بے اولاد بے شناخت نہیں

279

اولاد اللہ کی نعمتوں میں سے ایک بڑی نعمت ہے۔ حضرت زکریاؑ اور ابراہیمؑ کو بڑھاپے میں اس نعمت سے نوازا گیا تو ان کا احساسِ کمتری مٹانے کے لیے نہیں بلکہ دین ِ حق کی ترویج کے واسطے۔ یہ وہ نعمت ہے جو آزمائش کا بنیادی، لازمی اور پیچیدہ پرچہ ہے، دقیق مضمون ہے اور اس کی تربیت یعنی پرچے کے پریکٹیکل میں کامیابی حاصل کرنے کا مرحلہ بھی بہت کم لوگ طے کر پاتے ہیں، اور وہی اولاد جو اُن کے لیے صدقۂ جاریہ بن سکتی تھی محض تربیت کی کمی کی وجہ سے وبالِ جان بن جاتی ہے۔
جس طرح صاحبِ اولاد ہوکر بھی پہچان اور تعارف کا ذریعہ اولاد نہیں ہوتی بالکل اسی طرح بے اولاد کی پہچان، تعارف اور دنیا میں نام زندہ رکھنے کا ذریعہ بھی اللہ تعالیٰ اس کے اچھے اعمال، اس کے الفاظ، اس کے لکھے اور اس کے فلاحی کاموں غرض رضائے الٰہی کے حصول کے لیے کیے گئے کاموں کو بنا دیتا ہے۔ بے شک اللہ کسی کی عزت کو اس لیے گھٹنے نہیں دیتا، کسی کی شان میں اس لیے کمی نہیں آنے دیتا کہ وہ نعمتِ اولاد سے محروم رکھا گیا ہے، اور نہ ہی کسی کی عزت اس لیے بڑھاتا ہے کہ وہ کثیرالاولاد ہے۔ ہاں اولاد دین کے لیے اپنا آپ وقف کرچکی ہو تو والدین کے لیے باعثِ سعادت ضرور ہے۔ اُن افراد کو جن کے پاس اولاد جیسی نعمت نہیں، ہرگز محرومی کا احساس دلانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ایک بار سوچیے تو سہی کہ اولاد دینے والا اللہ ہے، اس کی مرضی ومنشا پر کسی کو کچھ کہنے کا حق نہیں۔ پھر کیا بے اولاد بے شناخت ہوتا ہے؟ کیا اولاد دنیا میں نام حاصل کرنے کا واحد ذریعہ ہے؟کیا بے اولاد لوگ جتنے بھی صالح اور بڑے کارنامے انجام دے گئے، فلاحی کاموں کا صدقۂ جاریہ چھوڑ گئے کیا ان کا نام دنیا میں شامل ہونے سے اس وجہ سے رہ گیا کہ وہ بے اولاد تھے؟ خدیجہؓ اور ماریہ قبطیہ کے سوا کسی زوجہ سے آپؐ کی اولاد نہیں ہوئی تو کیا وہ تمام امہات بے شناخت رہیں؟ نہیں بلکہ وہ بے اولاد ہوکر بھی امہات کے درجے پر فائز کردی گئیں اور صالحیت کی بنیاد پر شناخت پا گئیں۔کیا حضرت عائشہؓ کا نام دنیا میں شامل ہونے سے رہا؟ کیا دین کے لیے ان کی خدمات نے صاحبِ اولاد کو ان کی عظمت کے اعتراف پر مجبور نہیں کیا؟ کیا ہم اس بے اولاد خاتون کے احسان کا قرض ادا کر سکتے ہیں… نہیں نا، تو پھر ہم کیسے بے اولاد کو یہ احساس دلانے میں درست ہیں کہ اولاد ہو گی تو خاندان کا نام عزت سے لیا جائے گا اور سکون کا راز اسی میں پوشیدہ ہے! کیا نوحؑ کی نافرمان اولاد نے اُن کا نام روشن کیا! نہیں، بلکہ ان کی صالحیت نے انہیں پہچان دی۔ سورہ شوریٰ میں آتا ہے:
’’اللہ زمین اور آسمانوں کی بادشاہی کا مالک ہے، جو کچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے، جسے چاہتا ہے لڑکیاں دیتا ہے جسے چاہتا ہے لڑکے دیتا ہے، یا انہیں جمع کردیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی، اور جسے چاہے بانجھ کردیتا ہے۔ وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے۔‘‘بے شک اولاد ایک بڑی نعمت ہے لیکن اگر کوئی اس سے محروم ہے تو اس کو ہرگز احساس نہ دلائیں۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک کو اپنی نعمتوں سے نوازے، آمین۔

حصہ