کلام نبویؐ کی کرنیں

211

حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن یا ایک رات گھر سے نکلے تو دیکھا کہ ابوبکرؓ و عمرؓ بھی اپنے گھروں سے باہرنکلے ہوئے ہیں۔آپؐ نے دونوں سے پوچھا: اس وقت اپنے گھروں سے باہر کیسے نکلے ہیں؟ انھوں نے عرض کیا: یارسولؐاللہ! بھوک کی وجہ سے باہر نکلے ہیں۔ آپؐ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے، میں بھی بھوک کے سبب نکلا ہوں۔ اچھا، تو آئو چلتے ہیں۔ وہ آپؐ کے ساتھ چل پڑے۔ آپؐ ایک انصاری صحابیؓ کے گھر تشریف لے گئے تو معلوم ہوا کہ وہ گھر میں نہیں ہے۔ جب ان کی بیوی نے آپؐ کو دیکھا تو آپؐ کا اھلًا مرحبا کے کلمات سے استقبال کیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: فلاں آدمی (آپ کا شوہر) کہاں ہے؟ تو اس نے جواب دیا: وہ ہمارے لیے میٹھا پانی لینے گیا ہے۔ اتنے میں وہ انصاری بھی آگئے۔ انھوں نے رسولؐ اللہ اور آپؐ کے دونوں ساتھیوں کو دیکھ کر الحمدللہ کہا، اللہ کا شکر ادا کیا اور کہا: آج کے دن کوئی بھی ایسا میزبان نہیں ہے جو مجھ سے زیادہ مکرم و معزز ہو۔
ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ یہ کہہ کر وہ باغ میں چلے گئے۔ کھجوروں کا ایک بڑا خوشہ لے کر آگئے جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں۔ خوشہ آپؐ کے سامنے رکھا اور عرض کیا: اس سے کھجوریں تناول فرمائیں۔ پھر چھری پکڑی تاکہ بکری ذبح کرکے گوشت تیار کریں اور وہ بھی آپؐ کی خدمت میں پیش کریں۔ آپؐ نے ان کے ارادے کو بھانپ کر فرمایا: دودھ دینے والی بکری نہ ذبح کرنا۔ وہ گوشت بھی تیار کر کے لے آئے۔ آپؐ نے کھجوریں اور گوشت کھایا اور ٹھنڈا میٹھا پانی پیا۔ جب کھانے اور پانی سے سیر ہوگئے تو ابوبکرؓ اور عمرؓ سے فرمایا: قیامت کے روز تم سے ان نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ تم بھوکے نکلے تھے، پھر اس حال میں اپنے گھروں کو لوٹ رہے ہو کہ ان نعمتوں سے سیر ہوگئے۔ (مسلم، مشکوٰۃ، باب الضیافۃ)

حصہ