درختوں کی طاقت:اوزون کی حفاظت اور پاکستان کے جنگلات

341

اوزون کی تہہ زمین کے لیے کیوں ضروری ہے؟

آج کرئہ ارض کو سورج کی تابکار شعاعوں سے بچانے والی اوزون تہہ کے تحفظ کے حوالے سے دنیا بھر میں تشویش موجود ہے، ہر سال 16ستمبر کو ”اوزون کے تحفظ کا عالمی دن“ بھی منایا جاتا ہے، کیونکہ اوزون زمین کو سورج سے خارج ہونے والی نقصان دہ اور خطرناک شعاعوں الٹرا وائلٹ (UV) سے بچاتی ہے۔ اوزون ایک گیس ہے جو زمین کے اوپری ایٹموسفیئر میں پائی جاتی ہے۔ یہ سورج کی مضر شعاعوں سے زمین کو بچانے میں مدد کرتی ہے۔ تاہم انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی گرین ہاؤس گیسوں سے اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچ سکتا ہے جو سورج کی شعاعوں کو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، سورج کی زیادہ تر نقصان دہ شعاعوں کو جذب اور فلٹر کرتی ہے، انہیں زمین کی سطح تک پہنچنے سے روکتی ہے۔

اوزون کی تہہ جو کہ زمین کی سطح سے 10 سے 50 کلومیٹر بلندی پر واقع ہے، یہ ہماری زمین پر زندگی کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اگر اس کو سائنس کی زبان میں سمجھا جائے تو بنیادی طور پر اوزون مالیکیولز پر مشتمل ہے اور ایک رکاوٹ کے طور پر کام کرتی ہے جو سورج کی الٹرا وائلٹ شعاعوں کے ایک اہم حصے کو جذب کرتی ہے، یہ شعاعیں انسان سمیت جانداروں کے لیے نقصان دہ اثرات کا سبب بن سکتی ہیں۔

بدقسمتی سے انسانی سرگرمیاں اوزون کی تہہ میں شگاف ڈالنے کا باعث بنی ہیں۔ فضا میں اوزون کو ختم کرنے والے مادے (ODS) خارج ہورہے ہیں، جیسے کہ کلورو فلورو کاربن (CFCs)، ہائیڈروکلورو فلورو کاربن (HCFCs)، اور ہالون۔

یہ مادے ریفریجریشن، ائرکنڈیشنگ، ایروسول پروپیلنٹ، انرجی سیور بلب اور آگ بجھانے کے آلات میں بڑے پیمانے پر استعمال ہوتے ہیں۔ ایک بار فضا میں جانے کے بعد یہ گیسیں برسوں تک برقرار رہ سکتی ہیں۔ اوزون کی تہہ میں کمی کے نتائج بہت دوررس ہیں اور ماحولیات اور صحت کو اہم خطرات لاحق ہیں۔

زمین کی سطح تک پہنچنے والی الٹراوائلٹ شعاعوں میں اضافہ انسانوں میں جلد کے کینسر، موتیا اور کمزور مدافعتی نظام کی بلند شرحوں کا باعث بنتا ہے۔ یہ شعاعیں سمندری ماحولیاتی نظام کو بھی متاثر کرتی ہیں، بشمول فائٹوپلانکٹن، جو سمندری فوڈ چین کی بنیاد بناتے ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ الٹرا وائلٹ تابکاری زمینی ماحولیاتی نظام کو نقصان پہنچا سکتی ہے، فصلوں کی پیداوار کو کم کرسکتی ہے، اور پودوں کی مجموعی پیداوار کو بھی متاثر کرسکتی ہے، جس سے خوراک کی حفاظت مشکل ہوجاتی ہے۔

اوزون کی تہہ کا تحفظ ایک مستقل کام اور ذمہ داری ہے۔ اسے درپیش خطرات اور اوزون کی کمی سے نمٹنے کے لیے درکار اقدامات کو سمجھ کر، ہم اپنی زمین کو سورج کی نقصان دہ شعاعوں سے بچانے کے لیے اجتماعی طور پر کام کرسکتے ہیں اور آنے والی نسلوں کے لیے صحت مند اور پائیدار مستقبل کو یقینی بنا سکتے ہیں۔ اوزون کی حفاظت ماحول دوست گیسوں کے حامل برقی آلات اور مشینری کے استعمال سے ممکن ہے۔

ماہرین چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ شہری منصوبہ بندی کے بغیر تعمیرات نہ کی جائیں، ایسی پلاننگ ہو جس کے تحت کھلے، ہوادار گھر بنائے جائیں اور ان میں سبزہ اگایا جائے تاکہ مکین ان گھروں میں پُرسکون رہیں اور کم سے کم مصنوعی توانائی کا استعمال کریں۔ ہمارے یہاں جنگلات کا بے دریغ کٹاؤ جس طرح جاری ہے یہ ہماری زندگی کو بدتر بنارہا ہے۔ ہم بہت ظالم اور سفاک لوگ ہیں۔ جدیدیت کی تباہی میں سے ایک یہ ہے کہ ہم انسانوں کی بھلائی کے نام پر انسان دشمن اقدامات کررہے ہیں۔

درخت دوبارہ زندگی اور فطرت کی طرف لوٹا سکتے ہیں:
درخت اور جنگلات اوزون کی حفاظت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ ایک طرح سے ہمیں دوبارہ زندگی اور فطرت کی طرف لوٹا سکتے ہیں۔

درخت اور جنگلات گرین ہاؤس گیسوں اور سورج کی شعاعوں کو بھی جذب کرتے ہیں، جو اوزون کی تہہ کو نقصان پہنچانے کا باعث بنتی ہیں۔

