بکری، بھیڑیا اور دلدل

231

بکری، پانی کی تلاش میں نکلی… دور اسے پانی نظر آیا… زور سے چھلانگ لگائی… ”وہ دلدل تھا“ اس میں پھنس گئی … خواہش کی طلب، پانی اور سراب میں امتیاز کی صلاحیت ختم کر دیتی ہے….
اب وہ جتنا زور لگاتی ہے اور دہنستی جاتی ہے… اتنے میں ایک بھیڑیا ادھر آ نکلا… وہ بھی پانی اور شکار کی حرص میں نکلا تھا… اس نے بھی دور سے چھلانگ لگائی اور وہ بھی دلدل میں پھنس گیا… حرص اور لالچ کے چنگل میں جو پھنسا، کم ہی نکلا…
بکری نے اسے دیکھا تو ہنس پڑی… “ہنسی کا سامان مل جائے تو انسان اپنی تکلیف بھول جاتا ہے”… بھیڑئیے نے پوچھا کیوں ہنستی ہے؟ بکری نے کہا جناب ! آج تو آپ بھی پھنسے ہوئے ہیں. بھیڑئیے نے کہا تُو بھی تو پھنسی ہوئی ہے… بکری نے کہا میرے پھنسنے اور تیرے پھنسنے میں بڑا فرق ہے …
میرا مالک، میرا شاہ جب گھر جائے گا تو اپنی بکریوں کو گِنے گا…. پھر سوچے گا یہ تیس تھیں… یہ 29 کیوں رہ گئیں؟….!!! وہ میری تلاش میں نکلے گا وہ مجھے پا لے گا… اور نکال کر بھی لے جائے گا…. تُو بتا تیرا کون ہے اور تجھے کون لے کر جائے گا؟…!
ذَلِكَ فَضْلُ اللَّهِ يُؤْتِيهِ مَنْ يَشَاءُ

حصہ