علامہ اقبالؒ نے اُمتِ مسلمہ کو مخاطب کر کے ستاروں سے آگے ان کی منزل اور مشن کی سربلندی، کارواں کی صورت میں تنظیم اور گردِراہ کی علامت میں برق رفتاری کی طرف اشارہ کرتے ہوئے رضائے الٰہی کو نصب العین قرار دیا اور فرمایا:
پرے ہے چرخِ نیلی فام سے منزل مسلماں کی
ستارے جس کی گردِراہ ہوں ،وہ کارواں تو ہے!
حلقۂ خواتین جماعت اسلامی نے دو روزہ میڈیا سیل تربیتی ورکشاپ کا انعقاد مرکز خواتین منصورہ میں کیا جس میں وسطی اور شمالی پنجاب سے خواتین نے شرکت کی۔ ورکشاپ سے مرکزی قائدین اور صوبائی نظم نے بھی خطاب کیا۔
ورکشاپ کا آغاز صوبائی نگران آئی ٹی مدیحہ مسعود کی تلاوتِ کلامِ پاک سے کیا گیا ’’داعی ٔ دین اور عصرحاضر کے چیلنجز‘‘ کے موضوع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل حلقہ خواتین جماعتِ اسلامی ثمینہ سعید نے اپنے دل نشین اور مضبوط لہجے میں فرمایا کہ آپ کا اس تربیت گاہ میں آنا اور بیٹھنا اس بات کی نشان دہی کرتا ہے کہ انسان جو چاہے کر سکتا ہے۔ ہم جس محاذ پر ہیں، داعی کے اوصاف اور دعوتِ دین کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔ مؤثر دعوتی حکمتِ عملی، اخلاص، خوش خلقی، خوفِ الٰہی اور توکل، شجاعت و بہادری سے کلمۂ حق کہنا، مخالفین کی زبان میں بات کرنے کی مہارت، دین و دنیا کے علوم سے واقفیت، وقت کا بہترین استعمال مطلوبہ اوصاف ہیں۔
مرکزی نگراں میڈیا سیل عالیہ منصور نے ’’عصا نہ ہوتو کلیمی ہے کارِ بے بنیاد‘‘ کے عنوان سے پریزنٹیشن پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ’’عصا‘‘ سے مراد قوت و مہارت ہے۔ تربیت یافتہ داعی، پیغام پہنچانے میں زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ’’رب الشرح لی صدری‘‘ کی دعا سے آغاز کرنا سکھایا۔ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرنے سے دل و دماغ کام پر مرکوز ہوجاتے ہیں۔
پہلے دن کی اناؤنسمنٹ نائب نگران مرکزی شعبہ آئی ٹی شازیہ عبدالقادر نے کی۔ اگلا پروگرام صدر حریمِ ادب عالیہ شمیم نے ’’حریم ادب، کیا، کیوں، کیسے؟‘‘ کے عنوان سے کنڈکٹ کروایا۔ انہوں نے کہا کہ مسلمان ادیب کی ذمہ داری ہے کہ اسلام جسے حق کہتا ہے، ادیب بھی اسے حق سمجھے، اسے دوسروں پر ظاہر کرے اور منوائے، باطل کو باطل سمجھے اور اس کا اظہار کرے۔
عالیہ شمیم نے فی البدیہہ موضوعات دے کر حاضرینِ محفل سے تحریریں لکھوائیں۔
شمالی پنجاب کی ناظمہ ثمینہ احسان نے ’’وہی جہاں ہے جسے تو کرے پیدا‘‘ کے موضوع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا اہمیت کے لحاظ سے سب سے بڑا محاذ بن چکا ہے، اس پر جھوٹ کو اتنا پھیلایا جا رہا ہے کہ وہ سچ لگنے لگتا ہے۔ جب شر اتنی تیزی سے پھیل رہا ہے تو سوال یہ ہے کہ ہم اپنے پیغام لوگوں تک اس طرح کیوں نہیں پہنچا پاتے؟ جب کہ ہمارے پاس جو موجود ہے وہ سچ ہے! سچ کو فروغ دینے والے بن جائیں کیوں کہ سچے لوگوں کا ساتھ اللہ تعالیٰ بھی دیتا ہے۔ میڈیا کے محاذ پر مضبوطی سے کھڑے ہونے والے بن جائیں۔
’’نیا زمانہ‘ نئے صبح و شام پیدا کر‘‘ کے عنوان سے آئی ٹی ممبر خالدہ شہزاد نے سرگرمی کروائی اور بتایا کہ کمپیوٹر کی ڈیوائس نے دنیا کو تبدیل کرکے رکھ دیا ہے۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اندازِ بیان مختصر اور جامع تھا۔ یہی ہمارے پیغام کا انداز ہونا چاہئے۔Canva کے ذریعے پیغام کی تزئین و آرائش کرکے اسے خوب صورت بنایا جاسکتا ہے۔
’’مجھے رب قیمتی سمجھے‘‘ کے موضوع پر مرکزی میڈیا سیل نائب نگران سعدیہ حمنہ نے گفتگو کرتے ہوئے توجہ دلائی کہ سوشل میڈیا پر کام کرتے ہوئے ہم پر شریعت کے وہی احکامات لاگو ہوتے ہیں جو بحیثیت مسلمان ہم پر اسلام نے عائد کیے ہیں۔
’’تمہارے عزم سے دنیا بدلتی جائے گی‘‘ کے عنوان سے مرکزی سیکرٹری اطلاعات فریحہ اشرف نے کہا کہ شعبہ نشر و اشاعت کے کارکنان کی بنیادی خصوصیات اخلاصِ نیت، یکسو، مطالعہ، مستعد و باخبر رہنا، جلد بازی کے بجائے حکمت سے کام لینا ہے۔ خواتین صحافیات سے رابطہ اور حالاتِ حاضرہ سے باخبر رہنا ضروری ہے۔
تربیتی ورکشاپ کی کمپیئر قدسیہ مدثر نے توجہ دلائی کہ ہم لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس بات کے مکلف نہیں ہیں کہ لوگوں کو مسلمان بنا کے چھوڑیں بلکہ جتنے اسباب اور وسائل میسر ہیں انہیں استعمال کریں۔ ورکشاپ میں وسطی پنجاب کی میڈیا کوآرڈینیٹر ماریہ ڈار نے انتظامی امور کی نگرانی کی ان کا ساتھ مدیحہ مسعود اور ارم ریاض نے دیا۔ شمالی پنجاب سے ورکشاپ کی کوآرڈینیٹر راحیلہ ارم تھیں۔ وسطی پنجاب سے صوبائی حریمِ ادب کی نگراں عصمت اسامہ ،لاہور حریمِ ادب نگران شاہدہ اقبال ،ان کی نائبین نبیلہ شہزاد،اسماء حبیب ،شعبہ نشرواشاعت سے شازیہ محمود سمیت لکھاری خواتین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
میڈیا سیل ورکشاپ کا اختتام دعا سے کیا گیا۔ میڈیا سیل ورکشاپ جیسے پروگرام نہ صرف میڈیا کے محاذ پر موجود کارکنان کی فکری و عملی تربیت کے لیے ضروری ہیں بلکہ ایک نصب العین سے وابستہ افراد کے باہم تعارف اور تعلق میں مضبوطی کا مؤثر ذریعہ بھی ہیں۔