سونے اور جاگنے کے آداب

676

(دوسرا اور آخری حصہ)

نبی کریمؐ ایک بار چٹائی پر سو رہے تھے، لیٹنے سے آپؐ کے جسم پر چٹائی کے نشانات پڑگئے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ فرماتے ہیں میں یہ دیکھ کر رونے لگا۔ نبیؐ نے مجھے دیکھا تو فرمایا کیوں رو رہے ہو؟ میں نے عرض کیا یا رسولؐ اللہ! یہ قیصر و کسریٰ تو ریشم اور مخمل کے گدوں پر سوئیں اور اپؐ بوریئے پر۔ نبیؐ نے ارشاد فرمایا، یہ رونے کی بات نہیں، ان کے لئے دنیا ہے اور ہمارے لئے آخرت ہے۔

ایک بار نبیؐ نے ارشاد فرمایا: ’’میں عیش و آرام اور بے فکری کی زندگی کیسے گزار سکتا ہوں، جب کہ حال یہ ہے کہ اسرافیلؑ منہ میں صور لئے کان لگائے (حکم بجا لانے کے لیے) سر جھکائے انتظار کررہے ہیں کہ کب صور پھونکنے کا حکم ہوتا ہے‘‘۔ (ترمذی)

نبیؐ کا یہ اسوہ مطالبہ کرتا ہے کہ مومن اس دنیا میں مجاہدانہ زندگی گزارے اور عیش کوشی سے پرہیز کرے۔

-8 سونے سے پہلے وضو کرنے کا بھی اہتمام کیجئے۔ اور پاک صاف ہوکر سویئے۔ اگر ہاتھوں میں چکنائی وغیرہ ہو تو ہاتھوں کو خوب اچھی طرح دھوکر سویئے۔ نبیؐ کا ارشاد ہے: ’’جس کے ہاتھ میں چکنائی وغیرہ لگی ہو اور وہ اسے دھوئے بغیر سو گیا اور اسے کوئی نقصان پہنچا (یعنی کسی جانور نے کاٹ لیا) تو وہ اپنے اپ کو ملامت کرے‘‘ ۔ (کہ دھوئے بغیر کیوں سو گیا تھا)۔

نبیؐ کا معمول تھا کہ سونے سے پہلے آپؐ وضو فرماتے اور اگر کبھی اس حال میں سونے کا ارادہ فرماتے کہ غسل کی حاجت ہوتی تو ناپاکی کے مقام کو دھونے اور پھر وضو کرکے سو رہتے۔

-9 سونے کے وقت گھر کا دروازہ بند کرلیجیے۔ کھانے پینے کے برتن ڈھانک دیجئے۔ ایک بار مدینہ میں رات کے وقت کسی کے گھر میں آگ لگ گئی تو نبیؐ نے فرمایا: ’’آگ تمہاری دشمن ہے، جب سویا کرو تو آگ بجھادیا کرو‘‘۔

اور نبیؐ نے فرمایا: ’’جب شام ہوجائے تو چھوٹے بچوں کو گھر سے باہر نہ نکلنے دو کیونکہ اس وقت شیاطین زمین میں پھیل جاتے ہیں۔ پھر جب گھڑی بھر رات گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو اور بسم اللہ کہہ دروازہ بند کردو اور بسم اللہ کر ہی بتی بجھادو اور بسم اللہ کہہ کر ہی پانی کے مشک کا منہ باندھ دو اور بسم اللہ کہہ کر ہی کھانے پینے کے برتن ڈھانک دو اور اگر ڈھانکنے کے لئے کوئی سرپوش وغیرہ موجو نہ ہو تو کوئی اور چیزہی برتن پر رکھ دو’’۔ ّصحاح ستہ بحوالہ حصن حصین)

