ـ21 مارچ جنگلات کا عالمی دن : درخت زندگی ہے

536

آئندہ نسلوں کیلئے درخت لگائیں ،خود کو بچائیں

دنیا بھر میں ہر سال 21 مارچ کو جنگلات کا دن منایا جاتا ہے۔سال 2023 میں اس دن کا مرکزی خیال جنگلات اور صحت ہے۔اس دن کو منانے کا آغاز 28 نومبر 2012 کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد کے مطابق 21 مارچ کو منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد جنگلات کی اہمیت سے متعلق شعور اجاگر کرنا ہے اور کرہ ارض کو ماحولیاتی آلودگی سے پاک کرنا ہے۔

بشیر بدر نے کہا تھا کہ
وہی شہر ہے وہی راستے وہی گھر ہے اور وہی لان بھی
مگر اس دریچے سے پوچھنا وہ درخت انار کا کیا ہوا
پروین شاکر نے کہا تھااور کیا درد کے ساتھ کہا تھا کہ
کل رات جو ایندھن کے لیے کٹ کے گرا ہے
چڑیوں کو بہت پیار تھا اس بوڑھے شجر سے

درخت ہمارے ماحول اور ہمارے بچپن کی یادوں کا ایک لازمی حصہ ہیں۔درخت اگر ہوں تویہ ہمارے خوب صورت بیتے دنوں  کی یادوں کو تازہ کر سکتے ہیں کہ جب ہم ان پر چڑھتے تھے یا ان کی شاخوں سے جھولتے تھے اور خوب لطف اٹھا تے تھے۔وہ ہمیں ہمارے بچپن کی معصومیت، خوشیاں اور مہم جوئی میں کھونے پر مجبور کردیتےہیں۔ کسی درخت کے سائے میں کھیلنے کی یا اس کے کھوکھلیوں کو تلاش کرنے کی ہماری یادیں ضرورت کے وقت ہمیں سکون اور خوشی دے سکتی ہیں۔ وہ ہمیں قدرتی دنیا سے تعلق کا احساس بھی فراہم کر سکتے ہیں،ہمیں فطرت کی خوبصورتی اور نزاکت کی یاد دلاتے ہیں۔لیکن اب ،شہر ،گلی،گھر محلوں سے ناپید ہوتے جارہے ہیں۔

درخت زندگی کی خوب صورتی ہیں اور فطرت سے جوڑتے ہیں  درخت قدرتی ماحولیاتی نظام کے ضروری اجزاء ہیں جو زمین پر زندگی کو برقرار رکھتے ہیں.درختوں کی ایک علامتی اہمیت بھی ہے۔وہ طاقت، لچک اور لمبی عمر کی نشاندھی کر سکتے ہیں،اکثر امید اور تجدید کی علامت کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔مثال کے طور پر، ایک درخت زندگی اور موت کے چکروں کی یاد دہانی ہو سکتا ہے،یا مصیبت کے وقت فطرت کی لچک کی علامت ہو سکتا ہے۔ وہ تعلق کے احساس کی بھی نمائندگی کر سکتے ہیں،ہمیں زمین اور ہمارے آباؤ اجداد سے ہمارے تعلق کی یاد دلاتے ہیں۔

جیسا کہ میں نے کہا درخت زمین پر زندگی کے لیے ضروری ہیں، یہ درخت ہی ہمیں  آکسیجن فراہم کرتے ہیں، ہوا کو ٹھنڈا کرتے ہیں، مٹی کو مستحکم کرتے اور مضبوط بناتے ہیں، اور جنگلی حیات کے لیے بھی مفید ہوتے ہیں جو کہ ہماری زندگی سے جڑے ہوے ہیں ۔ یہ درخت ہمیں ایک جمالیاتی خوبصورتی بھی فراہم کرتے ہیں۔جنگلات کی کٹائی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کو منفی طور پر متاثر کرنے کےساتھ آب و ہوا کی تبدیلی ، گلوبل وارمنگ کا باعث ہےاور آج یہی وجہ ہے کہ مارچ کے مہینے میں ہم سردی کی بارش محسوس کررہے ہیں کیونکہ دنیا کے گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا تقریباً 12 فیصد جنگلات کی کٹائی اور جنگلات کے انحطاط کی وجہ سے ہے۔

عالمی بینک نے 2012 کے تجزیے میں بتایا تھا کہ”دنیا بھر میں غیر قانونی طور پر کاٹے جانے والے درختوں سے دس سے پندرہ بلین ڈالر کمائے جاتے ہیں اب یہ رقم کتنی ہوگئی ہوگی اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ماضی کی ہی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان سالانہ 67500ایکڑ جنگلات سے محروم ہو رہا ہے،سیٹلائٹ کے ذریعے اگر پاکستان کی زمین دیکھی جائے تو یہاں واضح طور پر جنگلات کی زمین کا ایک بڑا حصہ غائب ہے. وہ تیزی سے کم ہو رہا ہے۔ایک اور رپورٹ کے مطابق صرف 1990 تا 2020 کے تین عشروں میں ہم420 ملین ہیکٹر جنگلات سے محروم ہو چکے ہیں۔

