خواجہ فرید یونیورسٹی کا جلسہ تقسیم اسناد آنکھوں دیکھا حال

337

خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی رحیم یار خان نے ایک اور بڑی تقریب کا پُروقار اور کامیاب انعقاد کیا جس پر وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر اور ان کی پوری ٹیم مبارک باد کی مستحق ہے۔ یونیورسٹی نے اپنے تیسرے جلسہ تقسیم اسناد (کانووکیشن) کا انعقاد کیا جس میں ماضی کی نسبت کئی تبدیلیاں نظر آئیں جو پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر کی جامعہ سے محبت کا پتا دے رہی تھیں۔ قبل ازیں جو دو کانووکیشن ہوئے ان کے لیے عارضی ہال سجائے گئے تھے، تاہم اِس بار جامعہ کے قابلِ رشک اور پُرشکوہ کمیونٹی سینٹر میں یہ تقریب منعقد ہوئی جس کی رونق آنکھوں کو خیرہ کررہی تھی۔ خواجہ فرید یونیورسٹی کے تیسرے جلسہ تقسیم اسناد کی پُروقار تقریب میں چانسلر و گورنر پنجاب انجینئر میاں بلیغ الرحمان نے شرکت کی۔اِس کانووکیشن میں 2017ء سے 2022ء تک کے پی ایچ ڈی، ایم فل و ایم ایس اور بی ایس کے 2903 طلبہ و طالبات کو ڈگریاں عطا کی گئیں۔ 37 طلبہ نے گولڈ جب کہ 33 نے سلور میڈل اپنے نام کیے۔ چانسلر و گورنر پنجاب میاں بلیغ الرحمان نے کامیاب ہونے والے طلبہ اور ان کے والدین کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ آج آپ کے لیے بہت بڑا دن ہے، نوجوان ہی اس ملک کا مستقبل ہیں، ہمیں اپنے نوجوانوں کو مثبت، تعمیری اور تخلیقی سمت میں آگے بڑھانا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواجہ فرید یونیورسٹی آکر بے حد خوشی ہوئی، ان کامیابیوں پر میں جامعہ اور اس میں زیر تعلیم تمام طلبہ و طالبات کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

اس سے قبل اپنے خطاب میں وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر محمد سلیمان طاہر نے جامعہ کی تعلیمی و تحقیقی کامیابیوں، اسکالر شپ پروگرام، انفرااسٹرکچر کی تعمیر، اسکل ڈیولپمنٹ، اخلاقی تربیت اور دیگر نمایاں پہلوئوں کو اجاگر کیا۔

قبل ازیں گورنر پنجاب نے پی سی ون فیز ٹو میں جن منصوبوں کا افتتاح کیا ان میں چار اسٹوڈنٹس ہاسٹل، جامع مسجد، کمرشل مارکیٹ، کمیونٹی سینٹر، ویسٹ ڈسپوزل اسٹیشن اور اندرون کیمپس ہائی وولٹیج ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک شامل ہیں۔ بعد ازاں انہوں نے یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات کے تیار کردہ آئی ٹی پراجیکٹس کی نمائش کا دورہ کیا اور طلبہ کی کاوشوں کی تعریف کی۔ تقریب میں ضلع بھر کی سیاسی و سماجی شخصیات شریک ہوئیں جن میں سابق چیف سیکرٹری فضیل الٰہی، سابق اراکین قومی اسمبلی میاں امتیاز احمد، زیب جعفر، مائزہ حمید گجر، شیخ فیاض الدین، سابق اراکین صوبائی اسمبلی عمر جعفر، محمودالحسن چیمہ، ڈپٹی کمشنر شکیل احمد بھٹی، ڈی پی او رضوان عمر گوندل، صدر چیمبر آف کامرس محمد اقبال، صدر پریس کلب عاصم صدیق سمیت سیاسی، صحافتی، سماجی شخصیات اور سیکڑوں طالب علم شامل ہیں۔

خواجہ فرید یونیورسٹی پاکستان میں انوائرنمنٹل سائنسز میں پانچویں، انجینئرنگ میں تیسرے اور فوڈ سائنس میں آٹھویں نمبر پر ہے۔ WURI رینکنگ کے مطابق خواجہ فرید یونیورسٹی دنیا بھر کی 201-300 بہترین یونیورسٹیوں میں اور ملک بھر میں ساتویں نمبر پر ہے۔ ”چوتھے صنعتی انقلاب“ کے زمرے میں خواجہ فرید یونیورسٹی دنیا بھر میں چوبیسویں پوزیشن پر ہے۔ خواجہ فرید یونیورسٹی کے دو فیکلٹی ممبرز کو بین الاقوامی اسٹینفورڈ رینکنگ کی جانب سے دو فیصد بہترین عالمی سائنس دانوں میں شمار کیا گیا ہے جو ادارے میں معیاری تعلیم اور جدید تحقیق کی واضح علامت ہے۔حال ہی میں اس یونیورسٹی سے NRPU کے تحت جمع کروائے گئے ریسرچ پراجیکٹس میں سے 29 ریسرچ گرانٹ کے لیے منظور ہوئے جو کہ پنجاب کی یونیورسٹیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ ہائی ٹیک لیب قائم کی گئی۔ انجینئرنگ اور فزیکل سائنسز کی لیبارٹریز کو اپ گریڈ کیا گیا۔ لائبریری کے لیے آٹھ ہزار نئی کتابیں خریدی گئیں۔ اسٹوڈنٹ سوسائٹیز کو فعال بنایا گیا۔ نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں میں بے پناہ بہتری لائی گئی جس کی وجہ سے خواجہ فرید یونیورسٹی کے طلبہ نے قومی سطح پر منعقد ہونے والے مختلف مقابلوں میں نمایاں پوزیشنیں اپنے نام کیں۔ خواجہ فرید یونیورسٹی اب تک گیارہ بین الاقوامی کانفرنسیں، تیرہ قومی کانفرنسیں اور تین سو پچاس سے زائد سیمینارز/ویبینارز کا انعقاد کرچکی ہے۔

nn

حصہ