میرے نبی ﷺکی شان اعلیٰ ہے

467

میرے نبیؐ کی ذاتِ اقدس کائنات کی سب سی عظیم و معتبر ہستی ہے۔ اللہ رب العالمین کے حبیب اور پیارے رسول اکرمؐ کے ہم امتی ہیں۔ سبحان اللہ‘ اللہ کے محبوب ہونے کا جو شرف آپؐ کو عطا فرمایا گیا اسی کی وجہ سے کفار‘ یہود و نصاریٰ کی عداوت اوّل دن سے ہی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔ آپؐ کی نبوت سے لے کر آج تک اسی عداوت و بغض میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ انہوں نے ہر زمانے اور ہر موقع پر ہمارے نبیؐ کی ذاتِ اقدس کے بارے میں گستاخانہ جملے کہے اور امتِ مسلمہ کو بھی تعصب و نفرت کا نشانہ بنایا اور آج تک یہ سلسلہ جاری و ساری ہے۔
آپؐ پر قاتلانہ حملہ‘ جادو‘ ہر قسم کے حربے ان ظالموں نے استعمال کیے لیکن ناکام ہو گئے اور خود ہی ذلیل و خوار ہوگئے۔ ہر معرکہ میں اللہ رب العزت نے آپؐ کو نصرت و فتح عطا کی۔ آپؐ اس کائنات میں اللہ کا نور ہیں جس کی وجہ سے کائنات کی تاریکیاں ختم ہو گئیں اور اللہ رب العزت نے کائنات میں اُجالا فرمایا۔عرب کی تاریکیوںمیں آپؐ روشن چاند تھے اللہ نے آپؐ کی اس روشنی کو عرب تاعجم تک پھیلایا اور دائرۂ اسلام میں کٹر دشمن اسلام بھی داخل ہوتے گئے جیسے جیسے نور ہدایت کی یہ شمع اُجالا کرتی گئی‘ یہود و نصاریٰ کا آپؐ کی ذاتِ اقدس سے بغض و عداوت بھی بڑھتا گیا۔ کائنات میں یہود و نصاریٰ کا رعب و دبدبہ ختم ہوتا گیا جس کی وجہ سے وہ پہلے غرور و تکبر سے گردنیں اکڑائے ہوئے تھے۔ اگر دیکھا جائے تو یہود و نصاریٰ ہمیشہ سے ’’شر اور فساد‘‘ میں مبتلا تھے اسی لیے انہوں نے ہر دور میں اپنے انبیائے کرام کو نہ صرف جھٹلایا بلکہ انہیں نقصان بھی پہنچایا جس کی وجہ سے وہ بار بار اللہ تعالیٰ کے عذاب کا شکار بھی ہوئے۔ لہٰذا وہ اپنی عادات و نافرمانی اور شر کی وجہ سے آپؐ کے بھی دشمن ہو گئے اور آج تک یہ ان کا سلسلہ جاری ہے لیکن میراا للہ اپنے پیارے نبیؐ کی ذاتِ اقدس پر گستاخی کرنے والوں کو ہمیشہ نیست و نابود و ذلیل کرتا آرہا ہے۔ میرے نبیؐ کا نام تو کائنات کے وجود سے پہلے بھی تھا اور قائم و دائم رہے گا ہمیشہ جیسا کہ آپؐ کی اولاد نرینہ نہ ہونے پر یہود و نصاریٰ اور کفار آپ کا مذاق اڑاتے تھے کہ آپؐ کا کوئی نام لینے والا نہیں ہوگا۔ الحمدللہ میرے نبیؐ کا نام تو دن بہ دن مزید اعلیٰ مقام پر ہے اور امتِ مسلمہ اپنے نبیؐ کے نام پر ہر لمحہ فدا و قربان ہونے کے لیے پیش پیش ہے۔ جیسے جیسے کفار آپؐ کی شانِ اقدس میں گستاخی کے مرتکب ہوتے ہیں امتِ مسلمہ کے دلوں میں اپنے نبیؐ کی محبت مزید پروان چڑھتی جا رہی ہے اور ان کفار کو ایسا منہ توڑ جواب دے رہی ہے کہ وہ غصے اور شدتِ غم سے مزید آگ بگولہ ہو رہے کہ مسلمان اپنے نبیؐ کی محبت سے ایسے سرشار ہیں۔
