زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں مشاعرے بھی حصہ دار ہیں‘ رفیع الدین راز

128

ہر معاشرے میں شاعری ہو رہی ہے‘ ہر شاعر اپنے وقت کا سفیر ہے۔ ادب اور زندگی ایک دوسرے کے لیے لازم و ملزوم ہیں‘ زبان و ادب کی ترویج و اشاعت میں مشاعرہ بھی اہمیت کا حامل ہے۔ مشاعرے ہمارے لیے ذہنی آسودگی فراہم کرنے کے علاوہ ہماری معلومات میں اضافہ بھی کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار معروف شاعر و ادیب رفیع الدین راز نے شجاع الزماں شاد کی رہائش گاہ پر منعقدہ مشاعرے کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اردو عالمی زبان بن گئی ہے‘ اس کا مستقبل روشن ہے۔ ہم معاشی ترقی کے لیے دوسرے ممالک سے جڑے ہوئے ہیں جہاں انگریزی بولی جاتی ہے لہٰذا انگریزی سیکھنے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن مادری زبان میں تدریسی عمل ترقی پاتا ہے۔ میزبانِ مشاعرہ شجاع الزماں شاد نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ وہ تمام شعرا و سامعین کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے وقت نکال کر ہماری محفل سجائی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ادب تو محبت اور پیار کا پیغام دیتا ہے۔ ہر شاعر امن و سکون کا پیامبر ہے لہٰذا ہمیں چااہیے کہ ہم شاعری کے منشور پر عمل کریں اور اتحاد پیدا کریں۔ اس مشاعرے میں رفیع الدین راز‘ آصف رضوی‘ ڈاکٹر مختار حیات‘ اختر سعیدی‘ سلمان صدیقی‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ فیاض علی فیاض‘ نسیم شیخ‘ خالد میر‘ زاہد حسین جوہری‘ احمد سعید خان‘ نظر فاطمی‘ نعیم انصاری‘ شارق رشید‘ شجاع الزماں شاد‘ حامد علی سید‘ تنویر سخن‘ ضیا حیدر زیدی اور طاہر سلطانی نے کلام پیش کیا۔ مشاعرے میں مجلس صدارت میں رفیع الدین راز‘ مختار حیات شامل تھے۔ مہمان خصوصی آصف رضا رضوی جب کہ اختر سعیدی مہمان اعزازی تھے۔ حامد علی سید نے نظامت کی۔ نظر فاطمی نے تلاوت کی جب کہ طاہر سلطانی نے نعت رسولؐ پیش کی۔

حصہ