حبیب بھائی اعظم نگر والے

183

آہ افسوس ایک عہد اختتام پزیر ہے جماعت اسلامی اپنے تقریباً 80سال مکمل کررہی ہے نبی اکرم صلی علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں سے سو سال بعد کوئی نہیں رہے گا گویا کہ آپ اس حقیت سے پردہ اٹھا رہے تھے کہ میرے امتیوں کے لیے مہلت عمل ذیادہ سے زیادہ صرف سو برس ہے اس کےبعد دوسرے عہد کا آغاز ہوگا جماعت اسلامی کا بھی ایک عہد تکمیل کو ہے اور ہمارے عزیز بزرگ دوست اور ساتھی بلکہ یوں کہیں کے پچّاسی سالہ نوجوان حبیب بھائی اعظم نگر والے بھی اس عہد کو مکمل کرکے بارہ ربیع اوّل 1444 ہجری 9 اکتوبر2022 بروز اتوار اپنے محبوب نبیؐ کے دیدار اور اور اپنے ربّ سے ملاقات کے لیے دنیا سے لوٹ گئے اللہ تعالیٰ ان کی سعی وجہد کو مقبول فرمائے (آمین) 12 ربیع الاوّل کی وجہ سے موبائل نیٹ ورک ڈسٹرب تھے کبھی رابطہ ہوجاتا تھا کبھی نہیں ہورہا تھا ایسے میں کئی دفعہ فراز حسیب بھائی ناظم حلقہ قاسم آباد کا فون آتارہا مگر بات نہیں ہو پائی۔ رات 11 بجے میں نے اپنا موبائل دیکھا تو فراز بھائی کا واٹس ایپ تھا حسین بھائی میں آپ سے رابطہ کر رہا تھا رابطہ نہیں ہورہا تھا حبیب بھائی کا انتقال ہوگیا ہے۔ جانا تو ہم سب کو ہے مگر اچانک اس خبر نے دل ہلا کر رکھ دیا فوری طور پر حبیب بھائی کے گھر معین بھائی کے ساتھ پہنچاان کے بیٹے نے کہا مدنی صاحب ہماری خواہش ہے اور اباّ کی بھی یہی خواہش تھی کے آپ ان کی نماز جنازہ پڑھائیں ۔میری آنکھیں پرنم ہوگئیں کہ حبیب بھائی جاتے جاتے بھی اپنے خلوص اورمحبت کا اظہار کر گئے مگر جب ان کے بیٹے نے تمام حاضریں کے سامنے پورے جذبات کے ساتھ کہا کہ مدنی صاحب آپ غم نہ کریں ہمارے ابا تو چلے گئے مگر ہم اور ہماری پوری ٹیم جماعت اسلامی کے ساتھ کھڑی ہے اب ہم وہ کام کریں گے جو ہمارے ابا کرتے رہے۔ بس میرا دل حبیب بھائی کے لیے ،شکر وسپاس سے لبریز ہوگیا یہ جو انہوں نے مجھ سے اپنی نماز جنازہ پڑھوانے کی خواہش کا اِظہار کیا اس کا سبب یہ تھا کہ ان کا یہ خیال تھا کہ یہ دونوں بھائی بچپن سے جماعت اسلامی کے ساتھ دل وجان سے کھڑے ہیں اس لیے ان کی خواہش تھی کے یہ میری نماز جنازہ پڑھائیں اور میں کیا وہاں اپنی عمر سے تقریباً 65 سال چھوٹے بچے جو ان کے پوتے کےبرابر ہیں فراز حسیب بھائی وہ ان کا اس قدر احترام کرتے تھے حالانکہ وہ کثیر عیال تھے بیٹے بیٹیوں پوتے پوتیوں نواسے نوسیوں والے، رعب ایسا تھا کہ کوئی ان کے سامنے زبان نہیں کھول سکتا تھا۔ مگر وہ خوداپنے پوتے کی عمر کے فراز حسیب کے سامنے بچھے رہتے تھے کیوں کہ وہ ان کے ناظم حلقہ تھے ناظم ہلکا نہی بہت بھاری ہیں۔ حبیب بھائی خود مجھ سے اکثر کہتے تھے مجھے حسیب کے اس لڑکے سے بڑی محبت ہے اور اس کا سبب بھی بتاتے تھے کہ یہ بچہ ہوکر اسقدر کام کرتا ہے اس کو ہر ایک کی فکر رہتی ہے ہر وقت جماعت کی دعوت اور کام کو آگے بڑھانےکی فکر میں لگا رہتا ہے اور وہ ہر اجتماع میں اور رابطہ عوام یا کسی مہم کے موقع پر بروقت اپنے چھوٹے سے پوتے وجاہت کو ساتھ لے کر فراز کے ساتھ کھڑے ہوتے تھے اور آج وہ اپنے ربّ کی طرف لوٹ چکےہیں مگر ان کا وہ پوتا جو بچہ تھا اب جوان ہوچکا ہے اور فراز بھائی کے حلقہ کا ایک مخلص کارکن ہے میں سوچتا ہوں شائد حسیب بھائی اور حبیب بھائی نے میری درد بھری جوش خطابت میں کہی ہوئی ایک بات جب میں لیاقت آباد کا امیر زون تھا کا کہ ہمارے گھروں سے صرف ہمارا جنازہ اٹھنا چاہیے۔ بیک وقت دو جنازے نہیں اٹھنے چاہیے ایک ہمارااور دوسرا ہمارے ساتھ جماعت اسلامی کا کہ ہمارے بعد جماعت اسلامی بھی ہمارے گھروں سے رخصت ہوجائے اس کا بہت گہرا اثر لے لیاتھا حسیب بھائی آخری وقتوں میں کہتے تھے حسین بھائی میرے گھر سے صرف میرا جنازہ اٹھے گا انشااللہ فراز اور طلحہ کی صورت میں جماعت اسلامی پھلتی پھولتی رہے گی۔ میرے گھر میں اور الحمدللہ ایسا ہی ہے اور جب حبیب بھائی کے بچوں نے کہا کہ ہم سب آپ کے ساتھ ہیں تو بڑی خوشی ہوئی حبیب بھائی کے بعد بھی جماعت اسلامی اس فیملی اور گھر میں پھلتی پھولتی رہے گی تو میں کہہ رہا تھا کہ حبیب بھائی کی محبت و الفت صرف میرے لیے ہی نہیں تھی بلکہ ایک معیار تھا محبت والفت کا اور وہ تھا کون اللہ کی راہ میں کتنا وقت لگاتا ہے کتنا ایثار کرتا ہے کتنی قربانی دیتا ہے اس اس کا ایک ثبوت مجھے حبیب بھائی کے جنازے میں ملا جب نماز جنازہ کے بعد اعظم بھائی سے ملاقات ہوئی تو وہ مجھ سے کہنے لگے حسین بھائی بزرگوں میں یہ بزرگ مجھے بہت عزیز تھے پھر کہنے لگے حسین بھائی ایک دفعہ کسی الیکشن کے موقع پولیس اور رینجرز سے ہمارا جھگڑا ہورہاتھا عام طور پر ہمارے بزرگ ہم کو ہی روکنے لگتے ہیں مگر مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ حبیب بھائی ساتھ ہی موجود تھے بڑی جراُت اور بہادری کے ساتھ ان کے سامنے ڈٹ گئے اور ہمیں بھرپور حوصلہ دیا بس اُس دن سے مجھے حبیب بھائی بہت عزیز ہوگئے تھےوہ ایک عہد تھے، وہ آج ہم میں نہیں رہے مگر اپنی محبت، خلوص، ایثار کی ایک داستان رقم کر گئے۔

حصہ