بزمِ تقدیس ادب کراچی کا انٹر سٹی مشاعرہ

129

بزمِ تقدیس ادب پاکستان کراچی تواتر کے ساتھ ادبی پروگرام ترتیب دے رہی ہے اس تنظیم کے زیر اہتمام مشاعرہ منعقد ہوا۔ حیدرآباد کے عتیق جیلانی مہمان خصوصی اور کراچی کے اختر سعیدی مہمان اعزازی تھے جب کہ احمد سعید خان نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ مشاعرے کا آغاز تلاوتِ کلام مجید سے ہوا۔ عزیز الدین خاکی نے نعت رسولؐ پیش کی۔ مشاعرے میں حیدرآباد اور کراچی کے بیشتر شعرائے کرام شامل تھے جن شعرا نے کلام پیش کیا ان میں عتیق جیلانی‘ اختر سعیدی‘ فاروق اطہر‘ کاظم حسن‘ آصف رضا رضوی‘ فیاض علی فیاض‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ حنیف عابد‘ حجاب عباسی‘ سلیم فوز‘ سحر تاب رومانی‘ ڈاکٹر نزہت عباسی‘ نسیم شیخ‘ خالد میر‘ احمد سعید خان‘ عبدالحکیم ناصف‘ صاحبزادہ عتیق الرحمن‘ یونس عظیم‘ جاوید پطرس‘ شجاعت علی طالب‘ تنویر سخن‘ وقار احمد وقار‘ شہناز رضوی‘ فخر اللہ شاد‘ یاسر سعید صدیقی اور شائق شہاب شامل تھے۔ اس موقع پر احمد سعید خان نے خطبہ استقبالیہ میں کہا کہ آج ہم نے انٹرسٹی مشاعرے کا آغاز کیا ہے آج ہمارے درمیان حیدرآباد کے کچھ شعرا موجود ہیں آئندہ ہم دوسرے شہروں سے بھی شعرا بلوائیں گے اس سے بھائی چارہ کو فروغ ملے گا۔ عتیق جیلانی نے کہا کہ وہ حیدرآباد کی نمائندگی کرتے ہوئے بہت خوشی محسوس کر رہے ہیں کراچی ہمارا پیارا شہر ہے‘ یہاں کے لوگ بڑے ملن سار اور وضع دار ہیں‘ اس کے علاوہ دبستان کراچی بھی شاعری کا ایک اہم مرکز و محور ہے یہاں زندہ شاعری ہو رہی ہے آج بھی ہم نے بہت اچھا کلام سنا ہے انہوں نے مزید کہا کہ ہر شاعر پر لازم ہے کہ وہ ظلم و استحصال کے خلاف آواز بلند کرے یہ شاعری کا غیر تحریر شدہ منشور ہے مزاحمتی شاعری ہر زمانے میں ہوتی ہے جس کا اثر بھی دیرپا ہوتا ہے ہر انقلابی جدوجہد میں شعرا کا حصہ ہوتا ہے۔ حیدرآباد کے ساجد رضوی گم شدہ آوازوں میں ایک زندہ آواز ہیں اللہ تعالیٰ انہیں صحت عطا فرمائے۔ بزم تقدیس ادب کے صدر آصف رضا رضوی نے کلمات تشکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام شعرا اور سامعین کے ممنون و شکر گزار ہیں کہ جنہوں نے اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر ہماری تقریب کو رونق بخشی آپ لوگوں کی حوصلہ افزائی سے ہماری ترقی کا سفر جاری ہے۔

حصہ