ایک اور بات کہ جنہوں نے بھی جب بھی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی شانِ اقدس میں گستاخی کی ان کا عبرت ناک انجام ہوا یہ میرے اللہ کا ان ظالموں سے اس دنیا میں ہی حساب ہے اور آخرت کا عذاب الگ ہوگا۔
سبحان اللہ میں یہ لکھتے ہوئے مسرت محسوس کر رہی ہوں کہ امتِ مسلمہ چاہے آپس میں کہیں ایک دوسرے سے اختلافات بھی رکھتے ہوں لیکن جب ہمارے نبیؐ کی شان کے خلاف کسی کافر نے منہ سے لفظ نکالا‘ امتِ مسلمہ ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوگئی ۔ یہ میرے نبیؐ کی ذات اقدس کا اعجاز اور شان ہے جس کی وجہ سے دشمنانِ اسلام مزید طیش میں آجاتے ہیں۔ آج ایسے مناظر ہمیں اپنے چاروں طرف نظر آرہے ہیں کفار خود حیران ہیں کہ مسلمان کس طرح اپنے نبیؐ کی ذات پر فدا و قربان ہونے کے لیے ہر گھڑی یار ہیں (سبحان اللہ)۔
آج بھارت میں آپؐ کی ذاتِ اقدس پر گستاخی کرنے پر بھارت کے مسلمانوں نے اپنی آواز بلند کی ہے جس پر انہیں شدید نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑ رہا ہے۔ اسی طرح تمام عالمِ اسلام میں اس واقعہ پر غم و غصے کا نہ صرف اظہار کیا گیا ہے بلکہ ان کفار کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔ ان کی اشیا‘ ان کی دوستی کا بائیکاٹ کرنا لازمی ہے۔ الحمدللہ یہ ہمارے نبیؐ کی ذتِ اقدس کے رتبے اور مرتبے کو ہرگز نقصان نہیں پہنچا سکتے لیکن ان کا یہ طرز عمل انتہائی گھٹیا اور نامناسب ہے جس پر عالمِ اسلام کا آواز بلند کرنا جائز امر ہے۔
میرے نبیؐ کی شان اور مرتبہ تو اللہ رب العزت کا عطا کردہ ہے وہ کیسے کم ہو سکتاہے ان سطور کو لکھتے ہوئے میں روضہ نبیؐ پر پہنچ گئی ہوں۔ لوگوں کا ہجوم‘ ان کی آنکھوں سے لرزتے‘ ڈھلکتے آنسو آپؐ کی محبت سے سرشار دل‘ درود سلام کی صدائیں‘ کوئی چہرہ‘ کوئی آنکھ کوئی دل ایسا نظر نہیں آیا جو آپ کی محبت سے خالی ہو سبحان اللہ۔ میں آنسو بہاتی سلام و درود کا نذرانہ پیش کرتی روضہ نبیؐ سے باہر مسجد کے احاطے میں ایک جگہ آکر بیٹھ گئی اپنے نبیؐ کی محبت سے میرا سینہ دہک رہا تھا جسے میں یہاں بیان کرنے قاصر ہوں بلکہ اب بھی آنکھیں دھندلائی ہوئی ہیں اس منظر کی گرفت میں ہے اشک بار آنکھوں سے نظر دوڑائی تو تمام کی یہی کیفیت نظرآئی فوراً میرے لبوں پر جنبش ہوئی اور میں نے سورۃ کوثر پڑھنا شروع کردیا۔ ’’بے شک ہم نے آپ کو (ہر خیر و فضیلت میں) بے انتہا کثرت بخشی ہے۔ پس آپ اپنے رب کے لیے نماز پڑھا کریں اور قربانی دیا کریں۔ بے شک آپ کا دشمن ہی بے نسل اور بے نام و نشان ہوگا۔‘‘
میرے اللہ کا وعدہ سچا ہے‘ آپ کے دشمنوں کو ہم نے (دنیا نے) ہر دور میں ذلیل و خوار ہوتے دیکھا ہے۔
آپؐ کی شان‘ آپؐ کا نام‘ رتبہ و مرتبہ تاقیامت بلندیوں پر رہے گا اور شفاعت کے منبر پر اللہ نے آپؐ کو مقرر فرما کر آپ کے اعزاز کو مزید بلند کر دیا ہے یہ یہود و نصاری اور کفار ہمیشہ کی طرح ذلیل و خوار اور بے نام و نشان ہو جائیں گے۔ یہ میرا اللہ کا وعدہ ہے۔

حصہ