پاک برٹش آرٹس انٹرنیشنل کا مشاعرہ

230

ادبی تنظیم پاک برٹش آرٹس انٹرنیشنل سندھ چیپٹر کے تحت گورنمنٹ نیشنل کالج میں ڈاکٹر جاوید منظر کی صدارت میں مشاعرہ ہوا جس میں گلنار آفرین‘ مہمانِ خصوصی تھیں‘ صبیحہ صبا‘ نجمہ عثمان اور شاہین برلاس مہمان اعزازی تھیں جب کہ نسیم شیخ نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ نائید عزمی‘ سعید احمد‘ زیب طارق‘ نسیم بخاری اور شہاب لدین اقتدار میزبانِ مشاعرہ تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر جاوید منظر‘ گلنار آفرین‘ صبیحہ صبا‘ نجمہ عثمان‘ شاہین برلاس‘ نسیم شیخ‘ صغیر احمد جعفری‘ شاہین حبیب‘ اختر سعیدی‘ حنیف عابد‘ ناہید عزمی‘ خالد دانش‘ سحر علی‘ عزیز مدنی‘ کشور عدیل جعفری‘ شائستہ سحر‘ رمزی آثم‘ یاسر سعید صدیقی‘ شاہدہ عروج‘ کامران مغل‘ عرفانہ پیرزادہ اور سلمیٰ رضا سلمیٰ نے اپنا کلام پیش کیا۔ ناہید عزمی نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ مشاعرہ بھی ہماری تہذیب کا حصہ ہے ہر زمانے میں مشاعرے ہوتے ہیں۔ مشاعروں سے زبان و ادب کی ترویج و اشاعت وابستہ ہے ہماری تنظیم کے اغراض و مقاصد میں یہ بات شامل ہے کہ ہم اردو کی ترقی میں اپنا حصہ شامل کریں‘ ہم پوری ذمہ داری سے یہ کام کر رہے ہیں۔ صاحب صدر نے کہا کہ اردو ایک زندہ زبان ہے‘ یہ کبھی ختم نہیں ہو سکتی‘ اس زبان کا عروج جاری ہے اب اردو عالمی زبان ہے ہر ملک میں اردو دبستان آباد ہیں جہاں مشاعرے بھی ہوتے ہیں۔ مقامِ افسوس یہ ہے کہ عدالتی ریمارکس کے باوجود اردو سرکاری زبان نہیں بن پا رہی‘ اس کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں لیکن کب تک ایسا ہوگا آنے والے زمانے میں اردو دفتری زبان ہوگی۔

حصہ