ٹھٹھہ میں نور فائونڈیشن پبلک اسکول سسٹم : معیاری تعلیم مفت اور کم فیسوں میں فراہم کرنے والا ادارہ

300

فرحان حفیظ بھائی گاڑی چلا رہے تھے ،محترم اطہر حسین بھائی ان کے ساتھ ہی اگلی نشست پر بیٹھے تھے۔ جبکہ گاڑی کی پچھلی نشست پرفرحان حفیظ بھائی کے والد محترم جناب سید حفیظ اللہ صاحب تشریف فرما تھے اور مجھے ان کے برابرمیں بیٹھنے کاشرف حاصل تھا۔ ٹھٹھہ شہر شروع ہونے سے پہلے ہی سیدھے ہاتھ پرٹھٹھہ بائی پاس ، سجاول موڑسے ہماری گاڑی دائیں طرف مڑگئی۔تھوڑا ہی فاصلہ طے کرنے کے بعد یونین کونسل بجورو میں عین بائی پاس پر سامنے ہی ایک کھلے میدان میں نور فائونڈیشن پبلک اسکول سسٹم کی سبز رنگ کی ایک عظیم الشان عمارت نے ہمارا استقبال کیا۔

یہ نور فائونڈیشن کیا ہے۔

اس علاقے کی غربت اور تعلیم کی کمی کا ادراک کرتے ہوئے آج سے ۱۸ سال پہلے ضلع ٹھٹھہ کے امیر جماعت اسلامی جناب اسمٰعیل گُندرو صاحب کی درخواست پر کراچی سے محترم جناب سیدحفیظ اللہ صاحب نے ایک عزم کے ساتھ اس عظیم مقصد کا بیڑا اٹھایا۔ ۲۰۰۸میںنور فائونڈیشن پبلک اسکول سسٹم کے نام سے انجمن المہران الخدمت (رجسٹرڈ)کے تحت یہ عظیم الشان عمارت تعمیرکی گئی۔جس کا بنیادی مقصد اس علاقے کی غریب آبادی میں رہنے والے بچوں کویا تو مفت یا پھر نہایت کم فیسوں پر معیاری دینی اور دنیاوی تعلیم سے بہرہ مند کرنا تھا۔

اسکول کے مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہی صاف ستھری، خوبصورت پودوں اور پھولوں سے سجی ہوئی زمین کو دیکھ کر ایک خوش گواری کا احساس ہوا۔گیٹ کے بائیں طرف الخدمت کا ایک منی ٹرک کھڑا ہو نظر آیا اور ساتھ ہی الخدمت کی پیلے رنگ کی جیکٹ پہنے ہوئے کچھ لوگ اپنے کام میں مصروف نظر آئے۔اسکول کے دروازے کے ساتھ ہی لگی افتتاحی تختی پر الخدمت سندھ کے اُس وقت کے صدرمحترم نعمت اللہ خان صاحب(مرحوم) کا نام کندہ تھا۔ اسکول کے پرنسپل جناب غلام شفیع صاحب نے اسکول کی ایک مختصر سی رپورٹ پیش کی۔پرنسپل صاحب نے بتایا کہ اس اسکول میں تقریباً ۲۰۰ بچے پڑھتے ہیں ۔جن میں بچوں کی ایک بڑی تعداد مفت تعلیم حاصل کررہی ہے ۔جبکہ بیشتر والدین بہت کم فیس ہونے کے باوجود پوری فیس نہیں دے پاتے ہیں۔ اس سال نو بچوں نے ٹھٹّہ بورڈ سے میٹرک کا امتحان دیا تھاجن میں سے آٹھ بچوں نے اے پلس گریڈ حاصل کیا تھا جبکہ ایک بچہ صرف ایک نمبر سے اے پلس گریڈ حاصل نہیں کرسکا۔ اس شاندار کارکردگی پر ہمیں بہت خوشی ہوئی۔

