ندائے اقصیٰ

198

سنہرے گنبد سے اپنارشتہ تو اس قدر ہے
خدا نے رکھی جہاں پہ برکت یہی وہ در ہے
گئے تھے آقا فلک کی جانب یہ وہ جائے معتبر ہے
ہزار نبیوں کو جس نے پالا یہی وہ گھر ہے
حصار جوروجفا جہاں اب سواہوا ہے
بہت ہی ملعون وحشیوں میں گھرا ہوا ہے
زمین اقدس کی اس تباہی کاعکس دیکھو گے ہرخبر میں
جو مثل خنجر ہوئی ہیں پیوست ہر نظر میں
ندائے اقصیٰ کی ہرلہر میں ہراک اثر میں
نبی کی حرمت کے نام لیوا ادہر تو آؤ
کسی اخوت کے نام لیوا بکھر نہ جاؤ
یہاں پہ بچوں کے کٹتے چہرے،پکارتے ہیں
زمین اقدس پہ بڑھتے حملے پکارتے ہیں
سپاہیانِ وفا کے لشکر کے مرِد آہن چلے بھی آؤ
حروف قرآں کاتھامے دامن چلے بھی آؤ
قلوب ایماں کی بن کے دھڑکن چلے بھی آؤ
زمیں اقصیٰ تمھارے پرچم کی سبز رنگت سے کہہ رہی ہے
یہاں کی حرمت سے جس کا رشتہ تو دائمی ہے
اگر نہ آؤ تو پھر بتاؤ یہ لازمی ہے!
تمھاری نسبت کا مان کیا بس ستائشی ہے
تمھاری طاقت کا زعم کیا بس نمائشی ہے

حصہ