ورلڈ وائیڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کی جانب سے جاری کردہ سالانہ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں خطرناک حد تک درختوں کی کٹائی کی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ گزشتہ دہائی میں ملک میں جنگلات کی کٹائی کی اوسط شرح میں 20 فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے، جس میں سب سے زیادہ درخت ملک کے شمالی اور مغربی حصوں میں کٹے ہیں پاکستان کے جنگلات کی تیزی سے کٹائی کی بڑی وجہ ایندھن کے لیے ان کا استعمال ہے۔ماہرین کے مطابق کسی بھی ملک کے کل رقبہ کا25 فیصد رقبہ جنگلات پر محیط ہونا چاہیے۔ پاکستان میں جنگلات کا رقبہ 5.1 فیصد ہے۔پنجاب میں جنگلات کا رقبہ پنجاب کے کل رقبہ کا 3.1 فیصد ہے ۔

جنگلات کی کٹائی سے ماحول پر بہت سے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن میں مٹی کا کٹاؤ، پانی کی آلودگی اور فضائی آلودگی شامل ہیں۔ اس لیے صرف بات عالمی دن منانے کی نہیں ہے درخت لگانا ماحول کی صحت کے لیے ضروری ہے۔ درخت مٹی کو مستحکم کرنے، سیلاب اور مٹی کے کٹاؤ کے اثرات کو کم کرنے اور ہوا سے آلودگی کو فلٹر کرنے میں مدد کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ، درخت کاربن ڈائی آکسائیڈ کو جذب کرتے ہیں، جو گلوبل وارمنگ میں اہم کردار ادا کرتا ہے، اور فضا میں آکسیجن چھوڑتا ہے، جس سے فضائی آلودگی کی سطح کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

درخت لگانے سے انسانی صحت بھی بہتر ہو سکتی ہے۔ درخت جسمانی سرگرمیوں کے لیے قدرتی ماحول فراہم کرتے ہیں، جیسے کہ پیدل چلنا اور بائیک چلانا، جو ذہنی تناؤ کو کم کرنے اور ذہنی تندرستی کو بہتر بنانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔ درخت سایہ اور ہوا کے وقفے بھی فراہم کرتے ہیں، جو شہری علاقوں میں درجہ حرارت کو کم کرنے اور ایئر کنڈیشننگ کی ضرورت کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، درخت شور کی سطح کو کم کرنے میں مدد کر سکتے ہیں، جو شہری علاقوں میں رہنے والوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں۔

اپنے ماحولیاتی اور صحت کے فوائد کے علاوہ، درخت جمالیاتی لحاظ سے بھی خوشنما ہیں اور شہری ماحول میں خوبصورتی کا ایک اہم ذریعہ ہیں۔ یہ درخت کا ہی کمال ہوتا ہے جس سے آپ کو فطری آرام دہ ماحول ملتا ہے ، یہ سماجی مجموعی مزاج کو بہتر بنانے میں مدد کر سکتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اکثر ہم یہ سوچتے ہیں کہ ہمیں سال میں کسی پر فضامقام پر ایک بار ضررور جانا چاہئِےاور یہ پر فضا مقام ان درختوں کی بدولت ہی ہمیں ملتا ہے ۔

اور بات صرف آرام،راحت اور تفریح کی نہیں ہے ہم معاشی بد حالی سے بری طرح گذرہے ہیں یہ درخت بہت سے معاشی فوائد بھی فراہم کرتے ہیں یہ توانائی کے اخراجات کو کم کرنے میں مدد کرسکتے ہیں، جس سے ایئر کنڈیشننگ کی ضرورت کم ہوسکتی ہے۔ اس کے علاوہ، پھل،سبزی اور گری دار میوے آمدنی کا ذریعہ فراہم کر سکتے ہیں۔ اگر ہم ذرا غور کریں تو یہ شہری علاقوں میںہمارے گھروں کی اہمیت کو بڑھانے میں بھی مدد کر سکتے ہیں، کیونکہ ایسے محلوں اور علاقوں کو زیادہ پسند کیا جاتا ہے جہاں درخت لگے ہوں ۔

جنگلات کا عالمی دن منانے کے لیے ضروری ہے کہ درخت لگانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔ دنیا بھر کی حکومتیں، افراد اور تنظیمیں اپنی مقامی کمیونٹیز،ا سکولوں اور پارکوں میں درخت لگا کر اس میں شامل ہو سکتی ہیں۔ درخت لگانا بچوں کے لیے ایک تفریحی اور فائدہ مند سرگرمی بھی ہو سکتی ہے، کیونکہ وہ درختوں اور ماحول کی اہمیت کے بارے میں جان سکتے ہیں اور ساتھ ہی اپنے ہاتھوں کو بھی مٹی میں گندا کر کے متعدد بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ درخت لگانے کے لیے اقدامات کرنے سے، ہم ایک صحت مند اور سرسبز کل کو یقینی بنانے میں مدد کر سکتے ہیں آئیے آج ہی سے اس میںاپنا حصہ ڈالیں اور چاہے چھوٹے گھر ،فلیٹ میں ہی رہتے ہوں ایک پودا ضرور لگائیں اپنی سبزیاں اور پھل خود اپنے علاقائی لحاظ سے پورا کرنے کی کوشش کریں،آپ دیکھیں گے صرف معاشی طور پر فائد نہیں پہنچے گا بلکہ طبعی ،دماغی ،سماجی فوائد بھی آپ دیکھیں اور محسوس کریں گے۔

آخر میں فاطمہ حسن کے اشعار کے ساتھ بس اتنی گزارش ہے کہ:
مکاں بناتے ہوئے چھت بہت ضروری ہے
بچا کے صحن میں لیکن شجر بھی رکھنا ہے

حصہ