بزمِ یارانِ سخن کا مشاعرہ

115

کراچی کی ادبی تنظیموں میں بزم یارانِ سخن ایک معتبر ادارہ ہے جو گزشتہ چالیس برس سے ادبی تقریبات ترتیب دے ہا ہے۔ یہ تنظیم اپنے مقررہ وقت پر پروگرام شروع کرتی ہے اور دیر سے آنے والے شعرا سامعین میں شمار ہوتے ہیں۔ اس عمل کا مظاہرہ کئی بار ہو چکا ہے کہ دیر سے آنے والے شعرا کو نہیں پڑھایا گیا اس تمہید کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کہ گزشتہ ہفتے بزم یارانِ سخن نے پی ایم اے ہائوس صدر ٹائون میں ایک مشاعرے کا اہتمام کیا جس میں سعیدالظفر صدیقی صدر تھے۔ رفیع الدین راز مہمان خصوصی تھے جب کہ آئیرن فرحت نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ نظر فاطمی نے تلاوت کلام مجید کی سعادت حاصل کی۔ زیفرین صابر نے حمد باری تعالیٰ اور تنویر سخن نے نعت رسولؐ پیش کی۔ اس مشاعرے میں سعید الظفر صدیقی‘ رفیع الدین راز‘ اختر سعیدی‘ سلمان صدیقی‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ رانا خالد محمود‘ سلمان عزمی‘ نسیم شیخ‘ احمد سعید خان‘ آئیرن فرحت‘ نظر فاطمی‘ شاہین برلاس‘ ثبین سیف‘ شاہد اقبال‘ شائستہ سحر‘ ناہید عزمی‘ فخر اللہ شاد‘ کامران صدیقی‘ تنویر سخن‘ یاسر سعید صدیقی‘ سرور چوہان‘ شائق شہاب‘ مہر جمالی‘ شاہدہ عروج‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ تابندہ سحر اور ذوالفقار علی پرواز نے اپنا کلام پیش کیا۔ مشاعرے میں سامعین کی کثیر تعداد موجود تھی۔ بزمِ یاران سخن کراچی کے صدر سلمان صدیقی نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ مشاعروں سے اردو زبان و ادب کا فروغ وابستہ ہے یہ وہ ادارہ ہے جو ہر زمانے کی ضرورت ہے‘ مشاعرے تو ویسے بھی ہماری مشرقی روایات کا حصہ ہیں۔ سعید الظفر صدیقی نے کہا کہ تمام صنفِ سخن میں غزل ہی وہ صنفِ سخن ہے جو ہر دور میں زندہ و جاوید ہے۔ غزل کا ایک شعر ایک مختصر نظم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسی بھی معاشرے کے عروج و زوال میں قلم کاروں کا اہم کردار ہوتا ہے اچھی شاعری سے قوم ترقی کرتی ہے مزاحمتی شاعری انقلاب پیدا کرتی ہے جب ہم انگریزوں کے غلام تھے اور آزادی کی تحریک چل رہی تھی تو مزاحمتی شاعری ہمارے اندر آزادی کی لگن پیدا کر رہی تھی۔ رفیع الدین راز نے کہا کہ وہ امریکا میں مقیم ہیں تاہم وہ جب بھی کراچی آتے ہیں تو یہاں کے مشاعروں میں شریک ہو کر بہت خوشی محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دبستان کراچی میں عمدہ شاعری ہو رہی ہے نوجوان شعرا بھی بہت اچھا کلام کہہ رہے ہیں۔ اردو زبان کی ترقی کا سفر جاری ہے۔ رانا خالد محمود نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم پرورش لوح و قلم کر رہے ہیں جو لوگ ہمارے ساتھ تعاون کر رہے ہیں ہم ان کے ممنون و شکر گزار ہیں زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں ہر شخص کا کردار ہے ہمیں چاہیے کہ ہم اردو زبان کے لیے ایک صف میں کھڑے ہو کر آواز بلند کریں تاکہ اردو کو اس کا جائز مقام مل سکے۔ آئین فرحت نے مشاعرے کی نظامت کے فرائص بڑی عمدگی سے ادا کیے۔

حصہ