ہوا کے معیار میں بہتری:
درخت ہوا کو آلودگی اور ذرات سے پاک کرنے کے لیے قدرتی فلٹر کا کام کرتے ہیں۔ یہ نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، اور کاربن مونو آکسائیڈ جیسی نقصان دہ گیسوں کو جذب کرتے ہیں، اس طرح ہوا کے معیار کو بہتر بناتے ہیں اور زمینی سطح پر اوزون کی تشکیل کو کم کرتے ہیں، جو اسموگ کا ایک جزو ہے۔

ایکو سسٹم کا توازن:
جنگلات اور درخت صحت مند ماحولیاتی نظام کی دیکھ بھال میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ حیاتیاتی تنوع کا سبب بنتے ہیں، مختلف پودوں اور جانوروں کے لیے رہائش فراہم کرتے ہیں۔ اور یہی تنوع ماحولیاتی نظام اور ماحولیاتی توازن برقرار رکھنے میں مدد دیتا ہے، جو کرئہ ارض اور اس میں رہنے والوں کی فلاح و بہبود کے لیے اہم ہے۔

واٹر سائیکل (آبی چکر )کا نظام :
درخت پانی کے چکر کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ قدرتی اسپنج کے طور پر کام کرتے ہیں، بارش کو جذب کرتے ہیں اور مٹی کے کٹاؤ کو روکتے ہیں۔ مٹی کی نمی کو محفوظ رکھنے اور ٹرانسپائریشن کے ذریعے پانی کے بخارات کو چھوڑ کر درخت کی نمی کی سطح کو برقرار رکھنے، مقامی آب و ہوا کو منظم کرنے، اور بادلوں کی تشکیل میں مدد کرتے ہیں، جو بارش کےنظام میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔

اب پاکستان میں جنگلات کی صورت ِحال پر بات کرتے ہیں۔

پاکستان میں جنگلات کی صورتِ حال تشویش ناک ہے۔ ملک کے جنگلات کی کثافت صرف 5.5 فیصد ہے، جو عالمی اوسط سے بہت کم ہے۔ پاکستان کے جنگلات میں کمی کی کئی وجوہات ہیں۔پاکستان ایک ایسا ملک ہے جس میں متنوع ماحولیاتی خطے ہیں، جن میں بنجر صحراؤں سے لے کر پہاڑی علاقے تک شامل ہیں۔ تاہم ملک کو جنگلات کی کٹائی سے متعلق اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔ جنگلات کی صورتِ حال تشویش ناک ہے۔

جنگلات کی کٹائی:
پاکستان میں جنگلات کی غیر قانونی کٹائی، زراعت کے لیے زمین کا استعمال، اور غیر پائیدار ایندھن کی لکڑی جمع کرنے جیسے عوامل کی وجہ سے بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کا سامنا ہے۔ اس کے نتیجے میں جنگل کا احاطہ ختم ہو گیا ہے، رہائش گاہوں کی تباہی اور مٹی کا کٹاؤ ہوا ہے۔

ماحولیاتی نتائج:
پاکستان میں جنگلات کی کٹائی نے ماحولیاتی اثرات کو جنم دیا ہے۔ اس نے کاربن کے اخراج میں اضافہ، مٹی کے انحطاط، اور پانی کی کم دستیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ مزید برآں، اس نے حیاتیاتی تنوع کو منفی طور پر متاثر کیا ہے۔ متعدد پودوں اور جانوروں کی انواع کو معدومیت یا ناپید ہونے کے خطرے کا سامنا ہے۔

حکومتی اقدامات:
جنگلات کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے پاکستانی حکومت نے جنگلات کی کٹائی سے نمٹنے اور جنگلات کو فروغ دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے ہیں۔ ان میں بلین ٹری سونامی پروجیکٹ بھی شامل ہے، جس کا مقصد جنگلات کی بحالی اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں ایک ارب درخت لگانا تھا، لیکن یہ پروگرام جس طرح چلنا چاہیے تھا اس طرح چل نہیں پایا ہے،اس لیے ضروری ہے کہ درختوں کے غیر قانونی کٹاؤ کو روکنے کے لیے قانون سازی کی جائے اور قانون کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے۔ درخت لگانے کے نت نئے منصوبے بنائے جائیں، اور لوگوں میں اس حوالے سےشعور پید اکیا جائے۔یہ کام ریاست بہتر طور پرکرسکتی ہے۔

ہم کیاکرسکتے ہیں :
شجرکاری کی کوششوں کی کامیابی کے لیے معاشرے کی شرکت اور آگاہی بہت ضروری ہے۔ پاکستان میں مقامی کمیونٹیز اور غیر سرکاری تنظیموں نے درخت لگانے کی مہموں، پائیدار جنگلات کے طریقوں کو فروغ دینے، اور ماحولیاتی استحکام کے لیے جنگلات کی اہمیت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں فعال کردار ادا کیا ہے۔ دعا فاونڈیشن درخت لگانے کا کام کررہی ہے اور جو لوگ درخت اور پودوں سے دلچسپی رکھتے ہیں، انہیں پودے مہیا بھی کررہی ہے، لیکن یہ سب کے مل جل کر اور آج اور ابھی کرنے کا کام ہے، ورنہ بہت دیر ہوجائے گی۔ اس لیے اٹھیے اور اپنے حصے کا پودا لگائیے اور دنیا اور اپنے مستقبل کو تباہی سے بچائیے۔ ان اقدامات سے پاکستان میں جنگلات کو بچانے اور اوزون کی حفاظت میں مدد مل سکتی ہے۔

حصہ