گفٹ کا معمہ

498

“بوبی ، غوفی کہا ہو دونوں؟ جلدی سے آجائو۔” کامی گلا پھاڑے چیخ رہا تھا۔
ہم دونوں کمرے میں داخل ہوئے۔” کیا ہوگیا کیوں شور مچا رہے ہو؟” میں نے اس سے پوچھا۔
“جلدی سے بتادو میرا گفٹ کہاں ہے شاباش۔” اس نے کہا تو میں نے حیرانی سے اسے دیکھا ۔ “گفٹ؟ کونسا گفٹ؟”
“جی ہاں گفٹ کی ہی بات کررہا ہوں وہی جو آج میں اسکول سے لایا ہوں۔ ”
“وہ گفٹ آپ کو کس نے دیا تھا کامی بھائی؟ بوبی نے پوچھا۔ میں آپ کو بتا چکا ہوں بوبی وہ سمیر نے دیا تھا۔”
“اوہ ہاں بتایا تھا میں بھول گیا۔” بوبی بولا۔
“لیکن یہ تو نہیں بھولے ناں کہ وہ ہے کہاں چلو نکالو شاباش۔” کامی بولا جیسے اسے یقین ہو کہ گفٹ اسی کے پاس ہے۔” نہیں میں نے تو۔۔۔۔۔”
“کامی کیا کرتے ہو یہ کیا ہے؟ میں نے پلنگ کی طرف اشارہ کیا وہاں ایک ڈبہ اور گفٹ پیپر پڑے تھے۔”
“یہ خالی ہے۔” اس نے ڈبہ دکھایا۔
“واقعی ؟ میں نے اس کے ہاتھ سے ڈبہ لیا وہ خالی تھا۔”
“جلدی سے بتادو کس نے لیا ہے۔ میں نے تو دیکھا بھی نہیں تھا کہ گفٹ ہے کیا۔”
“مجھے نہیں معلوم کامی بھائی میں بھی نہیں جانتا کہ اس میں تھا کیا۔” بوبی نے صفائی دی۔
“بات سنو کامی یہ گفٹ پیپر اسی طرح کھلا رکھا تھا؟” میں نے پوچھا۔ “نہیں میں نے کھولا ہے۔” اس نے جواب دیا۔
“حد ہوگئی یعنی گفٹ پیپر میں ڈبہ پیک تھا اور آپ کا خیال ہے کہ ڈبے میں سے گفٹ ہم نے نکال لیا۔ واہ ! کیا کہنے ہیں۔”
“گفٹ نکال کر پیپر دوبارہ بھی لگایا جاسکتا ہے۔ “وہ بضد تھا کہ ہم نے ہی گفٹ نکالا ہے۔
“کامی فضول باتیں نہ کرو”۔ میں نے جھنجھلا کر کہا۔
“مجھے گفٹ چاہیے۔ اگر آپ لوگوں نے نہیں نکالا تو میرے ساتھ ڈھونڈنے میں مدد کرو۔ ” وہ یہ کہہ کر الماری چھاننے لگا۔
میں اس کی تسلی کے لیے درازوں میں دیکھنے لگا۔
“کامی بھائی ہوسکتا ہے آپ کا دوست اس میں گفٹ پیک کرنا بھول گیا ہو یا یہ بھی ہوسکتا ہے اس نے مذاق کیا ہو اور اس میں گفٹ جان کر نہ رکھا ہو۔ “بوبی نے اپنی رائے دی۔
بکو مت بوبی ۔ کامی نے اسے جھڑکا۔
میرا بھی یہی خیال تھا۔ لیکن کامی کچھ سنتا تب ناں، اس نے الماری سے سارے کپڑے نکالے پورا کمرہ بکھیر دیا لیکن ڈبے میں سے نکلا ہوا گفٹ نہ ملا۔
“یہ لیں کامی بھائی آپ کا گفٹ۔” بوبی نے ایک خوبصورت سا پین کامی کی طرف بڑھایا۔” پتا تھا مجھے تم نے ہی چھپایا ہے اتنا وقت ضائع کروادیا۔”
