ناہید ورک کے اعزاز میں مشاعرہ

232

کراچی پریس کلب کی ادبی کمیٹی کے زیر اہتمام ناہید ورک کے اعزاز میں مشاعرہ ترتیب دیا گیا جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کی۔ فراست رضوی مہمان خصوصی تھے جب کہ راشد نور نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ پروفیسر ڈاکٹغر شاداب احسانی نے صدارتی خطاب میںکہا کہ جس قوم کا بیانیہ نہیں ہوتا وہ قوم ترقی نہیں کرسکتی۔ ہم پاکستانی بیانیہ کے حق میں ہیں ہم سب کا فرض ہے کہ قومی زبان کی ترقی میں اپنا حصہ شامل کریں۔ انہوںنے مزید کہا کہ ناہید ورک نے بہت عمدہ نظمیں کہی ہیں ان کی غزلیں بھی غنائیت سے بھرپور ہیں میں ان کی مزید ترقی کے لیے دعا گو ہوں۔ فراست رضوی نے کہا کہ 1874ء سے جدید نظم کی تحریک چلی ہے ییہ سلسلہ آج تک قائم ہے۔ موضوعاتی نظم بھی ہماری شاعری کا حصہ ہے انہوں نے مزید کہا کہ شاعری کا ترجمہ کرنا بڑی بات ہے ترجمے سے اسلوب جنم لیتا ہے اس وقت اردو کو ترجمے کی ضرورت ہے ترجمہ ایک ایسا تخلیقی دروازہ ہے جو علم و دانش کے در کھولتا ہے ناہید ورک نے بہت عمدہ نظمیں کہی ہیں اور انہوں نے شاعری کا ترجمہ کرکے ایک قابل قدر کام انجام دیا ہے میں انہیں مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ علاء الدین خانزادہ نے کہا کہ کراچی پریس کلب قلم کاروں کی حوصلہ افزائی میں پیش پیش ہے ہم باہر سے آنے والوں کی بطور خاص پزیرائی کا اہتمام کرتے ہیں آج ہم نے ناہید ورک کے لیے محفل سجائی ہے۔ ناہید ورک نے کہا کہ وہ بنیادی طور پر پاکستانی ہیں یہ الگ بات ہے کہ وہ غیر ملک میں رہائش پزیر ہیں انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے جذبات و خیالات کو شاعری میں ڈھالتی ہے تاہم معاشریٔ کے مسائل بھی لکھتی ہیں میں عورتوں پر ہونے والے مظالم کے خلاف آواز بلند کرتی ہوں۔ عورتوں کو بھی جینے کا حق دیا جائے انہوں نے کراچی پریس کلب کا شکریہ ادا کیا۔ مشاعرے میں پروفیسر شاداب احسانی‘ فراست رضوی‘ نسیم نازش‘ راشد نور‘ اختر سعیدی‘ علاء الدی خانزادہ‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار اور یاسر سعید صدیقی نے کلام پیش کیا۔

حصہ