-10سوتے وقت بستر پر اور بستر کے قریب یہ چیزیں ضرور رکھ لیجیے۔ پینے کا پانی اور گلاس، لاٹھی، روشنی کے لئے ماچس یا ٹارچ، مسواک، تولیہ وغیرہ اگر آپ کہیں مہمان ہوں تو گھر والوں سے بیت الخلا وغیرہ ضرور معلوم کرلیجئے ہوسکتا ہے کہ رات میں کسی وقت ضرورت پیش آجائے اور زحمت ہو، نبیؐ جب آرام فرماتے تو آپؐ کے سرہانے ساتھ چیزیں رکھی رہتیں۔ج (1) تیل کی شیشی، (2) کنگھا، (3) سرمہ دانی، (4) قینچی، (5) مسواک، (6) آئینہ اور (7) لکڑی کی ایک چھوٹی سی سیخ جو سر وغیرہ کھجانے کے کام میں آتی۔

-11 سوتے وقت اپنے جوتے اور کپڑے وغیرہ پاس ہی رکھیے کہ جب سوکر اٹھیں تو تلاش نہ کرنے پڑیں اور اٹھتے ہی جوتے میں پیر نہ ڈالئے۔ اسی طرح کپڑے بھی بغیر جھاڑے نہ پہنیے، پہلے جھاڑ لیجیے، ہوسکتا ہے کہ جوتے یا کپڑے میں کوئی موذی جانور ہو اور اللہ نہ کرے وہ آپ کو تکلیف پہنچا دے۔

سونے سے پہلے بستر اچھی طرح جھاڑ لیجیے اور اگر کبھی سوتے سے کسی ضرورت کے لئے اٹھیں اور پھر آکر لیٹیں تب بھی بستر اچھی طرح جھاڑ لیجیے نبیؐ نے فرمایا: ’’اور جب کوئی شب میں بستر سے اٹھے اور پھر بستر پر جائے تو اپنی لنگی کے کنارے سے تین بار ایسے جھاڑ دے، اس لئے کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے پیچھے بستر پر کیا چیز آگئی ہے‘‘۔ (ترمذی)

-13جب بستر پر پہنچیں تو یہ دعا پڑھیے۔ نبیؐ کے خادم خاص حضرت انسؓ فرماتے ہیںکہ جب آپ بستر پر تشریف لے جاتے تو یہ دعا پڑھتے:

’’شکر و تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جس نے ہیں کھلایا، پلایا اور جس نے ہمارے کاموں میں بھرپور مدد فرمائی اور جس نے ہمیں رہنے بسنے کو ٹھکانا بخشا، کتنے ہی لوگ ہیں جن کا نہ کوئی معین و مددگار ہے نہ کوئی ٹھکانہ دینے والا‘‘۔ (شمائل ترمذی)

-14بستر پر پہنچنے پر قرآن پاک کا کچھ حصہ ضرور پڑھیے۔ نبیؐ سونے سے پہلے قرآن پاک کا کچھ حصہ ضرور تلاوت فرماتے۔ نبیؐ کا ارشاد ہے:

’’جو شخص اپنے بستر پر آرام کرنے کے وقت کتاب اللہ کی کوئی صورت پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے پاس ایک فرشتہ بھیجتا ہے جو ہر تکلیف دہ چیز سے اس کے بیدار ہونے تک اس کی حفاظت کرتا ہے خواہ وہ کسی بھی وقت نیند سے بیدار ہو‘‘۔ (احمد)

اور آپؐ نے فرمایا: ’’جب آدمی سونے کے لئے اپنے بستر پر پہنچتا ہے تو اسی وقت ایک فرشتہ اور شیطان اس کے پاس آپہنچتے ہیں۔ فرشتہ اسے کہتا ہے: اپنے اعمال کا خاتمہ بھلائی پر کرو، اور شیطان کہتا ہے اپنے اعمال کا خاتمہ برائی پر کرو پھر اگر وہ آدمی اللہ کا ذکر کرکے سویا تو فرشتہ رات بھر اس کی حفاظت کرتا ہے‘‘۔

حضرت عائشہؓ کا بیان ہے کہ نبیؐ جب بستر پر تشریف لے جاتے تو دونوں ہاتھ دعا مانگنے کی طرح ملاتے اور قل ہو اللہ…، قل اعوذ رب الفلق… اور قل اعوذ برب الناس… کی سورتیں تلاوت فرما کر ہاتھوں پر دم فرماتے اور پھر جہاں تک ہاتھ پہنچتا اسے جسم پر پھیر لیتے، سر چہرے اور جسم کے اگلے حصے سے شروع فرماتے اور آپ تین مرتبہ یہ عمل فرماتے۔ (شمائل ترمذی)

