اردو لٹریرسی ایسوسی ایشن انٹرنیشنل کا عید ملن مشاعرہ

119

عیدالفطر کے بعد عید ملن مشاعروں کا اہتمام ہوتا ہے۔ یہ ایک اچھی روایت ہے جس کی پاسداری میں 5 جون 2022ء کو پروفیسر فرزانہ خان کی رہائش گاہ میں ایک عید ملن مشاعرہ ترتیب دیا گیا جس کی صدارت پروفیسر سحر انصاری نے کی۔ ڈاکٹر شاداب احسانی اور جاوید منظر مشاعرے کے مہمانان خصوصی تھے۔ مہمانان اعزازی میں محمد سلیم ایڈووکیٹ‘ آصف رضا رضوی‘ سید اسجد بخاری اور شاہدالاسلام شامی شامل تھے۔ نظامت کے فرائض پروفیسر فرزانہ خان اور آئرن فرحت نے انجام دے اس مشاعرے میں پروفیسر سحر انصاری‘ ڈاکٹر جاوید منظر‘ ڈاکٹر شاداب احسانی‘ آصف رضا رضوی‘ نعیم نازش‘ رانا خالد محمود‘ فیاض علی خان‘ خالد میر‘ شائق شہاب‘ شاہ فہد‘ گل افشاں‘ امتہ الحئی وفا‘ آئرن فرحت‘ شبیر نازش‘ احمد سعید خان‘ صدیق راز ایڈووکیٹ‘ خالد دانش‘ کشور عروج‘ کاوش کاظمی‘ علی کوثر اور عاشق نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔ اس موقع پر سحر انصاری نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ ابھی مشاعرے زندہ ہیں اردو زبان و ادب کی ترویج و اشاعت ہو رہی ہے۔ انہوں نے تقریب کے آرگنائزر کو مبارک باد پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ شاعری ایک ذریعہ ہے جس کے ذریعے عوام اپنے مسائل اور حالات پیش کرتے ہیں۔ شاعر کا فرض ہے کہ وہ حقائق پر مبنی اشعار کہے۔ پروفیسر ڈاکٹر شاداب احسانی نے کہا کہ اردو زبان و ادب کی ترقی سے ہماری ادبی روایات زندہ ہیں اس وقت سب سے اہم مسئلہ یہ ہے کہ بحیثیت ایک قوم اپنا پاکستانی بیانیہ نہیں بنا پا رہے جب کہ جن ممالک نے ترقی کی ہے ان کا اپنا اپنا بیانیہ ان کی ترقی کا ضامن ہے‘ ہم نے پاکستانی بیانیہ پر مختلف انداز میں کام کیا ہے‘ ہم چاہتے ہیں کہ ہم متحد ہو کر پاکستان کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں۔ ڈاکٹر جاوید منظر نے کہا کہ اصنافِ سخن میں غزل کو خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ ہم اس کے دو مصرعوں میں بڑی سے بڑی بات کہہ جاتے ہیں۔ آج ہم جدید غزل کے زمانے میں موجود ہیں‘ ہمارے شعرائے کرام نے ہمیشہ اپنی قوم کو خوابِ غفلت سے جگایا ہے اور یہ کام آج بھی جاری ہے۔ پروفیسر فرزانہ خان نے کلماتِ تشکر میں کہاکہ ہماری تنظیم بہت عرصے سے ادبی و علمی پروگرام دے رہی ہے‘ ہمارا منشور یہ ہے کہ ہم قلم کاروں کی حوصلہ افزائی کریں۔

حصہ