نقوش محبت:بیاد:یاسمین نقی

390

خوب صورت پیکنگ میں میز پر موجود پھولوں سے سجے تحائف سے معلوم ہوتا تھا کسی نے بڑے چاؤ سے اپنے بہت ہی پیاروں کے نام یہ تحائف تیار کیے ہیں۔ لیکن دوسری جانب کیفیت یہ تھی کہ جن کے نام یہ تحفے تھے وہ سسک رہی تھیں، اشک بار تھیں کیوں کہ جس پیاری ہستی نے بڑے شوق سے تیار کروا کر گلے لگا کر اپنے ہاتھوں سے دینے تھے وہ ملن کی گھڑی سے پہلے ہی داغ مفارقت دے گئی تھیں۔
معاشرے کی بے سہارا خواتین کے لیے جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے قائم کردہ ادارہ ’’گوشہ عافیت‘‘ کی نائب نگران یاسمین نقی کا نام 23 سال سے گوشہ عافیت کے ساتھ جڑا ہوا تھا اور آج اس ہال میں بیٹھے لوگ ان کے دنیائے فانی سے رخصت ہو جانے کے بعد اشکوں میں بھیگی یادیں تازہ کر رہے تھے۔
حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے تحریک کی اس انتھک سپاہی یاسمین نقی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اہلِ ایمان میں ایسے لوگ موجود ہیں جو اللہ سے کیے عہد کو آخری سانسوں تک بہترین انداز میں نبھاتے ہیں، یہ تحریک کا قیمتی سرمایہ ہیں جن کے پیچھے چھوڑے ہوئے عمل کے نقوش سے تحریک نمو پاتی ہے اور آگے کی جانب اپنا سفر جاری رکھتی ہے۔ یاسمین نقی درد دل رکھنے والی جرأت مند اور اللہ کے سامنے سربسجود رہنے والی نیک خاتون تھیں‘ ان کی نیکیوں اور اچھائیوں کا سلسلہ ان کے رخصت ہونے پر ہی ختم نہیں ہوگیا بلکہ خدمت کے جذبے کے تحت گوشہ عافیت میں بوئی ہوئی حسنات کی ایک فصل چھوڑ کرگئی ہیں‘ جو ان کے لیے صدقہ جاریہ اور ہمارے لیے عمل کا نمونہ ہے۔
سیکرٹری جنرل دردانہ صدیقی نے بڑی محبت سے یاسمین نقی کے ساتھ باہمی تعلقات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہمیشہ ان کا مسکراتا ہوا ہشاش بشاش چہرہ دیکھا، وہ محبتیں بانٹنے کا استعارہ تھیں۔ بڑے سے بڑے انتظامی معاملات یا گوشہ عافیت میں موجود خواتین کے مسائل کو تحمل کے ساتھ حل کرتی تھیں، وہ اس حال میں رخصت ہوئیں کہ دنیاوی معاملات میں کوئی کجی نہ چھوڑی۔ گویا وہ اپنے رب سے ملاقات کے لیے تیار تھیں۔ بیماری میں صبر سے وقت گزارا۔ میں نجی مصروفیات کی وجہ سے آخری وقت میں باوجود کوشش کے ملاقات نہ کر سکی، جس کا ہمیشہ افسوس رہے گا۔ یاسمین باجی نے اپنی اولاد کی بہترین تربیت کر کے انھیں تحریک سے جوڑا، آج اس تعزیتی ریفرنس میں ان کی بہوئیںاور بیٹیاں گواہی دینے کے لیے موجود ہیں۔ آخری وقت تک گوشہ عافیت کی خواتین اور بچیوں کا خیال رہا کہ ان کے لیے عید کے تحائف تیار کروائے جو انتقال کے بعد انھیں دیے گئے۔ وہ ایک سادہ طبیعت کی صاف دل خاتون تھیں۔ انھوں نے دعا کی کہ رب تعالیٰ ان سے راضی ہو جائے اور ہم سب کو حقیقی اطاعت و بندگی کی توفیق دے‘آمین۔
ڈپٹی سیکرٹری عطیہ نثار نے کہا کہ مسلمان کی زندگی میں فکرِ آخرت کے ذریعے جو انقلابی تبدیلی آتی ہے وہ یاسمین نقی میں نظر آئی۔ وہ ہمیشہ نیکیوں میں سبقت کی کوشش کیا کرتی تھیں۔ یاسمین نقی کی بڑی بہن طلعت ظہیر نے گلوگیر آواز میں اپنی بہن سے قریبی تعلقات میں گرم جوشی اور خوش مزاجی کے واقعات سنائے۔ نگران گوشہ عافیت جہاں آرا مظفر نے یاسمین نقی کو ادارے کے انتظامی معاملات میں بہترین صلاحیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی کمی تادیر محسوس کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بڑے سے بڑے پروگرام کی بہترین انداز میں تیاری ان کے لیے مشن کا درجہ رکھتی تھی۔ یاسمین نقی کی بہو مریم نے اپنی ساس کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ماں کی طرح ہمارا خیال رکھتی تھیں اور ہر اہم موقع پر سب کو تحائف دیتی تھیں۔ بیٹوں سے زیادہ بہوؤں کو اہمیت دیتی تھیں۔ یاسمین نقی کی بیٹی ثوبیہ نقی نے اپنی والدہ کی یادیں تازہ کرتے ہوئے کہا کہ ہماری امی نہ بہت سخت تھیں اور نہ بہت نرم تھیں اور نہ بہت محبت جتانے والی، لیکن یہ واضح تھا کہ ہماری بہترین تربیت کی کوشش کی اور ساری زندگی ایک نصب العین کی خاطر جینے کا ڈھنگ سکھایا۔ ان کے جانے کے بعد اس بات کا شدت سے احساس ہوتا ہے کہ ان کی نظر ایک منزل کی طرف تھی، جو ان کا اوڑھنا بچھونا تھا‘ اپنے نصب العین کی خاطر وہ ہر چیز اور ہر آرام قربان کرنے کے لیے تیار رہتی تھیں۔ ثوبیہ نے امی پر لکھا ہوا اپنا مضمون بھی رقت آمیز لہجے میں سنایا۔ اس موقع پر یاسمین نقی کی نواسیاں اور پوتیاں بھی موجود تھیں جو اس بات کی گواہی دے رہی تھیں کہ انہوں نے اپنی نسلوں تک نصب العین کا پیغام منتقل کیا ہے اور اس راہ کا مسافر بنایا ہے یہی ان کے لیے بہترین صدقہ جاریہ ہے۔
بعدازاں میز پر سجے تحائف جو انھوں نے اپنے عید سے چار دن قبل اپنی بہوئوں اور بیٹیوں سے تیار کروائے تھے‘ وہ گوشہ عافیت کی بے سہارا خواتین میں ان کے محبت کے پیغام کے ساتھ تقسیم کیے گئے۔ دعا کے ساتھ اس پُروقار تعزیتی ریفرنس کا اختتام ہوا۔

حصہ