بزمِ تقدیس ادب کا مشاعرہ

188

کراچی کی ادبی تنظیموں میں بزمِ تقدیس ادب بڑی اہمیت کی حامل ہے۔ گزشتہ اتوار کو اس تنظیم نے ایک مشاعرہ منعقد کیا جس کی صدارت ڈاکٹر مختار حیات نے کی جب کہ اختر سعیدی مہمان اعزازی تھے۔ احمد سعید خاں نے نظامت کے فرائض کی بجا آور کے ساتھ ساتھ اپنے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ مشاعرہ ایک ایسا ادارہ ہے جو ہر دور میں اپنا تشخص برقرار رکھتا ہے۔ مشاعرے ہماری مشرقی روایات کا حصہ ہیں‘ ہم مشاعرے کے ذریعے اردو زبان و ادب کی ترقی کر رہے ہیں‘ وقت و حالات کے ساتھ ادبی فضا تبدیل ہوتی رہتی ہے اب امن وامان کی بحالی کے ساتھ ساتھ اس وقت کراچی میں ایک ہی دن میں کئی کئی مشاعرے ہو رہے ہیں۔ صاحبِ صدر ڈاکٹر مختار حیات نے کہا کہ آج کے مشاعرے میں بہت عمدہ کلام سامنے آیا ہے ہر شاعر اپنے معاشرے کا احوال لکھتا ہے‘ آشوبِ زمانہ لکھتا ہے لیکن غزل کے روایتی مضامین سے بھی جڑا ہوتا ہے‘ آج کے شعرائے کرام زمینی حقائق لکھ رہے ہیں‘ وہ آنے والے زمانے کے حالات کا تجزیہ کر رہے ہیں‘ وہ لوگوں میں علم وآگہی کی دولت تقسیم کر رہے ہیں۔ اس مشاعرے میں ڈاکٹر مختار حیات‘ اختر سعیدی‘ آصف رضا رضوی‘ فیاض علی فیاض‘ علی اوسط جعفری‘ شجاع الزماں شاد‘ کاوش کاظمی‘ نظر فاطمی‘ ضیا حیدر زیدی‘ رفعت اسلام صدیقی‘ محمد علی گوہر‘ شائق شہاب‘ دل شاد زیدی‘ احمد سعید خان‘ فخر اللہ شاد‘ یاسر سعید صدیقی‘ تنویر سخن‘ حامد علی سید اور افسر علی افسر نے اپنا کلام نذرِ سامعین کیا۔

حصہ