھتاوا ہی اسکا مقدر تھیں۔
nn

حصہ