دبستانِ وارثیہ کا نعتیہ مشاعرہ

234

گزشتہ ہفتے دربارِ سلطانی فیڈرل بی ایریا کراچی میں دبستانِ وارثیہ کا 410 واں ماہانہ طرحی نعتیہ ردیفی مشاعرہ منعقد ہوا جس کی ردیف ’’ختم نبوت‘‘ تھی۔ صوفی کمال میاں سلطانی نے مشاعرے کی صدارت کی۔ آیاتِ ربانی کی تلاوت مصطفی مسرور اعظمی نے کی۔ شارق رشید نے حمد باری تعالیٰ پیش کی۔ آسی سلطانی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ مشاعرے میں صوفی کمال میاں سلطانی‘ قمر وارثی‘ عبیداللہ ساگر‘ جمال احمد جمال‘ انور ہاشمی‘ سید طاہر‘ اکرام الحق اورنگ‘ مقبول زیدی‘ حامد علی سید‘ عدنان عکس‘ آسی سلطانی‘ آغا ابراہیم‘ اقبال شاہین‘ نعیم انصاری‘ شارق رشید‘ افضل شاہ‘ نجیب قیصر‘ عزیزالدین خاکی‘ تنویر سخن‘ زہیر سلطانی‘ مزمل سلطانی‘ فہد سعید‘ سمیر کیف‘ غلام دستگیر سلطانی‘ امین بنارسی‘ زبیر سلطانی‘ عبدالباسط‘ ظفر چشتی اور اسماعیل نے طرحی ردیف پر کلام پیش کیا۔ قمر وارثی نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ ہم نے دبستان وارثیہ کی بنیاد رکھی اور اس ادارے کی طرف سے پاکستان کے مختلف شہروں میں طرحی ردیفوں پر سینکڑوں مشاعرے ترتیب دیے امید ہے کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ نعتیہ ادب کی ترقی جاری ہے اس صنفِ سخن میں تحقیقی اور مطالعاتی کام ہو رہا ہیؤ صوفی کمال میاں سلطانی نے کہا کہ نعت رسول کہنا‘ سننا اور پڑھنا باعثِ ثواب ہے‘ شمائل رسول اور فضائل رسول نعت کا عنوان ہے تاہم اب جدید نعت کہنے والے اس میں اپنی دلی کیفیات اور حالاتِ زمانہ بھی لکھ رہے ہیں کہ اسوۂ محمدی کی اطاعت میں نجات ہے جو لوگ نعتیہ محفلیں منعقد کر رہے ہیں وہ خدمتِ اسلام کر رہے ہیں۔

حصہ