رثائی ادب اردو شاعری کا عظیم سرمایہ ہے‘ رفیعہ ملاح

234

اسلامی تاریخ میں واقعہ کربلا بہت اہمیت کا حامل ہے‘ ہمارے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت امام حسینؓ نے کربلا کے میدان میں اپنے 72 ساتھیوں کی قربانی پیش کی اور خود بھی شہادت پائی لیکن یزید کی بیعت قبول نہیں کی‘ انہوں نے حق و باطل کے درمیان حدِ فاصل کھینچ دی اور عالم انسانیت کو یہ پیغام دیا کہ حق کی راہ میں جان دینا عین اسلام ہے۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز ماہر تعلیم‘ ادیبہ اور شاعرہ رفیعہ جاوید ملاح نے کورنگی کے ایک اسکول میں محفل مسالمہ اور شہادت امام حسینؓ کے موضوع پر منعقدہ مذاکرے میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ کربلا وہ ادارہ ہے جہاں سے ایمان افروز روشنی پھیل رہی ہے‘ حضرت امام حسینؓ ہمارے لیے وہ راستہ بتا گئے ہیں جس پر چل کر ہم دنیا و آخرت میں سرخ رو ہو سکتے ہیں۔ اردو شاعری میں رثائی ادب نے اہم کردار ادا کیا ہے میں سمجھتی ہوں کہ رثائی ادب اردو شاعری کا ایک عظیم سرمایہ ہے۔ اردو شاعری کی شہرت میں اضافہ کیا ہے‘ رثائی ادب میں سلام‘ نوحے بہ کثرت کہے جا رہے ہیں محفل مسالمہ میں شرکت بھی عین ثواب ہے کیوں کہ اس محفل میں اللہ و رسول اور آلِ رسول کا ذکر ہوتا ہے۔ اس موقع پر جن شعرا نے سلامِ حسینؓ پیش کیے ان میں ظہورالاسلام جاوید‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ رانا خالد محمود‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ عون محمد‘ ذکاء الحسن زیدی‘ ضیا الحسن نقوی‘ محمد شہزاد‘ عارف حسین اور محبوب خان شامل ہیں۔ صاحبِ صدر مشاعرہ ظہورالاسلام جاوید نے کہا کہ کربلا نے ایمان تازہ کیا ہے تمام شعرا حضرات امام حسینؓ اور ان کے رفقائے کار کو منظوم خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔

حصہ