-15 جب سونے کا ارادہ کریں تو دایاں ہاتھ اپنے دائیں رخسار کے نیچے رکھ کر دائیں کروٹ پر لیٹئے۔ حصرت براؓ فرماتے ہیں کہ جب نبیؐ فرماتے تو اپنا دایاں ہاتھ دائیں رخسار کے نیچے رکھتے اور یہ کلمات پڑھتے:

’’الٰہی مجھے اس روز عذاب سے بچا جس روز تو اپنے بندوں کو اپنے حضور اٹھا حاضر کرے گا‘‘۔

حصص حصین میں ہے کہ آپ یہ کلمات تین بار پڑھتے۔

-16 چت لیٹنے اور بائیں کروٹ پر سونے سے پرہیز کیجئے حضرت معیشؓ کے والد طفخہ الغفاریؓ فرماتے ہیں کہ میں مسجد میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تا کہ کسی صاحب نے مجھے اپنے پائوں سے ہلایا اور کہا اس طرح لیٹنے کو اللہ ناپسند فرماتا ہے، اب جو میں نے دیکھا تو وہ نبیؐ تھے (ابودائود)

-17 سونے کے لئے ایسی جگہ کا انتخاب کیجیے جہاں تازہ ہوا پہنچتی ہو۔ ایسے بند کمروں میں سونے سے پرہیز کیجیے جہاں تازہ ہوا کا گزر نہ ہوتا ہو۔

-18 منہ لپیٹ کر نہ سویئے، اس طرح سونے سے صحت پر برا اثر پڑتا ہے۔ چہرہ کھول کر سونے کی عادت ڈالیے تاکہ آپ کو تازہ ہوا ملتی رہے۔

-19 ایسی کھلی چھتوں پر سونے سے پرہیز کیجئے جہاں کوئی منڈیر یا جنگلا وغیرہ نہ ہو اور چھت سے اترتے وقت اہتمام کیجئے کہ زینے پر پائوں رکھنے سے پہلے آپ روشنی کا انتظام کرلیں۔ بعض اوقات معمولی سی غلطی سے کافی تکلیف اٹھانی پڑتی ہے۔

-20کیسی ہی سخت سردی پڑ رہی ہو، کمرے میں انگیٹھی جلاکر نہ سویئے اور نہ بند کمرے میں لالٹین یا گیس کے ہیٹر جلاکر سویئے۔ آگ جلنے سے بند کمروں میں جو گیس پیدا ہوتی ہے وہ صحت کے لئے انتہائی مضر ہے بلکہ بعض اوقات تو اس سے جان کا خطرہ پیدا ہوجاتا ہے اور موت واقع ہوجاتی ہے۔

-21 سونے سے پہلے یہ دعا پڑھ لیا کیجے حضرت ابوہریرہؓ کا بیان ہے کہ نبیؐ سونے سے پہلے یہ دعا پڑھ لیا کرتے ( بخاری و مسلم)

’’اے میرے رب! تیرے ہی نام سے میں نے اپنا پہلو بستر پر رکھا اور تیرے ہی سہارے میں اس کو بستر سے اٹھائوں گا۔ اگر تو رات ہی میں میری جان قبض کرے تو اس پر رحم فرمایا، اور اگر تو اسے چھوڑ کر مزید مہلت دے تو اس کی حفاظت فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے‘‘۔

اگر یہ دعا یاد نہ ہو تو مختصر سی دعا یہ ہے: اللَّهُمَّ بِاسْمِکَ أَمُوتُ وَ أَحْیَا(بخاری و مسلم)

’’الٰہی میں تیرے ہی نام سے موت کی آغوش میں جاتا ہوں اور تیرے ہی نام سے زندہ اٹھوں گا‘‘۔

