اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے

336

سوشل میڈیا ابلاغ کی دنیا کا وہ ذریعہ ہے جس نے ایک فرد کی دنیا بھر کے کروڑوں لوگوں تک تیز ترین رسائی کو ممکن بنادیا ہے۔ اسی لیے ابلاغی دنیا کا یہ رکن دنیا بھر کے معاشروں کے مذہبی، سماجی، سیاسی، معاشی و معاشرتی غرض ہر شعبۂ زندگی کو متاثر کررہا ہے۔ خاص طور پر نوجوان اس کی ہر ایپ پر کثیر تعداد میں نظر آتے ہیں۔

جماعت اسلامی شعبہ نشر واشاعت ضلع شمالی نے سوشل میڈیا کے درست استعمال اور اس پر اپنی موجودگی کو مثبت رُخ دینے کے لیے ایک تربیتی پروگرام منعقد کیا۔ ’’اٹھ کہ اب بزم جہاں کا اور ہی انداز ہے‘‘ کے پُرجوش اور انقلابی عنوان نے بہت سی نوجوان خواتین کی توجہ کھینچ لی۔ کراچی کے بدلتے موسم میں گرمی شروع ہوچکی ہے، لیکن کچھ سیکھ لینے کی خواہش مند خواتین مقررہ وقت پر ہال میں نشستوں پر موجود تھیں۔ غوثیہ طارق نے انائونسمنٹ کے لیے مائیک سنبھالا۔ تہنیتی کلمات کے بعد سورہ الفتح کے پہلے رکوع کی وجد آفریں تلاوت نے دل اور ذہن کو مقصد پر مرکوز کردیا۔ اس کے بعد شعبہ نوجوانان سے منسلک امزہ عبدالفتاح نے ’’شہادتِ حق‘‘ کے موضوع پر تذکیر پیش کی۔ انہوں نے سمجھایا کہ شعور آنے کے بعد عمر کے ہر دور اور زندگی کے ہر مرحلے اور مقام پر اپنے قول اور عمل سے رب کی بندگی کی گواہی دینا ہی مقصدِ زندگی ہے۔ دورِ جدید کے تمام تر ذرائع و وسائل کا استعمال کرکے بھٹکتی ہوئی انسانیت کو رب سے جوڑ دینا مومن کا فریضہ ہے۔

اس کے بعد پریزینٹر معروف بلاگر، ماسٹر ٹرینر اور موٹیویشنل اسپیکر اسریٰ غوری کو اسٹیج پر آنے کی دعوت دی گئی۔ ’’سوشل میڈیا دعوتِ حق کا میدان‘‘ یہ ان کی پریزینٹیشن کا عنوان تھا۔ انہوں نے اپنے برجستہ ومؤثر اندازِ گفتگو سے شرکاء کی بھرپور توجہ حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ آج سوشل میڈیاکی طاقت نے پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر برتری حاصل کرلی ہے۔ سوشل میڈیا خیالات کے اظہار، نظریات کے پرچار، اپنے مسائل متعلقہ لوگوں تک پہنچانے کا مؤثر اور فوری ذریعہ ہے۔ یہ اہلِِ ایمان کے لیے حق کے اعلان کا وسیع میدان ہے۔ باطل نظریات کا تعاقب، قولی اور عملی شہادت کا فریضہ ادا کرنے کے لیے سوشل میڈیا کی ایپس پر کمانڈ حاصل کرنا ایمانی تقاضا ہے۔ انہوں نے ٹوئٹر، واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹا کے بارے میں شرکا کو مفصل تکنیکی رہنمائی فراہم کی۔ شرکاء کو ڈیٹا فراہم کرکے ٹوئٹر پر ورکنگ کی عملی مشق کرائی گئی۔ شرکاء کی دل چسپی قابلِ دید تھی۔ پریزینٹیشن کے بعد انہوں نے ذہن میں مچلتے سوالات سامنے رکھے جن کے اسریٰ نے اطمینان بخش جوابات دیے۔

اس دوران شرکاء کی چائے سے تواضع کی گئی اور وہ تازہ دم ہوکر پھر سے ہمہ تن گوش ہوگئے۔ اب نائب نگراں شعبہ نشر و اشاعت سیمی نذیر کو دعوتِ خطاب دی گئی۔ انہوں نے سوشل میڈیا کے ورکرز، کانٹینٹ رائٹرز اور ادبی گروپوں پر متحرک قلم کاروں کے لیے کہا کہ اپنے کام میں نظم و ترتیب پیدا کریں، ایشوز پر بروقت اور دلائل کے ساتھ آواز اٹھائیں۔

بلدیاتی الیکشن کے دوران سوشل میڈیا پر مہمات میں بھرپور حصہ لینے والی خواتین اور طالبات کو ضلع کی جانب سے تہنیتی کارڈ کا تحفہ پیش کیا گیا۔ سوشل میڈیا ٹیم کی ضلعی انچارج افسانہ مہر نے اسریٰ صاحبہ کو بھی تہنیتی کارڈ پیش کیا۔
ضلع شمالی کی نگراں نشرواشاعت امیمہ محتشم نے اختتامی کلمات میں کہا کہ سوشل میڈیا پر اپنے لیے وقت اور اصول طے کرلیں تاکہ وقت کے زیاں سے بچ کر یکسوئی سے کلمۂ حق ادا کرسکیں۔ سیمی نذیر کی دعا پر اختتام ہوا۔ اس کے بعد ایک ہی منزل کے یہ مسافر اپنی صلاحیتوں میں نکھار، جذبوں میں گرم جوشی اور نئے محاذوں سے نبرد آزما ہونے کا عزم لیے گھروں کو لوٹ گئے۔

حصہ