کارٹون بچوں کے لیے زہر قاتل؟

645

کس طرح نامناسب مواد بچوں کی صحت و رویّے کو متاثر اور تصور کو تشکیل دیتے ہیں؟

کارٹون کی دنیا منفرد دنیا ہے۔ یہ بچوں اور بعض مرتبہ بڑوں کو بھی اپنے سحر سے نکلنے نہیں دیتی، وقتی طور پر باقی ماندہ دنیا سے دور کردیتی ہے۔ کارٹون بچوں کے لیے تفریح اور تحریک کا ذریعہ ہیں۔ بیٹ مین، سپرمین، ٹام اینڈ جیری، اسپائیڈرمین، پنک پینتھر اور بگزبنی جیسے مشہور کارٹون کردار بچوں کی زندگیوں کا حصہ بن چکے ہیں اور ان کی عادات اور شخصیات اکثر بچوں کی عملی زندگیوں میں شامل ہوجاتی ہیں۔ یہ بچوں کو دلچسپ کہانیاں اور خیالی کردار فراہم کرتے ہیں جو بچوں کے ذہنوں پر دیرپا اثر چھوڑتے ہیں۔ اس سے انکار نہیں کہ کارٹون بچوں کی نشوونما پر بہت سے مثبت اثرات بھی مرتب کرسکتے ہیں، لیکن ممکنہ منفی اثرات زیادہ ہیں جن پر غور کیا جانا چاہیے اور ہمیں پریشان بھی ہونا چاہیے۔ اس مضمون میں ہم اس بات کا جائزہ لیں گے کہ کس طرح کارٹون بچوں کی زندگیوں میں منفی کرداروں کے طور پر ظاہر ہوتے اور بچوں کے رویوں پر نقصان دہ اور منفی اثر ڈالتے ہیں۔ ہم ان طریقوں کا جائزہ لیں گے جن میں کارٹون منفی اقدار اور طرزعمل کو فروغ دے سکتے ہیں، جیسے کہ تشدد، جارحیت اور تذلیل جیسے منفی اثرات بچوں کی زندگیوں میں کیسے ظاہر ہوسکتے ہیں۔ بعض کارٹونوں کے منفی اثرات کا تجزیہ کرکے ہم بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں کہ میڈیا کے دور میں بچوں میں صحت مند اور مثبت اقدار کو کیسے فروغ دیا جائے۔

کارٹون فلمیں اور بچے :
دیکھا جائے تو کارٹون فلموں کے بچوں پر گہرے اثرات دیکھنے کو ملتے ہیں۔ سب سے پہلے، وہ بچوں کو تفریح اور خوشی کا ذریعہ فراہم کرتے ہیں۔ بچے اپنے پسندیدہ کارٹون کرداروں کو دیکھنا پسند کرتے ہیں اور جب وہ انہیں اسکرین پر دیکھتے ہیں تو پُرجوش ہوجاتے ہیں۔ یہ بچوں کو تفریح مہیا کرنے اور مصروف رکھنے کا ایک بہترین طریقہ ہوسکتا ہے لیکن محدود پیمانے پر۔ اسی طرح کارٹون فلمیں بچوں کو زندگی کے اہم اسباق سیکھنے میں مدد دے سکتی ہیں۔ بہت سی کارٹون فلموں میں اخلاقی پیغام ہوتا ہے جو بچوں کو رحم دلی، ایمان داری اور ٹیم ورک جیسی اہم اقدار سکھا سکتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق کارٹون بچوں کی تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے میں مدد کرسکتے ہیں۔ بچے فطری طور پر متجسس اور تخیلاتی ہوتے ہیں، اور کارٹون ان کو نئی دنیاؤں اور کرداروں سے متعارف کرواکر اس تخلیقی صلاحیت کو فروغ دینے میں مدد کرسکتے ہیں۔ یہ تو کچھ ظاہر کے پہلو ہیں، اب اصل موضوع کی طرف آتے ہوئے اس کارٹون دنیا کے منفی پہلوئوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