-22 رات کے آخری حصے میں اٹھنے کی عادت ڈالیے، نفس کی تربیت اور اللہ سے تعلق پیدا کرنے کے لئے آخر شب میں اٹھنا اور اللہ کو یاد کرنا ضروری ہے۔ اللہ نے اپنے محبوب بندوں کی یہی امتیازی خوبی بیان فرمائی ہے کہ راتوں کو اٹھ کر اللہ کے حضور رکوع و سجود کرتے ہیں اور اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں۔ نبیؐ کا معمول تھا کہ آپ اول رات میں آرام فرماتے اور اخیر شب میں اٹھ کر اللہ کی عبادت میں مشغول ہوجاتے۔

-23 نیند سے بیدار ہونے پر دعا پڑھیے:

’’شکر اور تعریف اللہ ہی کے لئے ہے جس نے ہمیں مردہ کردینے کے بعد زندگی سے نوازا اور اسی کے حضور اٹھ کر حاضر ہونا ہے‘‘۔(بخاری و مسلم)

-24 جب کوئی اچھا خواب دیکھیں تو اللہ کا شکر ادا کیجئے اور اس کو اپنے حق میں بشارت سمجھیے۔ نبیؐ کا ارشاد ہے کہ اب نبوت میں سے بشارتوں کے سوا کچھ باقی نہیں رہا۔ لوگوں نے پوچھا بشارت سے کیا مراد ہے؟ فرمایا اچھا خواب (بخاری) اور آپؐ نے یہ بھی فرمایا کہ تم میں جو زیادہ سچا ہے اس کا خواب بھی زیادہ سچا ہوگا، اورآپ نے یہ ہدایت بھی فرمائی کہ: ’’جب بھی کوئی اچھا خواب دیکھو تو اللہ کی حمد و ثنا کرو اور اس کو بیان کرو اور دوست سے ہی بیان کرو‘‘۔ نبیؐ جب کبھی کوئی خواب دیکھتے تو صحابہ کرامؓ سے بیان فرماتے اور صحابہ کرامؓ سے بھی فرماتے کہ اپنا خواب بیان کرو میں اس کی تعبیر دوں گا‘‘۔ (بخاری)

-25 درود شریف کثرت سے پڑھیے توقع ہے کہ اللہ تعالیٰ نبیؐ کی زیارت سے مشرف فرمائے۔

حضرت مولانا محمد علی مونگیری نے ایک بار حضرت فضل الرحمن گنج مراد آبادی سے سوال کیا کہ کوئی خاص درود شریف بتایئے جس سے نبیؐ کا دیدار حاصل ہو تو فرمایا کوئی خاص درود نہیں ہے بس خلوص پیدا کرنا ہے۔ پھر کچھ تامل کے بعد ارشاد فرمایا، البتہ سید حسن کو اس درود کا عمل کار گر ہوا۔

’’الٰہی رحمت نازل فرمایا محمد پر اور ان کی آل پر ان تمام چیزوں کی تعداد کے بقدر جو تیرے علم میں ہیں‘‘ (شمائل ترمذی)

نبیؐ نے فرمایا: ’’جس شخص نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے واقعی مجھی کو دیکھا اس لئے کہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا‘‘۔

حضرت یزید فارسی قرآن پاک لکھا کرتے تھے۔ ایک بار آپؐ کو خواب میں نبیؐ کا دیدار نصیب ہوا۔ حضرت ابن عباسؓ حیات تھے، حضرت یزید نے سے ذکر کیا تو حضرت ابن عباسؓ کی یہ حدیث سنائی کہ جس نے خواب میں مجھے دیکھا اس نے واقعی مجھی کو دیکھا، اس لئے کہ شیطان میری صورت میں نہیں آسکتا۔ پھر پوچھا تم نے خواب میں جس ذات کو دیکھا ہے اس کا حلیہ بیان کرسکتے ہو۔ حضرت یزید نے کہا آپؐ کا بدن اور آپؐ کا قدوقامت انتہائی متوازن تھا، آپؐ کا رنگ گندمی مائل بہ سفیدی تھا، آنکھیں سرمگیں، ہنستا خوب صورت گول چہرہ، نہایت بھری ہوئی ڈاڑھی جو پورے چہرے کا احاطہ کئے ہوئے تھی اور سینے پر پھیلی ہوئی تھی۔ حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا کہ اگر تم نبیؐ کو زندگی میں دیکھتے تب بھی اس سے زیادہ حلیہ نہ بیان کرسکتے (یعنی تم نے جو حلیہ بیان کیا وہ واقعی نبیؐ کا ہی حلیہ ہے) (شمائل ترمذی)

