شاعر معاشرے کا نباض ہے‘ سلمان صدیقی

165

شاعری خداداد صلاحیت ہے‘ ہر شخص شاعری نہیں کرسکتا‘شاعر اپنے معاشرے کا نباض ہوتا ہے‘ وہ اپنے اردگرد پھیلے مسائل پر گہری نظر رکھتا ہے‘ وہ معاشرتی حالات پر قلم اٹھاتا ہے‘ قوموں کی ترقی اور تنزلی میں شاعر کا بھی حصہ ہوتا ہے۔ شاعری کا غیر تحریر شد منشور یہ ہے کہ ظلم کے خلاف آواز بلند کی جائے‘ امن و امان کی بات کی جائے‘ معاشرتی ترقی بھی شاعری کا محور ہے‘ شعرائے کرام ہمارے معاشرے کا قابلِ فخر ادارہ ہے۔ ان خیالات کا اظہارسلمان صدیقی نے اپنے دفتر میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج پاکستان بہت مشکل میں ہے‘ پاکستان کی سالمیت کے لیے مل جل کر کام کرنا ہوگا۔ شعرائے کرام اس وقت پاکستان کی ترقی کے لیے لکھ رہے ہیں۔ آیئے ہم عہد کریں ہم اردو زبان و ادب کی ترقی میں بھی اپنا حصہ شامل کریں گے۔ اس موقع پر سلمان صدیقی‘ سلیم عکاس‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ رانا خال محمود‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ شاہدہ عروج‘ عارف شیخ عارف اور طاہر محمود نے اپنا کلام پیش کیا۔ اجلاس میں رانا خالد محمود نے کہا کہ ہمِ راغب مراد آبادی کی یاد میں ایک پروگرام ترتیب دے رہے ہیں اس سلسلے میں اک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے جو کہ اس پروگرام کو فائنل کرے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حضرت راغب مرادآبادی اردو زبان و ادب کی گراں قدر شخصیت تھے ان کے بے شمار شاگرد موجود ہیں۔

حصہ