“ارے یہ تو یہاں سے ملا ہے مجھے” ۔ اس نے کامی کے کتابوں والے خانے کی طرف اشارہ کیا۔
“لیکن یہ تو۔۔ “میں کچھ کہنے لگا تھا کہ کامی نے بات کاٹی۔” شکر الحمدللہ۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آرہا یہ یہاں آیا کیسے۔”
“یہ تو نہیں معلوم مجھے۔ ” بو بی نے کہا۔ میں اسے بتانا چاہتا تھاکہ یہ پین ۔۔۔ لیکن اس کو خوش دیکھ کر میں چپ ہوگیا۔
“میری سمجھ نہیں آرہا۔” دوسرے دن اسکول سے واپسی پر کامی کہنے لگا۔” کیا نہیں سمجھ آرہا؟”
میں نے پوچھا۔
“آج سمیر پین دیکھ کر کہنے لگا، وہی گفٹ والا پین دیکھ کر کہ اتنا خوبصورت پین ہے۔” “میں نے کہا ہاں تمہاری پسند بہت اچھی ہے۔ ”
تو وہ حیران ہوگیا پوچھنے لگا “کیا مطلب۔”
میں نے کہا کیوں تم نے نہیں خریدا تھا یہ پین اس نے کہا نہیں۔ میں نے کہا اچھا تم نے اپنے ابو سے منگوایا ہوگا۔
اس نے کہا: “کیسی بات کررہے ہو یہ پین میں نے نہیں منگوایا۔”
“کل ہی تو تم نے مجھے گفٹ دیا ہے۔ ” میں نے کہا تو وہ پتا ہے کیا کہنے لگا؟
“کیا؟” ہم دونوں نے ساتھ پوچھا۔
“گھر چل کر بتاتا ہوں۔” اس نے کہا۔
“بتائیں کامی بھائی۔ ” گھر پہنچ کر بوبی نے کہا۔
“اس نے کہا میں تم سے معافی مانگنا چاہ رہا تھا۔” کس بات کی؟ میں نے پوچھا۔
اصل میں اس نے میرے برتھ ڈے کے لیے ایک گھڑی خریدی تھی اور گھڑی کا ڈبہ اور گفٹ پیپر رکھ کر کام سے گیا کہ آکر پیک کرتا ہوں ۔ کچھ دیر بعد آکر اس نے وہ ڈبہ پیک کر دیا۔
اس نے مجھے گھڑی دکھائی اور معذرت کی کہ تمہیں وہ ڈبہ خالی ملا ہوگا کیونکہ آج صبح وہ گھڑی میں نے اپنے چھوٹے بھائی کے ہاتھ میں دیکھی پوچھا تو اس نے کہا میں سمجھا آپ نے میرے لیے گھڑی خریدی ہے میرے اچھے مارکس آنے پر۔
“میں نے بہت ڈانٹا اسے۔” : سمیر نے کہا۔
“کہاں ہے وہ گھڑی؟ “؛بو بی نے پوچھا۔ “وہ میں نے اسے واپس کردی کہ اسے اپنے بھائی کو دے دے میری طرف سے۔”
“لیکن پھر یہ پین کہاں سے آیا اور نیا پین ہے۔”
“کامی بولا۔
یہ پین میں نے خریدا تھا آپ کے لیے اور آپ کے کتابوں والے خانے میں رکھ دیا تھا۔” میں نے بتایا۔
“ارے تو کل کیوں نہیں بتایا؟”۔ کامی نے پوچھا۔
“کل آپ بہت خوش تھے اور گفٹ بھی نہیں مل رہا تھا تو میں نے سوچا نہ بتائوں۔”
“یعنی حد ہوگئی!” :کامی کے منہ سے نکلا۔

حصہ