اختر علیم کے اعزاز میں شعری نشست

227

امریکا سے تشریف لائے ہوئے شاعر اختر علیم کے اعزاز میں ڈاکٹر مختار حیات نے اپنی رہائش گاہ پر ایک شعری نشست ترتیب دی جس میں اختر علیم نے کہا کہ امریکا میں اگرچج آزادی میسر ہے لیکن اردو بولنے والے اپنی معاشی مصروفیات کے باعث ادبی محافل کسے لیے وقت نہیں نکال پاتے تاہم جب بھی موقع ہوتا ہے ہم اردو کی ترقی کے لیے مشاعرہ ترتیب دیتے ہیں وہاں کی شاعری میں غزل کے روایتی مضامین کے علاوہ ہجرت‘ بے گھری اور دیگر مسائل کا ذکر ہوتا ہے‘ وہاں اردو ترقی کر رہی ہے اب اس زبان کو عالمی شہرت حاصل ہو چکی ہے۔ مختار حیات نے کہا ہر زمانے میں شاعری کے مسائل بدلتے رہتے ہیں ایک زمانہ تھا کہ جب ہر طرف امن و سکون تھا تو شعرائے کرام اپنے محبوب کی تعریفوں کے پل باندھ دیتے تھے اب ہمیں بے شمار مسائل کا سامنا ہے اور شاعر وہی کچھ لکھتا ہے جو کہ وہ اپنے معاشرے میں دیکھتا ہے ہر زمانے میں شعرائے کرام معاشرتی ترقی میں حصہ دار ہوتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم مشاعروں کی روایات زندہ کریں۔ مشاعرے میں اختر علیم‘ ڈاکٹر مختار حیات‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ سیف الدین سیفی‘ عمر برناوی‘ رانا خالد محمود‘ کامران محور‘ زین الدین اور زبیر فاروقی نے کلام پیش کیا۔

حصہ