مشترکہ خاندانی نظام

394

مشترکہ خاندانی نظام مل جل کر رہنے کو کہا جاتا ہے۔ عموماً کہا جاتا ہے کہ مشترکہ خاندانی نظام بہت سے اختلافات کو جنم دیتا ہے۔ جلن، حسد اور کئی ایسی بیماریاں پیدا ہو جاتی ہیں۔ گھر میں زیادہ بچے ہوں تو مائیں موازنہ کرتی دکھائی دیتی ہیں اور اُن پر زور دیتی ہیں چاہے وہ پڑھائی میں ہو یا کھیل کود میں۔ مل جل کر رہنے میں ایک دوسرے کی خامیاں چھپی نہیں رہ سکتیں۔ جب ہم ایک دوسرے کے ساتھ رہتے ہیں تو اپنے طور طریقے سے نہیں رہ پاتے، قدم قدم پہ سمجھوتے انتظار کرتے ہیں ۔ انہیں ویسا آرام و سکون نہیں ملتا جیسا انہیں علیحدہ رہنے میں ملتا ہے اور اس کی ایک یہ بھی وجہ ہے کہ مشترکہ خاندانی نظام میں کام زیادہ ہوتے ہیں جب کہ الگ رہنے میں کم ذمہ داری ہوتی ہے۔ یہ تو مشترکہ خاندانی نظام کے مسائل کہے جاسکتے ہیں
لیکن اس کے بالکل برعکس جب انسان آپس میں مل جل کر رہتا ہے تو ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھتا ہے۔ مشترکہ خاندان میں لڑکیاں بہت سگھڑ ہوتی ہے کیوں کہ گھر میں بہت سی خواتین ہونے کی وجہ سے لڑکیاں جلدی گھر کے کام کاج سیکھ لیتی ہیں۔ ایک گھر میں زیادہ لوگ رہ کر ایک فیصلے پر متفق ہونا سیکھ لیتے ہیں اور دوسروں کی رائے کو اہمیت دینے کا فن بھی آجاتا ہے۔
آج کل ٹیکنالوجی کی وجہ سے بچے زیادہ علم و شعور کی طرف جلدی قدم اٹھا لیتے ہیں تو ایک گھر میں رہ کر بڑے بھی بچوں سے بہت کچھ سیکھ لیتے ہیں۔
جب مشترکہ خاندانی نظام ہو اور اس میں بچے زیادہ ہیں تو بچے مل جل کر بہت کچھ کھیل سکتے ہیں اور سب لوگ مل کر باہر گھومنے بھی نکلتے ہیں۔ اس کے علاوہ جب سب مل کر رہتے ہیں تو اپنا دکھ اور اپنی خوشی بانٹتے ہیں۔ اس سے دلی سکون پیدا ہوتا ہے اور جب خاندان اکٹھے رہتے ہیں تو اولاد کو یہ انمول موقع ملتا ہے کہ وہ اپنے والدین کے حقوق ادا کریں اور ان کی دیکھ بھال کریں جیسے انہوں نے بچپن میں ان کی کی تھی۔ جب کئی لوگ ایک ساتھ رہتے ہیں تو وہ ایک دوسرے سے سیکھتے تو ہیں ہی بلکہ متاثر بھی ہوتے ہیں اور اچھی عادات اپناتے ہیں۔
’’کچھ لوگ قسمت کی طرح ہوتے ہیں جو دعاؤں سے ملتے ہیں اور کچھ لوگ دعا کی طرح ہوتے ہیں جو قسمت ہی بدل دیتے ہیں۔‘‘
ایک گھر میں رہتے ہوئے ایک دوسرے سے بہت سی سہولیات ملتی ہیں، جتنی اکیلے رہنے سے نہیں ملتیں۔ کسی بھی ایمرجنسی کی صورت میں فوری طبی امداد دی جاسکتی ہے یا زیادہ لوگ ہونے کی وجہ سے کچھ نہ کچھ بندوبست کیا جا سکتا ہے۔ کسی بھی قسم کی مدد ہو سکتی ہے اور آمدنی زیادہ افراد میں مشکلات پیدا نہیں کرتی بلکہ زیادہ لوگوں میں آسانی ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ کسی فیصلے کے لیے جب سب مشورہ کرتے ہیں تو اس میں سب کی رائے شامل ہوتی ہے جس سے کسی کو کوئی شکایت نہیں ہوتی اور اس کے برعکس بات کریں تو اگر کوئی شخص اکیلے یا کم لوگوں کے ساتھ رہتا ہے تو وہ بہت سی بیماریوں کا شکار ہو سکتا ہے۔
تنہا انسان کے لیے خوش کن نہیں ہوتی کیوں کہ اس کی فطرت مل بیٹھ کر بات چیت کرنے اور سکون حاصل کرنے کی ہے۔
چین میں بچے اکلوتے ہونے کی وجہ سے زیادہ کچھ سیکھ نہیں پاتے اور مغربی ممالک میں بھی لوگ جانور پالتے ہیں تاکہ ان کا دل بہل جائے اور جب انسان اکیلا ہوتا ہے اور وہ کچھ نہیں کر رہا ہوتا تو اس کا دماغ خالی ہوتا ہے اور خالی دماغ شیطان کے کام کرنے کی جگہ ہوتی ہے تو لہٰذا انسان کو اپنے آپ کو مصروف رکھنا چاہیے اور لوگوں میں مل جل کر رہنا چاہیے جو مشترکہ خاندانی نظام کے ذریعے آسانی سے ہو سکتا ہے کیوں کہ جب پانچ انگلیاں ہوتی ہیں تو اکیلے کوئی کام نہیں کر سکتی جب تک ساری انگلیاں مل کر ساتھ نہ دیں اور جب مٹھی پانچ انگلیوں کے ذریعے بند ہوتی ہے تو وہ ساری مشکلات کو شکست دے دیتا ہے اور دشمن قوتوں کے سامنے ڈھال بن جاتا ہے۔

حصہ