پربت کی رانی قسط10

215

اگلی صبح سب لوگ اپنے اپنے خیموں سے نکل کر اس جانب روانہ ہو گئے جہاں جیپوں کو پارک کیا گیا تھا۔ جیپیں اسی مقام پر کھڑی ملیں۔ اس دوران کسی نے ان کا راستہ نہیں روکا۔ جن خاتون کو خواب آور گولیاں کھلائی گئیں تھی وہ شدید نیند کی حالت میں بصد مشکل چل پا رہی تھیں۔ یہ بات کسی حد تک پریشان کن تھی۔ اگر راستے میں کوئی ایسی کیفیت دیکھ لیتا تو وہ یقیناً اس بات کو نوٹس میں لیتا۔ پربت کی رانی پہلے ہی کہہ چکی تھی کہ یہاں سے کوئی کسی کو زبردستی نہیں لے جا سکتا۔ نہ جانے کیوں جمال اور کمال کو ایسا لگ رہا تھا جیسے کوئی مسلسل اس صورت حال کو دیکھ رہا ہے۔ شروع ہی سے یہاں کی پُر اسراریت ان کو چوکس رہنے پر مجبور کرتی چلی آ رہی تھی۔ دیکھے جانے کا یہ احساس بے جا بھی ہو سکتا تھا لیکن جمال اور کمال اس خدشے کو کسی طور نظر انداز کرنے کو تیار نہیں تھے اس لیے وہ نہایت محتاط انداز میں سارے راستے کا جائزہ لیتے رہے۔ دور دور تک کچھ نہ دکھائی دینے کے باوجود بھی ان کا یہ احساس کہ کوئی انھیں مسلسل دیکھ رہا ہے، دل سے دور نہ ہو سکا۔ سب لوگ اپنی اپنی جیپوں میں میں بیٹھ چکے تھے۔ ان کے انجنوں کو جب جگایا گیا تو وہ بیدار بھی ہو گئے جس سے انھیں یہ اطمینان ہو گیا کہ فی الحال ان کے لیے واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں۔ اس سب کے باوجود بھی جمال اور کمال نے انسپکٹر حیدر علی کو ہر قسم کی صورت حال سے نمٹنے کے لیے تیار رہنے کا اشارہ کیا۔ انسپکٹر اس بات کو خوب اچھی طرح سمجھتے تھے اس لیے جوابی اشارے میں کہا گیا کہ فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں۔
سورج آسمان کے اوپر اچھا خاصہ ابھر آیا تھا۔ سر پر چھایا ہوا ابر بہت دور رہ گیا تھا۔ فضا کی عجیب سی مہک مفقود ہو چکی تھی اور گرمی اپنا احساس دلانے لگی تھی جس کی وجہ سے جیپوں کی شیشے چڑھا لیے گئے تھے اور اے سی آن کر دیئے گئے تھے۔ چند کلو میٹر ہی کا راستہ طے کیا تھا کہ وہ خاتون جن کو نیند کی گولیاں کھلائی گئی تھیں وہ بیدار ہو گئی تھیں اور شور مچا رہی تھیں کہ انھیں وہاں سے زبردستی کیوں لایا گیا۔ ان کے شوہر انھیں سمجھائے جا رہے تھے لیکن ان کی آواز بلند سے بلند تر ہوتی جا رہی تھی۔ یہ صورتِ حال کافی پریشان کن تھی۔ کسی نہ کسی طرح جیپیں اس مقام تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئیں جہاں باقی جیپوں اور خدمت گار عملے کو انسپکٹر سبطین کی نگرانی میں چھوڑا گیا تھا۔ جب تینوں جیپیں پڑاؤ کے قریب آ کر رکیں تو ایک مرتبہ پھر سے ہم سب جو پربت کی رانی تک گئے تھے، اپنی اپنی جیپوں میں سوار ہوگئے۔ ہماری جیپ تو وہی تھی البتہ جو دو فیملیاں ہمارے ساتھ تھیں وہ اپنی اپنی جیپوں میں سوار ہونے کے لیے جب باہر نکلیں تو سب ہی اس خاتون کو حیرت سے دیکھنے لگے جو بضد تھیں کہ وہ واپس نہیں جانا چاہتیں۔ وہ یہ بات بہت بلند آواز سے دہرائے جا رہی تھیں۔ اچانک عملے میں سے ایک ڈرائیور بول اٹھا کہ جب یہ خاتون واپس نہیں جانا چاہتی تھیں تو آپ ان کو ان کی مرضی کے خلاف کیوں لے کر آئے۔ اس کی یہ بات سن کر ہم سب اس کی جانب متوجہ ہو گئے اور اسے غور سے دیکھنے لگے کیونکہ یہ کیسے ممکن تھا کہ کوئی اپنے لبوں کو جنبش بھی نہ دے پھر بھی بول سکے۔ جمال اور کمال ایک دم ہو شیار ہو گئے کہ دیکھیں اب کیا ڈرامہ ہونے والا ہے۔ یہ بات تو وہ پربت کی رانی کی زبانی بھی سن چکے تھے کہ اگر کوئی یہاں سے واپس جانا چاہے تو ہم اسے کبھی نہیں روکیں گے لیکن کسی کو اگر جبراً لے جایا جائے گا تو ہم اسے ایسا نہیں کرنے دیں گے۔ اس کی وہ ہدایت بے شک اپنی جگہ لیکن کسی کے نہایت قریب سے کسی اجنبی آواز کا آنا بہت ہی تشویشناک بات تھی جس نے سب کو چونکنے پر مجبور کر دیا۔ جو ڈرائیور لب ہلائے بغیر بول رہا تھا وہ ایک بت کی مانند کھڑا ہوا تھا۔ اسی کے قریب سے ایک آواز پھر ابھری۔ اب یہ آواز بہت واضح اور صاف تھی اور سب کو سمجھ میں آ رہی تھی کہ ان سے پربت کی رانی ہی مخاطب ہے۔ آواز ہر قسم کی تلخی یا غصے سے پاک تھی۔ وہ کہہ رہی تھی کہ میری بستی میں آنے والے سب میرے مہمان ہیں۔ میں نے آپ سب کی خاطرداری میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی تھی۔ آپ سب کو بتا دیا تھا کہ جو یہاں سے جانا چاہتا ہے اسے کوئی بھی منع نہیں کرتا اس لیے کہ ہر انسان اپنی مرضی کی زندگی گزارنے کا حق رکھتا ہے چنانچہ ہم نے آپ کے جانے میں کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی لیکن ہمیں حیرت اس بات پر تھی کہ آپ کے ساتھ ایک خاتون اس انداز میں کیوں لے جائی جا رہی ہے جیسے وہ بہت ہی گہری نیند میں ہو۔ ہم نے اس بات کا بر وقت نوٹس یوں نہیں لیا کہ مختلف وجوہات کی وجہ سے کچھ خواتین و حضرات نیند کی گولیاں استعمال کرنے پر مجبور ہوتے ہیں لیکن جب ہم نے یہاں پر اس کی یہ صدا سنی کہ وہ یہاں سے نہیں جانا چاہتی تو یہ بات ہمارے لیے صدمے کا سبب بنی کیونکہ ہم اپنے کسی بھی مہمان کو اس کی مرضی کے خلاف یہاں سے کسی صورت نہیں بھیجتے اس لیے آپ اسے اپنے ساتھ نہ لے جائیں۔ کیونکہ ہم نے اس بات کی ضمانت لی ہے، اس لیے ہم آپ سے یہی کہیں گے کہ اسے یہیں چھوڑ جائیں اسی میں بہتری ہے۔ (جاری ہے)

حصہ