فلسطینی بچوں سے یکجہتی، کراچی کے لاکھوں ”بچوں کا غزہ مارچ“

301

پوری امت کا عزم اور بچوں کا جوش اور جذبہ یہ پیغام دے رہا ہے کہ ہم زندگیاں قربان کردیں گے
لیکن اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے
شاہراہ قائدین پر موجود بچے حکمرانوں اور افواج سے پوچھ رہے ہیں ہزاروں فلسطینی شہید کیے جاچکے وہ کیا کررہے ہیں؟ حافظ نعیم الرحمن کا بچوں سے خطاب

فلسطین میں ظلم جاری ہے اوراس اسرائیلی دہشت گردی اور ظلم میں پوری دنیاکے حکمراں بے بس اور مسلم حکمراں بالخصوص جرم میں برابرکے شریک ہیں ،لیکن امت مسلمہ مرد ،خواتین اور بچے فلسطین اور غزہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور اُن کادرد محسوس کرتے ہیں۔اسی پس منظر میں کراچی کے لاکھوں بچوں نے دنیا کے سب سے بڑے بچوں کا احتجاج کرکے یہ ثابت کیا کہ وہ اپنے فلسطینی ہم عصر بچوں کی مشکل دکھ درد اور تکلیف میں اُن کےساتھ ہیں ۔جماعت اسلامی کے تحت اسرائیل کی جارحیت و دہشت گردی کے شکار اہل فلسطین بالخصوص بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے شاہراہ قائدین پرکراچی کے ”بچوں کا غزہ مارچ“ منعقد کیا گیا۔ایک خوبصورت منظر تھا تاحد نگاہ دور تک طلبہ و طالبات کے سر ہی سرنظر آرہے تھے۔شاہراہ قائدین پر طلبہ و طالبات جوق در جوق امڈ آئے اور پوری شاہراہ لبیک یا اقصیٰ لبیک یا غزہ کے کتبوں و ماتھے پر بندھی پٹیوں،فلسطین کے جھنڈو ں اورمخصوص رومالوں کی بہار کا منظر پیش کررہا تھی۔فضا نعرہ تکبیر اللہ اکبر،رہبر و رہنماء مصطفیٰ ؐمصطفیٰؐ،خاتم النبیاؑ مصطفیٰ ؐ مصطفیٰ ؐ، لبیک لبیک الھم لبیک،لبیک یا غزہ،لبیک یا اقصیٰ کے نعروں سے گونجتی رہی اور بچوں میں زبردست جوش وخروش موجود تھا ایک حیران کن منظر تھا کہ لاکھوں طلبہ و طالبات کی شرکت اور دوپہر میں سخت موسم کے باوجود مثالی نظم ضبط کا مظاہرہ جو کم ہی دیکھنے کو ملتاہے ۔طلبہ و طالبات شہر بھر سے جلوسوں اور ریلیوں کی شکل میں بسوں،ویگنوں ودیگر گاڑیوں پرشاہراہ قائدین پہنچے۔شاہراہ قائدین پر سڑک کے دونوں طرف طلبہ اور طالبات کے لیے الگ الگ استقبالیہ کیمپ لگے ہوئے تھے۔ الخدمت کراچی کی جانب سے دونوں ٹریک پر طبی امدادی کیمپ لگائے گئے تھے۔نورانی کباب ہاؤس کے سامنے سڑک پر کنٹینروں پر مشتمل ایک بڑا اسٹیج بنا یا گیاتھا جہاں سے حافظ نعیم الرحمن کے علاوہ بچوں نے ترانے اور تقاریر سمیت مختلف پروگرام پیش کیے گئے ۔٭مارچ میں فلسطینی بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے Taekwondoکے طلبہ نے اسٹیج پر کراٹے شو کا مظاہرہ کیا۔ اسٹیج پر ایک بڑا بینرز آویزاں تھا۔اس پر ”WE ARE WITH GAZA CHILDERNتحریر تھا، مارچ میں طلبہ وطالبات جانب سے میزائل کے ماڈلز بھی بنائے گئے تھے۔ عثمان پبلک اسکول سسٹم کے ڈائریکٹر معین الدین نیر نے طلبہ و طالبات کی جانب سے فلسطین فنڈ کے لیے جمع کیے گئے40 لاکھ روپے،ارقم پبلک اسکول کے ڈائریکٹر محمد یوسف نے 3لاکھ جب کہ جامعہ نعمان سمیت دیگر نجی و سرکاری اسکولوں کے طلبہ طالبات کی جانب سے جمع کیے گئے فنڈز کی رقم حافظ نعیم الرحمن کو پیش کی گئی ۔کئی طلبہ وطالبات نے اپنے گلک بھی فلسطین فنڈ میں جمع کروائے۔نجی اسکول کی جانب سے علامتی طور پر ایک طالب علم کو نیتن یاہوکا روپ دھار کر ہاتھوں میں ہتھکڑی باندھ کر قید کیا گیا تھا۔طلبہ وطالبات نے علامتی طور پر غزہ میں شہید ہونے والے معصوم بچوں اور بچیوں کی لاشیں اٹھائی ہوئی تھیں۔ طلبہ وطالبات کے لیے موبائیل ٹوائلیٹ اور پینے کے پانی کے اسٹالز بھی موجود تھے غرض ایک لاکھوں بچے بڑے منطم تھے اور انتظام بھی خوب تھا۔

