بزم اقبال کے زیر اہتمام یوم استحصال کشمیر پر مجلس مذاکرہ

261

شاعر مشرق علامہ اقبال کے ابائو اجداد کا تعلق کشمیر سے تھا خود علامہ اقبال بھی کشمیر اور وہاں کے مسلمانوں کی جدوجہد آزادی کے لیے گہری تڑپ اور وابستگی رکھتے تھے ۔ علامہ اقبال کے کشمیر سے اسی خصوصی تعلق کے پیش نظر بزم اقبال کے زیر اہتمام یوم استحصال کشمیر کے سلسلے میں 5 اگست کو ایک مجلس مذاکرہ کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں ممتاز اہل علم اور دانش میجر آفتاب احمد چودھری ریاض احمد سجاد میر ڈاکٹر وحید الزمان طارق جمیل بھٹی اور ڈاکٹر انجم رحمانی ڈاکٹر خضر یسیٰن جناب افضل حق قرشی قمر فاطمہ،اصغر کھوکھر اور متعدد خواتین و حضرات نے شرکت کی۔

نشست کے آغاز میں ڈائریکٹر بزم اقبال ڈاکٹر تحسین فراقی نے مسئلہ کشمیر کا پس منظر بتایا اور تحریک آزادیِ کشمیر کے سلسلے میں حکومت ہند کے مظالم کا تفصیلی تذکرہ کیا۔

میجر آفتاب احمد نے تحریک آزادی کشمیر کے ایام کا تذکرہ کیا اور خود ہماری قومی کوتاہیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ قوم کی کردار سازی اور تحریک آزادی کے لیے عملی قدم اٹھانے کی اشد ضرورت ہے۔ ممتاز صحافی سجاد میر نے بتایا کہ ہندوستان کے مظالم کی دنیانے مذمت نہیں کی۔ دنیا سے منوانے کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ہم اپنے آپ کو مضبوط بنائیں کیونکہ پاکستان کے استحکام کے ساتھ کشمیر کی آزادی وابستہ ہے۔ ڈاکٹر انجم رحمانی نے کہا کہ ہمیں جارحانہ پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے۔ ضروری ہے کہ ہم سفارتی محاذ پر متحرک ہوں خاص طورپر ہندوستان کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تشہیر کی جائے۔
آخر میں ڈائریکٹر بزم اقبال نے حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور گفتگو کو سمٹیتے ہوئے کہا کہ ضرورت اس امر کی ہے ہم سفارتی سطح پر متحرک ہوں۔ سفارت خانوں میں ان لوگوں کا تقرر کیا جائے اجو ان ممالک کی زبانیں جانتے اور ان کے تمدن سے بخوبی آگاہ ہوں اور تحریک و تخلیق پاکستان کے محرکات اور مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے بھارتی مظالم کے ضمن میں انسانی حقوق کی تنظیموں کو آگاہ کرسکیں نیز پاکستان کے بارے میں پھیلائی گئی غلط فہمیوں کا رد کر سکیں۔ علاوہ ازیں ہمیں اپنے ملک کو کو سیاسی اور معاشی سطح پر مستحکم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ معاشی خود انحصاری ملک کے استحکام کی ضمانت مہیا کرتی ہے اور مستحکم پاکستان ہی کشمیر ، جسے بانی پاکستان نے بجا طور پر پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا، کی آزادی کے لیے موثر اور نتیجہ خیز کردار ادا کر سکتا ہے۔

حصہ