کالی کھانسی:بچوں کا تکلیف دہ مرض

605

کھانسی بجائے خود ایک تکلیف دہ اور معاشرتی سطح پر پریشان کن مرض ہے کھانسی کا مریض مجلس میں بیٹھنے سے معذور ہو جاتا ہے‘ کسی مجلس میں جب ایک آدمی بار بار کھانستا ہے ہے تو خود اسے بھی معیوب محسوس ہوتا ہے اور دوسرے لوگ بھی متاثر ہوتے ہیں۔ ایسا مریض رات کو سو نہیں سکتا‘ مرض کا حملہ نیند کو خراب کر دیتا ہے۔ اگر مسجد میں جائے تو بار بار کھانسنے سے خود اور دوسرے لوگ متاثر ہوتے ہیں۔
ان دنوں والدین بچوں کی کھانسی کی وجہ سے پریشان ہیں‘ موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی کھانسی وبائی صورت اختیار کر لیتی ہے عام کھانسی جلد کنٹرول ہو جاتی ہے لیکن بچوں میں کالی کھانسی زیادہ تکلیف دہ ہے۔
کالی کھانسی کیا ہے اور کیوں کالی کھانسی کہلاتی ہے؟
جب بچوں میں نزلہ زکام ہوتا ہے یا غذائی بے اعتدالی پراٹھا‘ ٹھنڈی بوتل‘ چاکلیٹ وغیرہ کھانے سے کھانسی کا حملہ ہوتا ہے اور والدین توجہ نہیں دیتے تو یہی کھانسی بتدریج بگڑ کر کالی کھانسی میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ تاہم جدید طب یہ کہتی ہے کہ کالی کھانسی کا جرثومہ جو بچوں کو اس مرض میں مبتلا کر دیتا ہے۔ تحقیق کے مطابق جو بچے بچپن میں نمونیہ کا شکار ہوتے ہیں مرض تو علاج سے کنٹرول ہو جاتا ہے لیکن پھیپھڑے اور ان کی جھلی متورم ہو کر متاثر ہوتی ہے۔ ایسے کمزور پھیپھڑوں والے بچے جلد اس مرض کا شکار ہوتے ہیں۔
اس مرض کا حملہ ہونے کے بعد پہلے بچے کی ناک سے پانی بہ کثرت بہتا ہے بعدازاں ہلکی کھانسی ہوتی ہے۔ سات آٹھ یوم کے بعد کھانسی شدت اختیار کر جاتی ہے۔ بچہ ہنستا ہے یا آرام سے بیٹھا ہے کھانسی کا حملہ ہوگا تو لگاتار کھانسی ہوگی۔ کھانستے کھانستے بچہ لوٹ پوٹ ہو جاتا ہے۔ کھانسی کی شدت اور دبائو کی وجہ سے ابتداً چہرہ سرخ ہو جاتا ہے‘ چھاتی اور آنکھوں پر دبائو بڑھ جاتا ہے‘ تسلسل سے کھانسی کے غوطہ کے بعد بچے کو قے کی طرح بلغم کا اخراج ہوتا ہے اور کھانسی کی خاصی آواز ’’ہوکے‘‘ کی طرح جسے Whoop کہتے ہیں‘ دورہ کا خاتمہ ہوتا ہے۔ اسی ہوپ کی وجہ سے اسے Whooping Cough اور چہرے کے سیاہی مائل ہونے سے کالی کھانسی کہتے ہیں۔ اس مرض کا زمانہ ابتداً انتہائی چالیس دن تک محیط ہوتا ہی اگر توجہ دی جائے تو جلد کھانسی کنٹرول ہو جاتی ہے تاہم یہ مرض انتہائی تکلیف دہ ہے۔ بچہ کھانسی کے خوف سے اور بعدازاں قے کے خوف سے کھانا نہیں کھاتا‘ بار بار اور خصوصاً رات کو سوتے میں جب پھیپھڑوں میں بلغم کا انجماد ہو کر بلغم کے اخراج کے لیے پھیپھڑے کھانسی کے لیے حرکت کرتے ہیں تو بچے کی نیند اچاٹ ہو جاتی ہے۔ ہر بار دورہ کا اختتام قے پر ہوتا ہے جو تکلیف دہ امر ہے۔ بچے کی صحت گر جاتی ہی‘ خوراک کی کمی اسے کمزور کر دیتی ہے۔ عموماً یہ مرض ڈیڑھ سے دس سال کی عمر کے بچوں کو ہوتی ہے لیکن اس مرض کے اثرات دیر تک قائم رہتے ہیں۔
علاج:
کالی کھانسی کا علاج عام کھانسی کے اصولِ علاج کے تحت ہوتا ہے تاہم اس کے لیے مخصوص توجہ اور ادویہ کی ضرورت ہوتی ہے۔ موسم سرما میں بچے کو سونے سے پہلے چھاتی اور پشت کی طرف روغن زیتون گرم کرکے اچھی طرح مالش کرکے سوئیٹر پہنا دیں تاکہ پھیپھڑے گرم رہیں دورہ کے بعد توجہ سے دوا دی جائے۔
بازار میں تیار شدہ ادویہ میں خمیرہ ابریشم‘ خمیرہ بنفشہ‘ شربت صدر‘ شربت اعجاز‘ سوق سپستاں صبح و شام ان میں سے کوئی بھی دوا مسلسل کھلائیں۔
کالی کھانسی کے لیے دو تین مجرب نسخے عوام کی فلاح اور والدین کے لیے تحریر ہیں لوگ خود بنائیں اور استعمال کریں۔
-1 کیلے کے تازہ پتے قینچی سے کاٹ کر سایہ میں خشک کرلیں۔ توے پر ڈال کر ہلکی آگ پر رکھ کر راکھ تیار کرلیں‘ سیاہ رنگ یہ سفوف شہد میں ملا کر بچے کو کھلائیں انتہائی مؤثر اور مفید ہوتا ہے۔
-2 دوائے بیاہ اجوائن خوراسانی 200 گرام‘اجوائن دیسی 200 گرام‘ کالا نمک 200 گرام‘ نمک طعام 200 گرام‘ کاکڑ سنگھی 100 گرام‘ سہاگہ 100 گرام مٹی کی ڈولی میں گل حکمت کرکے 30 کلو اوپلوں کی آگ دیں جب آگ بجھ جائے مٹی کی ڈولی احتیاط سے نکالیں‘ یہ پھٹ چکی ہوگی۔ سیاہ رنگ کا سفوف مثل غبار کر لیں۔شہد تربت بنفشہ یا خمیرہ ابریشم میں ملائیں صبح‘ دوپہر شام کھائیں۔
-3 ہوالشافی: کاکڑ سنگھی باریک کرکے پانی میں جوش دے کر اس میں حل کرکے شہد کا اضافہ کرکے دیں۔
کوئی بھی مرض پرہیز کے بغیر درست نہیں ہوتا‘ بچوں کی غذا پر خصوصی توجہ دینی ہے۔ آلو کے چپس‘ بازاری پاپڑ‘ پراٹھا‘ آئس کریم‘ کولڈ ڈرنکس‘ کھٹی غذا سے کلی پرہیز کرائیں۔ ان شاء اللہ مذکورہ ادویہ سے مریض صحت یاب ہوں گے۔

حصہ