-26جب کبھی اللہ نہ کرے کوئی ناپسندیدہ یا ڈرائونا خواب دیکھیں تو ہرگز کسی سے بیان نہ کیجئے اور اس خواب کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگیے۔ اللہ نے چاہا تو اس کے شر سے محفوظ رہیں گے۔

حضرت ابو سلمہؓ فرماتے ہیںکہ میں ناگوار خوابوں کی وجہ سے اکثر بیمار پڑ جایا کرتا تھا۔ ایک روز میں نے حضرت ابوقتادہؓ سے شکایت کہ تو آپ نے مجھے نبیؐ کی حدیث سنائی۔ اچھا خواب اللہ کی جانب سے ہوتا ہے اگر تم میں سے کوئی اچھا خواب دیکھے تو اپنے مخلص دوست کے سوا کسی اور سے نہ بیان کرے اور نہ کوئی ناپسندیدہ خواب دیکھے تو قطعاً کسی کو نہ بتائے بلکہ جاگتے ہی أَعُوذُ بِاللّٰہِ مِنَ الشَّیطَانِ الرَّجِیمپڑھ کر تین بار بائیں جانب تھتکار دے اور کروٹ بدل لے۔ تو وہ خواب کے شر سے محفوظ رہے گا۔(ریاض الصالحین، مسلم)

-27 اپنے جی سے گھڑ کر خواب کبھی بیان نہ کیجئے۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ کا بیان ہے کہ نبیؐ نے فرمایا جو خواب دیکھے بغیر اپنی طرف سے گھڑ گھڑ کر بیان کرے گا اس کو یہ سزا دی جائے گی کہ جو کے دو دانوں میں گرہ لگائے اور وہ ایسا کبھی نہ کرسکے گا (مسلم)۔

اور آپؐ نے فرمایا یہ بہت بڑا بہتان ہے کہ آدمی ایسی بات کہے جو اس کی آنکھوں نے نہیں دیکھی ہے۔(بخاری)

-28 جب کوئی دوست اپنا خواب سنائے تو اس کی اچھی تعبیر دیجیے اور اس کے حق میں دعا کیجیے۔ ایک آدمی نے ایک بار نبیؐ سے اپنا خواب بیان کیا، تو آپؐ نے فرمایا بہتر خواب دیکھا ہے اور بہتر تعبیر ہوگی۔

نبیؐ عام طور پر فجر کی نماز کے بعد پالتی مار کر بیٹھ جاتے اور لوگوں سے فرماتے جس نے جو خواب دیکھا ہو بیان کرے اور خواب سننے سے پہلے یہ الفاظ فرماتے:

’’اس خواب کی بھلائی تمہیں نصیب نہ ہو اور اس کی برائی سے تم محفوظ رہو، ہمارے حق میں خیر اور ہمارے دشمنوں کے لئے وبال ہو اور حمد و شکر اللہ ہی کے لئے ہے جو تمام عالموں کا رب ہے‘‘۔

-29 کبھی خواب میں ڈر جائیں یا کبھی پریشان کن خواب دیکھ کر پریشان ہوجائیں تو خوف اور پریشانی دور کرنے کے لیے یہ دعا پڑھیے اور اپنے ہوشیار بچوں کو بھی یہ دعا یاد کرائے۔

حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ کہتے ہیں جب کوئی خواب میں ڈر جاتا یا پریشان ہوجاتا تو نبیؐ اس کی پریشانی دور کرنے کے لیے یہ دعا تلقین فرماتے:

’’میں اللہ ہی کے کلمات کاملہ کی پناہ مانگتا ہوں، اس کے غضب و غصے سے، اس کی سزا سے، اس کے بندوں کی برائی سے، شیاطین کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ وہ میرے پاس آئیں‘‘(ابودائود، ترمذی)

حصہ