عبدالرحمن کا تلفظ…عبدل رحمن یا عبدُر رحمن؟

270

ویسے تو لوگ لکھنے میں عبدالرحمن ہی لکھتے ہیں‘ مگر لکھنے میں اس کا صحیح پتا نہیں چل پاتا کہ صحیح بولا اور پڑھا بھی جا رہا ہے یا نہیں۔
بعض لوگ جب بولتے یا پڑھتے ہیں تو عبدل رحمن بولتے اور پڑھتے ہیں‘ جس سے معلوم ہو جاتا ہے کہ غلط بولا بھی جا رہا ہے اور پڑھا بھی جا رہا ہے۔ البتہ یہی لوگ جب انگریزی میں Abdul Rahman لکھتے ہیں تو پتا چل جاتا ہے کہ ساتھ ہی لکھا بھی غلط جا رہا ہے۔ ایسے ہی عبدالرحیم کو Abdul Raheem لکھا جاتا ہے‘ جو غلط ہے۔ Abdur Rahman اور Abdul Raheem لکھنا اور بولنا ہی صحیح ہے۔
اب سوال پیدا ہوتا ہے کہ ہم یہ کیسے معلوم کریں کہ وہ کون سے الفاظ ہیں جن میں ’’لام‘‘ پڑھا جائے اور کن الفاظ میں نہیں؟
اس کا جواب یہ ہے کہ ’’لام‘‘ کے بعد آنے والے حروف‘ حروفِ قمری ہوں تو ’’لم‘‘ کو پڑھا جائے گا۔ حروفِ قمری یہ ہیں:
ا۔ب۔ج۔ح۔خ۔ع۔غ۔ف۔ق۔ک۔م۔و۔ہ۔ی (ے)
مثال کے طور پر عبدالجبار (عبدل جبار)‘ عبدالخالق (عبدل خالق) اور ’’لام ‘‘ کے بعد آنے والے حروف‘ حروفِ شمسی ہوں تو ’’لام‘‘ کو نہیں پڑھا جائے گا۔ حروف شمسی یہ ہیں:
ت۔ث۔د۔ ذ۔ ر۔ ز۔ س۔ ش۔ ص۔ ض۔ ط۔ ظ۔ ل۔ ن۔
مثال کے طور پر عبدالرحمن (عبدُر رحمن)‘ عبدالصمد (عبدُص صمد)
درج بالا طریقے میں حروفِ قمری اور حروف شمسی کو یاد رکھنا بہت مشکل ہے اس لیے اس مشکل کو ہم آسانی سے ایک فارمولے کے ذریعے حل کر سکتے ہیں۔
فارمولا: ’’حق کا خوف عجب غم ہے۔‘‘
(ح ۔ق۔ ک۔ ا ۔خ۔ و۔ ف۔ ع۔ ج۔ ب۔ غ۔ م۔ ہ۔ ے)
جملے میں موجود حروف تہجی سے پہلے ’’لام‘‘ کو پڑھا جائے گا جیسے عبدالحسیب (عبدل حسیب)‘ اسی طرح دیگر بھی یعنی عبدالقدیر (عبدل قدیر)‘ عبدالواحد (عبدل واحد)‘ القمر (ال قمر) وغیرہ۔
’’حق کا خوف عجب غم ہے‘‘ جملے میں موجود حروفِ تہجی کے سوا بقیہ حروف تہجی سے پہلے ’’لام‘‘ کو نہیں پڑھا جائے گا جیسے عبدالشکور (عبدُش شکور)‘ عبدالسلام (عبدُس سلام)‘ عبدالسمیع (عبدُس سمیع)‘ الشمس (اش شمس) وغیرہ۔
اعتراض نمبر1: عبداللہ میں ’’لام‘‘ تو پڑھا جاتا ہے جب کہ فارمولے میں ’’لام‘‘ تو نہیں ہے‘ اس لیے فارمولا غلط ہو گیا۔
جواب: عبداللہ میں جو ’’لام‘‘ پڑھا جاتا ہے وہ ’’دوسرا لام‘‘ ہے‘ پہلا نہیں۔ پڑھا جانے والا وہ ’’لام‘‘ ہے جس پر تشدید لگی ہوئی ہے۔
اعتراض نمبر2: فارمولے میں پ‘ ٹ‘ ڈ‘ گ وغیرہ حروف تہجی تو ہیں نہیں اور نہ ہی اس کا ذکر کیا گیا۔ اگر یہ کسی لفظ میں آگئے تو کیا ہوگا؟ اسے کس طرح پڑھا جائے گا؟ مثال کے طور پر الپاک‘ الٹاٹ‘ الڈاکیا‘ الگنا۔