اسکول کی رپورٹنگ کے کاموں سے فارغ ہونے کے بعد محترم حفیظ اللہ صاحب اسکول کی چھت پر تشریف لے گئے اور وہاں سے دور تک پھیلی ہو ئی اسکول سے متصل زمین کا معائنہ کیا ۔ خاصی حد تک سیم سے متاثرہ زمین کو قابل استعمال بنانے کے لیے مختلف تجاویز پرمشاورت کرتے رہے۔ اس دوران ہم اس دومنزلہ اسکول کی پہلی منزل کا معائنہ کرنے لگے۔ اس مستطیل شکل کی عمارت میں اس کے چاروں طرف کلاس روم ، دفاتر وغیرہ کے لیے کمرے بنے ہوئے تھے۔ اور اس کے وسط میں ایک خوبصورت اور کشادہ لان تھا جس میں نفاست سے کٹی ہوئی گھاس پر کچھ بچے کھیل رہے تھے۔ اسی عمارت سے متصل نور فائونڈیشن پبلک اسکول کے پرائمری سیکشن کی عمارت بھی تھی۔ فرحان بھائی نے بتایا کہ اسکول کے مختلف قسم کے فنکشنز اورمقامی اسکولوں کے درمیان مقابلوں کے علاوہ جماعت اسلامی، ضلعہ ٹھٹّھہ کے بڑے بڑے اجتماعات اور دوسرے پروگرامز یہاں اس لان میں ہوتے رہتے ہیں۔ اس اسکول کے اوپر کی منزل کا معائنہ کرنے کے بعد ہم نیچے آئے توایک کلاس میںتیس کے لگ بھگ بچے موجود تھے۔چونکہ وہ ہفتہ کا دن تھا اور اسکول بند تھالیکن یہ بچے لیڈرشپ صلاحیت کی ایک خصوصی کلاس کے لیے آج بلائے گئے تھے۔ محترم اطہر حسین صاحب جو کہ خود بھی ایک اچھے مقرر ہیں ان طلبہ میں تقریر کرنے کی صلاحیت اجاگر کررہے تھے۔ ہمارے سامنے کچھ بچوں نے بڑے جوش وخروش سے تقریریں کیں۔ ان کے انداز بیان، الفاظ کے چنائو ، لہجے کے اتار چڑھائو اور اعتماد سے بھرپور صلاحیتوںسے ہم سب لوگ بہت متاثر ہوئے۔ہربچے کی تقریر کے اختتام پر اطہر صاحب اس کی تقریر میں موجود خوبیوں اور خامیوں کی نشاندہی کرکے اس بچے کی اصلاح کرتے جارہے تھے۔ اب یہ بچے اس قابل ہو گئے تھے کہ نہ صرف کسی بڑے تقریری مقابلے میں بڑے انعامات جیت کر آئیں بلکہ اس سے آگے بڑھ کر ان کی یہ لیڈرشپ کی صلاحیت وہاں کے مقامی عوام کو دین اور ایک اچھی زندگی کے راستے پر لانے میں ایک اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

اس کے بعد غلام شفیع صاحب ہمیں پرائمری سیکشن میں لے گئے۔وہاں پر متعین خواتین اساتذہ نے پانچویں کلاس تک کے بچوں کے لیے میعاری تعلیم اور تربیت کا ایک علیحدہ نظام ترتیب دیا ہو اتھا۔بہت چھوٹے بچوں کے لیے مقرر کردہ کوآرڈینیٹرز محترمہ مرک درس، محترمہ صدورہ انصاری اور محترمہ نوشابہ سرائی نے متاثرکن انداز میں فرش اور دیواروں کوکھیل ہی کھیل میں تعلیم و تربیت کا بہترین ذریعہ بنایا ہو ا تھا۔ اسی طرح جونیئر سیکشن میںان کی کوآرڈینٹرز محترمہ مشعل پتافی، محترمہ ماہین سرائی اور ان کے ساتھ سینئر سیکشن کی محترمہ اقراء آرائیںاور محترمہ اُمامہ آرائیںکی پیشہ ورانہ صلاحیت اور لگن سے کی گئی محنت اور اس کے نتیجے میںابھر کر آنے والی ایک بہت اچھے تعلیمی اور تربیتی ماحول کی تصویریںہر طرف بولتی ہوئی محسوس ہو رہی تھیں۔جن کو دیکھ کر اندازہ ہورہا تھا کہ یقینایہ تمام سرگرمیا ںخلوص کے ساتھ ساتھ ایک اچھی خاصی رقم کی بھی متقاضی ہیں ۔

حصہ