مارچ کا باقاعدہ آغازطالب علم حافظ انس ارشد کی تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد کورس کی صورت میں لبیک یا اخوتنا لبیک القدس لناترانہ پڑھاگیا۔جماعت اسلامی کے جنرل سکریٹری منعم ظفر خان نے مارچ کے دوران وقفے وقفے سے اسٹیج پر سے پرجوش نعرےبھی لگواتے رہے۔امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے ”غزہ مارچ“سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پرجوش انداز میں نعرہ لگایا

From the River to the sea Palestine will be Free, Free Free Palestine

”دریا سے سمندر تک فلسطین آزاد ہونا چاہیئے“۔انہوں نے کہاکہ کراچی کے بچوں اور بچیوں نے شاہراہ قائدین پر لاکھوں کی تعداد میں شریک ہو کر پوری دنیا کو پیغام دیا ہے کہ ہم فلسطینیوں اوران کے معصوم بچوں کے ساتھ ہیں۔شاہراہ قائدین پر پر موجود بچے عالم اسلام کے حکمرانوں اور ان کی افواج سے سوال کررہے ہیں کہ 10 ہزار فلسطینی شہید ہوچکے ہیں یہ لوگ کیا کررہے ہیں؟ ان کی غیرت و حمیت کہاں چلی گئی۔اسرائیل کی صرف یہی حقیقت ہے کہ یہ ایک ناجائز ریاست ہے۔اسرائیل ایک وحشی درندہ ہے، ہمیں دو ریاست کا سبق نا پڑھایا جائے۔ ریاست صرف ایک ہی ہے اور وہ صرف فلسطین کی ریاست ہے۔ امت کے عوام کا عزم ہے اور آج بچوں کا جوش اور جذبہ یہ پیغام دے رہا ہے کہ ہم زندگیاں قربان کردیں گے لیکن اسرائیل کو تسلیم نہیں کریں گے۔ دو ریاست کا سبق پڑھانے والے کو سروں سے ہٹا دیں گے۔انہوں نے کہاکہ امریکہ اور اسرائیل کے خلاف اقدامات کرنے پر ہمارے حکمران معیشت خراب ہونے کا خوف دلاتے ہیں۔یہی حکمران ہیں جنہوں نے آئی ایم ایف کی غلامی اور امریکہ کی چاکری کرکے ملک کی معیشت کو تباہ کیا،حکمران سن لیں!اگر کچھ نہیں کرسکتے ہو توعوام کے راستے سے ہٹ جائیں،حکمران اگر اسرائیل کے خلاف اقدامات نہیں کریں گے تو یہی بچے ان کے خلاف مزاحمت کریں گے۔ عالم اسلام کے حکمران فلسطین کے مسلمانوں کی نمائندگی نہیں کر رہے ہیں۔عالم اسلام کے حکمران ایک طرف اور عوام ایک طرف ہیں۔ انہوں نے بچوں سے کہاکہ وہ ملک اور قوم اورپوری امت کے مستقبل کے معمارہیں، دل لگا کر اپنی پڑھائی پر توجہ دیں اور نااہل اور کرپٹ ٹولے کے خلاف اپنی بساط بھر مزاحمت بھی کریں۔انہوں نے کہاکہ بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارا نظام تعلیم نہیں بتاتا کہ مسجد اقصی کی کیا اہمیت ہے۔ نئی نسل کو نہیں بتایا جاتا کہ امریکہ نے ویت نام اور ہیرو شیما ناگاساکی میں بمباری کی،امریکہ نے عراق میں جھوٹ بول کر لاکھوں انسانوں کا قتل کیا۔ حماس کو دہشت گرد کہنے والا امریکہ خود سب سے بڑا دہشت گرد ہے۔ امریکہ اسرائیل کے نیتن یاہو کو سپورٹ کررہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صیہونی باربار قبلہ اول کی بے حرمتی کرتے ہیں فلسطینی مسلمانوں کو شہید کرتے ہیں۔ صیہونی گریٹر اسرائیل بنانے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ایک منصوبہ بندی کے تحت امریکہ اوریورپ نے پوری دنیا کے صیہونیوں کو لاکر فلسطین میں آباد کیا۔ فلسطین کی زمین مسلمانوں کا قبلہ اول صیہو نیوں کے قبضے میں ہے۔ ہم اسرائیل کی ریاست کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔ پوری دنیا کے باضمیر انسان فلسطین کے بچوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حماس کے مجاہدین مسلمانوں کے ماتھوں کا جھومر ہے۔ حماس نے اسرائیل کی تمام جدید ٹیکنالوجی کو شکست دی اور اس کا غرور خاک میں ملادیا۔ ایک ماہ ہوگیا ہے لیکن اسرائیل حماس کو شکست نہیں دے سکا۔ اسرائیلی افواج سامنے آکر مقابلہ نہیں کرسکتی لیکن جنگی جرائم کا ارتکاب کرکے بچوں پر بمباری کی جارہی ہے۔حماس کی مزاحمت نے پوری دنیا میں خاص طور پر مغربی ممالک کے عوام پر آنکھوں پر پٹی کھول دی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن نے From The River To the Sea Palstine Will Be Free, Free Free Plastine کے نعرے لگائے۔جماعت اسلامی کے بچوں کے مارچ میں ڈپٹی سیکرٹری جنرل پاکستان آمنہ عثمان، ناظمہ صوبہ سندھ رخشندہ منیب،ناظمہ کراچی اسماء سفیر، معتمدہ کراچی فرح عمران،ڈپٹی ڈائریکٹر رقیہ منذر،صدر حریم ادب پاکستان عالیہ شمیم ودیگر خواتین ذمہ داران بھی موجود تھیں۔پرامن ،منظم ،قابل تقلید مارچ میں طلبہ وطالبات کی جانب سے امریکہ واسرائیل کے خلاف شدید غم و غصہ اور مظلوم اور نہتے فلسطینی مسلمانوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار امت مسلمہ کے حکمرانوں کے لیے بہت کچھ سوچنے کے لیے چھوڑ گیا ہےایک خوبصورت پروگرام کا اختتام کشمیریوں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ، فلسطین سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ،تیرا میرا رشتہ کیا لاالہ الا اللہ،پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا اللہ،اس زندگی کی قیمت کیا لاالہ الا اللہ،مظلوموں سے رشتہ کیا لاالہ الا اللہ۔اسرائیل کا ایک علاج الجہاد الجہاد،یہودیوں کا ایک علاج الجہاد الجہاد،مردہ باد مردہ باد امریکہ مردہ باد،مردہ باد مردہ باد اسرائیل مردہ باد،۔القدس کی آزادی تک جنگ رہے گی،جنگ رہے گی۔لبیک یا اقصیٰ،لبیک یا غزہ،لبیک لبیک لبیک یا اقصیٰ،لبیک لبیک لبیک یا غزہ۔ جیسے خوبصورت نعروں سے ہوا۔

حصہ