گریب کا گبارہ

190

چاچو! اس کے پاس کتنے کھراب کھربوزجےہیں ۔۔”
ہیں۔ہیں۔۔۔ کیا بول رہے ہو ۔۔۔۔اتنی غلط اردو ۔۔” چاچو جو اردو زبان کے شیدائی تھے ، ان سے برداشت نہ ہوا ۔
اردو کہاں سے آ گئی بیچ میں میں تو آپ کو کھربوجے دکھا رہا ہوں کے کتنے کھراب کھربوجے بیچ رہا ہے ۔ ” یحییٰ پریشان ہو کر بولامیاں !! کھربوجا نہیں ہوتا خربوزہ ہوتا ہے خربوزہ !”
جی وہی، کھربوزہ ۔۔۔ کتنے کھراب ہیں نا؟؟ یحییٰ نے ایک بار پھر کہا ، کیا مسئلہ ہے تم کو پہلے خربوزہ بولو اور کھراب کیا ہوتا ہے خراب ہوتا ہے ۔”
جی ، جی ٹھیک ہے ۔ چلیں گھر چلیں ۔” یحییٰ روڈ پر کھڑے کھڑے ان کی باتوں سے گھبرا کر بولا اور دونوں آگے چل پڑے ۔
بے چارہ گریب آدمی۔۔۔۔ کتنی گرمی میں گبارے بیچ رہا ہے ۔ چاچو ایک گبارہ لے لیں منے کے لیے۔۔” یحییٰ کی بات سن کر چاچو نے اس کو گھور کر دیکھا اور ایک غبارہ خرید کر اسے دے دیا۔
گھر پہنچ کر یحییٰ نے وہ غبارہ منے کو دیا ۔ اچانک ہی چاچو کی آواز آئ۔
یحییٰ۔۔۔ زرا یہاں تو آنا۔۔ ”
چاچو ۔۔”
تو تم کس سے کیا خرید کر لائے ہو منے کے لئے؟”
آپ کے ساتھ ہی تو لایا ہوں!!”اس نے حیران ہو کر کہا
لائے ہو؟”
چاچو۔۔”
کس سے خریدا؟”
آدمی سے۔۔۔ کیا ہوا چاچو ؟؟ ایسے کیوں دیکھ رہے ہیں ۔۔”یحییٰ نے ان کے گھورنے پر کہا
یہ تم اتنی غلط اردو کیوں بولتے ہو؟؟ ظلم ہے یہ اردو زبان کے ساتھ۔۔، پہلے خربوزہ کو کھربوجا، پھر خراب کو کھراب ،اور یہ گریب نہیں ہوتا غریب ہوتا ہے اور گبارہ نہیں ہوتا غبارہ ہوتا ہے ۔اتنا ظلم نہ کرو اردو زبان کے ساتھ ۔”
چاچو ٹھیک ہے ۔ لیکن یہ اردو جبان کے ساتھ جلم کیوں ہے ؟” یحییٰ حیران پریشان ہو کر بولا یحییٰ۔۔۔ جبان نہیں زبان ۔۔زبان اور جلم کیا ہوتا ہے ظلم ہوتا ہے ظلم” وہ دکھ سے بولےآپ اردو گلت بولنے سے پریشان کیوں ہوتے ہیں۔؟” یحییٰ نے چاچو کو پیار کرکے پوچھا اردو ہماری قومی زبان ہے ۔ اور پاکستان کے ہر فرد کو اچھی طرح سے بولنی اور سمجھنی چاہیے ۔ یہ نہیں ہونا چاہیے کہ جو لفظ جس طرح دل چاہے بول لیں۔”
چاچو ہمارے اسکول میں تو اردو بولنے پر فائن لگتا ہے، اور ٹیچر کہتے ہیں کہ صرف انگلش میں ہی بات کرو۔” یحییٰ نے کہا بہت افسوس کی بات ہے لیکن ہمارے اکثر بڑے اسکولوں میں ایسا ہی ہو رہا ہے کہ اردو کو مشکل زبان بنا دیا ہے اور انگریزی زبان میں تعلیم دی جاتی ہے ۔اگر ترقی یافتہ ممالک کو دیکھا جائے تو وہاں ان کی مادری زبانوں میں ہی تعلیم دیتے ہیں جبھی ترقی کرتے ہیں۔ مگر یہاں صرف رٹو طوطے کی طرح ہی رٹا لگا لیتے ہیں سمجھ کچھ نہیں آتا ۔ ”
تو چاچو اگر صرف میں اپنی اردو ٹھیک کر بھی لوں تو باقی سب بھی تو گلت بولتے ہی رہیں گے نا ۔”
تو یہ کہ گلت نہیں ہوتا غلط ہوتا ہے دوسرے یہ کہ آج تم ٹھیک کرلو کل کسی دوست کے کچھ الفاظ ٹھیک کروا دو ، دوست کسی اور کے ، اس طرح زیادہ بچے اردو سیکھتے جائیں گے۔” چاچو نے سمجھایا تو اچھا ہے ۔ چلیں میں آج کے سارے الفاظ ٹھیک بولنے کی کوشش کرتا ہوں ، جہاں گلت سوری غلط بولوں آپ ٹھیک کروا دیجیے گا۔” یحییٰ نے کہا اور سب الفاظ دوبارہ بولتا گیا ۔۔۔ پھر چاچو کی طرف دیکھا اور حلق سے خ کی آواز نکالی اور بولا “خربوزہ ۔۔”
چلیں بچوں اب آپ بھی اپنے ایسے الفاظ ٹھیک کرلیں جو غلط بولتے ہیں۔۔

حصہ