کارٹون فلموں کے منفی اثرات:
ہم جانتے ہیں کہ اس کے منفی اثرات بھی ہوتے ہیں جن سے والدین اور متعلقہ افراد کو آگاہ ہونا چاہیے۔ کارٹون فلموں کے سب سے اہم منفی اثرات کے جائزے میں سے ایک یہ ہے کہ وہ بچوں کے رویّے پر کیا اثر ڈال سکتے ہیں۔ بچے اکثر اپنے پسندیدہ کارٹون کرداروں کے طرزعمل کی نقل کرتے ہیں، جو جارحیت اور تشدد جیسے منفی رویوں کا باعث بن سکتے ہیں۔ واشنگٹن یونیورسٹی کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو بچے بہت زیادہ پُرتشدد کارٹون دیکھتے ہیں اُن میں ان بچوں کے مقابلے میں جارحانہ رویّے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جو پُرتشدد کارٹون نہیں دیکھتے۔ یہ تحقیق بتاتی ہے کہ پُرتشدد کارٹون بچوں کے رویّے پر منفی اثر ڈال سکتے ہیں۔

رویّے پر ممکنہ اثرات کے علاوہ کارٹون فلمیں بچوں کی صحت پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ جو بچے کارٹون دیکھنے میں بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں ان میں مٹاپے اور بیٹھے رہنے والے طرزِ زندگی سے متعلق صحت کے مسائل کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔ ٹیکساس یونیورسٹی کے محققین کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو بچے روزانہ دو گھنٹے سے زیادہ ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں ان کا وزن زیادہ یا مٹاپا ہونے کا امکان اُن بچوں سے زیادہ ہوتا ہے جو روزانہ دو گھنٹے سے کم ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں۔ اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کارٹون دیکھنے سمیت اسکرین کا زیادہ وقت بچوں کی صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
کارٹون فلمیں بچوں کی علمی نشوونما پر بھی منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔ وہ بچے جو کارٹون دیکھنے میں بہت زیادہ وقت گزارتے ہیں انہیں اہم علمی مہارتوں جیسے توجہ، یادداشت اور زبان کی نشوونما میں دشواری ہوسکتی ہے۔ یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی طرف سے کی گئی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ جو بچے بہت زیادہ ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں ان کے علمی نشوونما کے ٹیسٹ میں اُن بچوں کے مقابلے میں کم نمبر ہوتے ہیں جو کم ٹیلی ویژن دیکھتے ہیں۔ اس تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کارٹون دیکھنے سمیت زیادہ اسکرین ٹائم بچوں کی علمی نشوونما پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔

مزید یہ کہ کچھ کارٹون بچوں کے لیے نامناسب مواد پر مشتمل ہوسکتے ہیں اور بیشتر ہوتے بھی ہیں ، بشمول تشدد، جنسی موضوعات اور گندی زبان۔ جو بچے اس قسم کے مواد کے سامنے آتے ہیں وہ اس سے بے حس ہوسکتے ہیں اور اپنے رویّے میں بھی اس کی نقل کرنا شروع کرسکتے ہیں۔

کارٹون فلموں کا ایک اور ممکنہ منفی اثر یہ ہے کہ وہ نشہ آور ہوسکتی ہیں۔ جو بچے اپنے پسندیدہ کارٹون کرداروں کے ساتھ ضرورت سے زیادہ منسلک ہوجاتے ہیں جب وہ انہیں نہیں دیکھ پاتے تو چڑچڑاپن، بے چینی اور موڈ میں تبدیلی ان کے اندر پیدا ہوجاتی ہے۔
اب سوال یہ ہے کہ بچوں پر کارٹون فلموں کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے والدین کریں تو کیا کریں؟ وہ کئی اقدامات کرسکتے ہیں جس سے یقیناً بچوں کو اسکرین اور کارٹون کی دنیا سے بچایا یا محدود کیا جاسکتا ہے۔

1۔ اسکرین ٹائم مانیٹر کریں اور محدود کریں:
والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کے اسکرین ٹائم کی نگرانی کریں اور وہ کارٹون دیکھنے میں جتنا وقت گزارتے ہیں اسے بتدریج کم کریں۔ امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس تجویز کرتی ہے کہ 2 سے 5 سال کی عمر کے بچوں کے لیے روزانہ ایک گھنٹے سے زیادہ اسکرین کا وقت نہیں ہونا چاہیے، اور 6 سال یا اس سے زیادہ عمر کے بچوں کے لیے اسکرین کے وقت کی مستقل حد ہونی چاہیے۔
2۔ عمر کے مطابق مواد کا انتخاب کریں:
والدین کو اپنے بچوں کے لیے عمر کے مطابق کارٹون فلموں کا انتخاب کرنا چاہیے۔ کچھ کارٹون فلموں میں تشدد، خراب زبان یا دیگر مواد شامل ہو سکتا ہے جو چھوٹے بچوں کے لیے موزوں نہیں ہے۔ والدین کو اپنے بچوں کو کارٹون دیکھنے کی اجازت دینے سے پہلے اس کے مواد کی تحقیق کرنی چاہیے اور کوشش انتخاب میں یہ ہونی چاہئیے کہ و وہ آپ کے دین ،سماج وروایات سے مطابقت رکھتے ہوں ۔

