بارگاہِ ادب انٹرنیشنل کا مشاعرہ

157

گزشتہ ہفتے بارگاہِ ادب انٹرنیشنل کے تحت ایک مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت پروفیسر ڈاکٹر قاسم رضا صدیقی نے کی۔ مہمانان خصوصی اور مہمانانِ اعزازی میں احمد شاہ‘ انور مقصود‘ شہلا رضا‘ اشفاق حسین‘ شاہدہ حسن‘ پروفیسر رضیہ سبحان‘ اشرف شاد‘ نجمہ عثمان‘ شاہین برلاس‘ راحت زاہد‘ غزل طاہرہ‘ ثانیہ عابدی‘ وضاحت نسیم‘ پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی‘ صفدر صدیق رضی‘ راشد نور‘ اختر سعیدی اور ریحانہ روحی شامل تھے۔ نظامت کے فرائض ثبین سیف نے انجام دیے۔ انہوںنے کلماتِ استقبالیہ میں کہا کہ وہ اردو و ادب کی خدمت گزار ہیں ان کی تنظیم بارگاہِ ادب انٹرنیشنل نے بہت کم وقت میں عزت و شہرت کمائی ہے۔ آج کا مشاعرہ ایک عالمی مشاعرہ ہے کہ اس میں اکنافِ عالم سے تشریف لائے ہوئے شعرا و شاعرات شامل ہیں اس کے علاوہ پاکستان کے دوسرے شہروں کے نمائندہ شعرا بھی ہمارے درمیان موجود ہیں انہوں نے مزید کہا کہ مشاعروں کا انعقاد ہماری ضرورت ہے کہ مشاعروں سے ذہنی آسودگی حاصل ہوتی ہے اور زبان و ادب کے فروغ میں مشاعرے بھی حصہ دار ہیں۔ جب سے کراچی میں امن و امان بحال ہوا ہے کراچی میں ادبی مشاغل زوروں پر ہیں اللہ تعالیٰ ہم پر اپنا کرم فرمائے اور ہم ترقی کی منزلیں طے کرتے رہیں۔ پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم رضا نے کہا کہ ہر شاعر معاشرے کا سفیر ہوتا ہے وہ اپنے معاشرے کے تمام مسائل عوام کے سامنے رکھ دیتا ہے‘ وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ ہم اپنی زندگی کس طرح گزاریں۔ احمد شاہ نے کہا کہ آرٹس کونسل کراچی فنونِ لطیفہ کی تمام شاخوں کو فروغ دے رہا ہے ہم مشاعروں کا ا نعقاد بھی کرتے ہیں‘ ہم قلم کاروں کی حوصلہ افزائی اور پزیرائی بھی کرتے ہیں‘ ہم نے آرٹس کونسل آف کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انور مقصور نے کہا کہ طنز و مزاح کی فیلڈ بہت مشکل ہے مزاحیہ شاعری کرنے والوں پر بھی یہ پابندی ہوتی ہے کہ وہ اپنے اشعار سے کسی کی دل آزری نہ کریں ہر آدمی مزاح نگار نہیں ہو سکتا یہ ایک قدرتی صلاحیت ہے جو ہر کسی میں نہیں ہوتی۔ اس موقع پر انور مقصود نے چند دل چسپ جملے ادا کرکے خوب داد حاصل کی۔ شہلا رضا نے کہا کہ وہ ثبین سیف کی شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے اس شان دار محفل میں مجھے شریک کیا آج کا مشاعرہ یادگار مشاعرہ ہے آج بہت اچھی شاعری سامنے آئی‘ ہر شاعر نے اپنا منتخب کلام پیش کیا۔ آفتاب عالم قریشی نے کلماتِ تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ شاعری ہمیں ذہنی آسودگی فراہم کرتی ہے‘ شاعری ودیعت الٰہی ہے‘ ہر شخص شاعر نہیں بن سکتا۔ مشاعرے میں پروفیسر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم‘ ڈاکٹر شاداب احسانی‘ شاہدہ حسن‘ رضیہ سبحان‘ اشرف شاد‘ نجمہ عثمان‘ شاہین برلاس‘ راحت زاہد‘ غزل طاہرہ‘ ثانیہ عابدی‘ وضاحت نسیم‘ صفدر صدیق رضی‘ راشد نور‘ ریحانی روحی‘ اختر سعیدی‘ ثبین سیف‘ آفتاب عالم قریشی‘ محمد علی گوہر‘ ہما بیگ‘ منصور ساحر‘ شاہدہ عروج‘ یاسر صدیقی‘ ڈاکٹر حنا امبرین‘ سعدیہ سراج‘ عاشق شوکی‘ علی کوثر‘ نگہت عائشہ‘ لطیف حیدر‘ کشور عروج‘ فرحانہ اشرف اور ڈاکٹر شاہد صدیقی نے کلام پیش کیے۔

حصہ