جواب: اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے بھی ایک ’’فارمولا‘‘ استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جسے ’’خاندان‘‘ کا نام دے سکتے ہیں اس سے آسانی ہو جائے گی۔
پ کا خاندان : ب
ٹ کا خاندان : ت
ڈ کا خاندان : د،ذ
گ کا خاندان : ک
اعتراض میں مثال میں دیے گئے الفاظ کو الپاک (ال پاک)، الٹاٹ (اٹ ٹاٹ)‘ الڈاکیا (اڈڈاکیا)‘ الگنا (ال گنا) پڑھیں گے۔
خلاصہ: عبدالرحمن یا عبدالحسیب یا اسی قسم کے دیگر الفاظ کا صحیح تلفظ معلوم کرنے کے لیے فارمولا ’’حق کا خوف عجب غم ہے‘‘ استعمال کیا جائے گا اس جملے ’’حق کا خوف عجب غم ہے‘‘ میں موجود حروفِ تہجی(ح ۔ق۔ ک۔ ا ۔خ۔ و۔ ف۔ ع۔ ج۔ ب۔ غ۔ م۔ ہ۔ ے) سے پہلے ’’لام‘‘ ہو تو ’’لام‘‘ پڑھا جائے گا ورنہ نہیں۔
ایک دلچسپ واقعہ
اردو کے پہلے عوامی شاعر تھے نظیر اکبر آبادی‘ان کی مشہور نظم ’’آدمی نامہ‘‘ ہے جو میٹرک کے نصاب میں بھی شامل رہی ہے۔ ڈان گروپ کا ایک اخبار ’’حریت اخبار‘‘ ہوا کرتا تھا۔ نظیر اکبر آبادی کی برسی کے موقع پر ’’آدمی نامہ‘‘ چھپنے کو کاتب کو دی گئی۔ کاتب نے اپنی فنکاری دکھاتے ہوئے آدمی نامہ کی ’’د‘‘ کو ذرا سا سیدھا لکھ دیا، جب نظم پریس میں چھپنے کو پہنچی تو چھاپنے والا سمجھا کہ ’’ر‘‘ ہے، اس نے ’’آرمی نامہ‘‘ لکھ کر چھاپ دی۔ اس وقت جنرل ضیاالحق کی حکومت تھی۔
دنیا میں بادشاہ ہے سو ہے وہ بھی آرمی
اور مفلس و گدا ہے سو ہے وہ بھی آرمی
زردار ہے نوا ہے سو ہے وہ بھی آرمی
نعمت جو کھا رہا ہے سو ہے وہ بھی آرمی
ٹکڑے چبا رہا ہے سو ہے وہ بھی آرمی
مسجد بھی آرمی نے بنائی ہے یہاں میاں
بنتے ہیں آرمی ہی امام اور خطبہ خواں
پڑھتے ہیں آرمی ہی قرآن اور نماز یہاں
اور آرمی ہی ان کی چراتے ہیں جوتیاں
جو اُن کو تاڑتا ہے سو ہے وہ بھی آرمی
فرعون نے کیا تھا جو دعویٰ خدائی کا
شداد بھی بہشت بنا کر ہوا خدا
نمرود بھی خدا ہی کہلاتا تھا برملا
یہ بات ہے سمجھنے کی آگے کہوں میں کیا
یہاں تک جو ہو چکا ہے سو ہے وہ بھی آرمی
اشراف اور کمینے سے لے شاہ تا وزیر
یہ آرمی ہی کرتے ہیں سب کار دل پذیر
یہاں آرمی مرید ہے اور آرمی ہی پیر
اچھا بھی آرمی ہی کہلاتا ہے اے نظیرؔ
اور سب میں جو برا ہے سو ہے وہ بھی آرمی
اگلے دن اخبار نکلتے ہی ایڈیٹر کو جی ایچ کیو سے کال آئی۔ ایڈیٹر نے ان سے معذرت کرتے ہوئے کہا کہ آرمی کی کوئی غلطی نہیں، غلطی ہمارے کاتب کی ہے۔ مگر تب تک بہت دیر ہو چکی تھی۔ ایڈیٹر کی نوکری جاتی رہی اور وہ ایڈیٹر انور مقصود تھے۔

حصہ