3- بچوں کے ساتھ مواد پر تبادلہ خیال کریں:
والدین کو اپنے بچوں کے ساتھ کارٹون فلموں کے مواد پر تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔ انہیں چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو سمجھائیں کہ فلم میں کیا ہو رہا ہے، اور کسی بھی پیغام یا اقدار پر بات کریں جو فلم میں بتانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

4۔ کارٹون فلموں کو بطور تدریسی آلہ استعمال کریں:
والدین اپنے بچوں کو اہم اقدار اور زندگی کی مہارتیں سکھانے کے لیے کارٹون فلموں کو بطور تدریسی ٹول استعمال کر سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر وہ اپنے بچوں کو خاندان اور صبرواستقامت کی اہمیت کے بارے میں سکھانے کے لیے اس سے متعلقہ کارٹون فلموں کواستعمال کر سکتے ہیں۔

5۔ جسمانی سرگرمی کی حوصلہ افزائی کریں:
بیٹھے ہوئے طرزِ زندگی کے منفی اثرات کو کم کرنے کے لیے والدین کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں کو جسمانی سرگرمیوں میں مشغول ہونے کی ترغیب دیں۔ وہ اپنے بچوں کو پارک میں لے جا سکتے ہیں، سیر کے لیے لے جا سکتے ہیں یا ان کے ساتھ کھیل کھیل سکتے ہیں۔

6۔ بچوں کے ساتھ کارٹون دیکھیں:
والدین اپنے بچوں کے ساتھ کارٹون دیکھ سکتے ہیں اور اسے ان کے ساتھ بانڈ کرنے کے موقع کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں۔ وہ مل کر فلم پر تبادلہ خیال کر سکتے ہیں اور اپنے بچوں سے پوچھ سکتے ہیں کہ انہیں اس کے بارے میں کیا پسند آیا۔
یہ اقدامات کرکے والدین بچوں پر کارٹون فلموں کے منفی اثرات کو کم کر سکتے ہیں اور اس بات کو یقینی بنا سکتے ہیں کہ ان کے بچے ان فلموں کے فوائد سے کسی قسم کے منفی اثرات کا سامنا کیے بغیر لطف اندوز ہو سکیں۔

لیکن آخر میں ڈاکٹر انیس احمدکی اس بات کو ذہن و دماغ میں رکھیں کہ “ہماری تہذیب جن دو بنیادوں پر قائم ہے وہ حلال و حرام یا طیب اور خبیث یا پاک اور ناپاک ہونے کا احساس ہے۔ جب بھی اور جہاں کہیں بھی کسی معاشرے سے پاک اور ناپاک ہونے کا تصور مٹ جاتا ہے، وہ معاشرہ درندگی ، دہشت ، ظلم و زیادتی اور بداعمالیوں کا مرکز بن جاتا ہے۔ اگر ایک بچے کو ابتدا ہی سے یہ احساس ہو جائے کہ اس کے لباس پر اس کے جسم سے نکلنے والا ایک قطرہ بھی لگ گیا تو وہ ناپاک ہو جائے گا، تو وہ مرتے دم تک نہ صرف اپنے لباس بلکہ اپنی زندگی کے ہرہر عمل کو آلودگی سے شعوری طور پر بچانا چاہتا ہے۔اس کے مقابلے میں اگر ایک بچے کی تعلیم و تربیت اس کے والدین کی جگہ کارٹون نیٹ ورک کے سپر د کر دی جائے جو اسے روز چار سے چھے گھنٹے تک دوسروں کو تکلیف پہنچانے ، چکر دینے اور مارنے کی تعلیم دے ، پھر اس سے یہ امید رکھنا کہ اس میں اخلاقی اقدار پیدا ہوں گی ، ایک نیک خواہش سے زیادہ حیثیت نہیں رکھتا۔

حصہ