حلقۂ ادب اربابِ ذوق کراچی کا مشاعرہ

137

آرٹس کونسل کراچی میں حلقۂ اربابِ ذوق نے اکرم کنجاہی کی صدارت میں مشاعرہ ترتیب دیا جس میں خالد معین مہمان خصوصی‘ شبیر نازش مہمان توقیری تھے جب کہ مہمانان اعزازی میں حمیدہ کشش‘ شہناز رضوی‘ ہما اعظمی شامل تھے۔ خالد دانش اور نسا احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ زیب اذکار نے خطبۂ استقبالیہ میں کہا کہ شعری کو ہم روحانی غذا کہتے ہیں‘ مشاعرے میں اشعار سن کر ہمیں ذہنی آسودگی ہوتی ہے‘ ہماری معلومات میں اضافہ ہوتا ہے۔ اکرم کنجاہی نے کہا کہ شاعری میں لفظیات کا بہت لحاظ رکھنا پڑتا ہے کہ الفاظ بھی اپنا وجود رکھتے ہیں‘ جیتے جاگتے اور سانس لیتے ہیں کسی جان کی طرح نشوونما پاتے ہیں‘ کیفیات خوشی و غم کے لیے الگ الگ الفاظ مختص ہیں اس لیے ہر شاعر کے لیے ضروری ہے کہ مطالعہ کرے اور سامعین تک آسان اور عمدہ الفاظ سے نوازے۔ جو شعرائے کرام اپنی شاعری کو زمینی حقائق سے مربوط رکھتے ہیں وہ زندہ رہتے ہیں۔ پروگرام میں اکرم کنجاہی‘ خالد معین‘ بشیر نازش‘ حمیدہ کشش‘ شہناز رضوی‘ ہما اعظمی‘ زیب اذکار‘ زاہد حسین زاہد‘ شمیم روش‘ غلام علی وفا‘ سہیل احمد‘ سرور اقبال‘ خالد دانش‘ نساء احمد‘ احمد نوید‘ تاج علی رانا‘ شاہد اقبال شاہد‘ نعمانہ شیخ‘ عمار یاسر‘ کوثر گل‘ عباس ممتاز‘ رضا محسن‘ شاہ فہد‘ ابو حیدر‘ سید ساجد علی‘ جمیل ادیب سید‘ کاشف علی ہاشمی‘ گلِ افشاں‘ خواجہ محمد اعظم‘ مہر جمالی‘ نعیم قریشی نے اپنا کلام پیش کیا۔ اس موقع پر ساجد علی خان نے مصحفی کی غزل ترنم سے پیش کرکے داد و تحسین حاصل کی۔

حصہ