انٹرنیشنل ویمن فورم فار جموں و کشمیرکے زیر اہتمام کشمیر کانفرنس

217

25مئی 2022ء کشمیری مجاہد حریت رہنما یاسین ملک کے عدالتی فیصلے (جس میں انہیں عمر قید کی سزا سنا دی گئی) سے صرف چار روز قبل 22 مئی کو کشمیری بیٹیاں انٹرنیشنل ویمن فورم فار جموں و کشمیر کے پلیٹ فارم پر سر جوڑے بیٹھی تھیں کہ بھارتی حکومت کے ظلم، درندگی اور وحشت ناکی سے باہر کی دنیا کو باخبر رکھنے کا مزید انتظام ہونا چاہیے۔
فورم کی ذمہ دار خواتین جن میں سے کچھ مقبوضہ وادی سے ہجرت کرکے آئی ہیں، کچھ پیدا ہی آزاد کشمیر میں ہوئی ہیں مگر پیدائشی طور پر خون میں کشمیر کا درد شامل ہے۔ وہ فورم پر سوچ بچار میں مصروف تھیں کہ بھارتی حکمران روز اول سے جھوٹ اور فریب کے ذریعے عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی جوبزدلانہ کوششیں کررہے ہیں ان پر کیسے نقب لگائی جائے۔
یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارتی حکمرانوں کی تمام سفاکانہ پابندیوں کے باوجود اس وقت مسئلہ کشمیر کی گونج پوری دنیا میں سنائی دے رہی ہے کبھی حریت کے جانبازوں کا گرم لہو اس چراغ کی لو کو تیز کرتا ہے تو کبھی خود انڈیا کے مکروہ اقدامات اس کے پر فریب چہرے سے پردہ اٹھا دیتے ہیں۔
5 اگست 2019ء سے شروع کیے جانے والے حالیہ اقدامات جن سے بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آیا جس کے تحت وہ اشاروں، کتابوں کے بجائے کھل کر یہاں کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے پر اتر آیا ہے۔
فورم نے 22 مئی کو اسلام آباد میں کشمیر کانفرنس کا انعقاد کیا۔ فورم کی روح رواں ڈاکٹر خدیجہ ترابی کی دعوت پر جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے ایک وفد نے شرکت کی جس میں راقمہ کے علاوہ سابق ممبر قومی اسمبلی ڈاکٹر سمیحہ راحیل قاضی، ڈپٹی سیکریٹری حلقہ خواتین سکینہ شاہد، صدر ویمن اینڈ فیملی کمیشن جماعت اسلامی ڈاکٹر رخسانہ جبین، رکن مرکزی شوریٰ زبیدہ اصغر نے شرکت کی۔
بھارت کی قابض 15لاکھ فوج مقبوضہ کشمیر میں جو بد ترین مظالم ڈھا رہی ہے اس کا نشانہ کشمیری عورتیں اور بچے بھی ہیں۔
جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر کے قائم مقام امیر شیخ عقیل الرحمان ایڈوکیٹ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں خواتین پر بد ترین مظالم ڈھائے جا رہے ہیں جس پر عالمی ضمیر خاموش ہے۔ یاسین ملک، آسیہ اندرابی، شبیر شاہ، مسرت عالم بھٹ سمیت دیگر قائدین کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، آزاد جمو و کشمیر کی قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی محترمہ نصرت ارشد نے کہا کہ ’’مقبوضہ وادی میں بھارت کے انتہائی ظلم و جبر کے باوجود آزادی کی امنگ ہر دل میں موجود ہے۔ انڈین فوج کے گھنائونے جرائم کے باوجود عوام کے سینے جذبۂ آزادی سے خالی نہیں ہیں۔
اقوام متحدہ پر اسلام دشمنوں کا قبضہ ہے لیکن ہمیں اس ادارے کی قرار دادوں کے ذریعے عالمی رائے عامہ کے ریفرنس کے طور پر اپنے مقدمے کی ایک جائز بنیاد مل رہی ہے۔ کشمیری حق خود ارادیت لے کر رہیں گے یہ ان کا مبنی بر حق مطالبہ ہے۔
ڈاکٹر خدیجہ ترابی جن کے ضمیر میں آزادی کی امنگ گندھی ہوئی ہے نے کہا کہ ’’آزادی کی تحریک جموں و کشمیر کی سرزمین سے برپا ہوئی ہے یہاں کے لوگ ہی اصل فیصلہ کن قوت ہیں۔ یہ کسی باہر سے کی گئی دراندازی کا نتیجہ نہیں بلکہ یہاں کے لوگوں نے اپنے خون جگر سے اس کی آبیاری کی ہے۔ جموں و کشمیر سے باہر جو لوگ ہماری حمایت کرتے ہیں تو وہ اپنا انسانی، اخلاقی اور دینی فریضہ ادا کرتے ہیں۔‘‘
اس کانفرنس ہال میں بیٹھے میرے تصور میں سید علی گیلانی مرحوم کا چہرہ تھا جو پیرانہ سالی کے باعث وہیل چیئر پر جلسوں کی رونق ہوتے تھے۔ چاروں طرف انسانی سر اور پر جوش نعرے۔ وہ نعرے جو اس تحریک کے جذبوں کی سچی عکاسی کرتے ہیں کہ ’’گولی بھی چلے گی‘‘۔ تو عوام کا اژ دھام نعرے کا جواب دیتا ہے ’’چلنے دو‘‘ پھر نعرہ لگتا ہے۔ ’’سینے پہ لگے گی‘‘ جواب میں بلند آوازیں عرش کو دھلا دیتی ہیں کہ ’’لگنے دو‘‘ پھر نعرہ بلند ہوا ہے کہ ’’پیلٹ بھی چلیں گے‘‘ جواب آتا ہے ’’چلنے دو‘‘ پھر نعرہ آتا ہے ’’آنکھوں میں لگیں گے‘‘ ہزاروں کا پر جوش مجمع ایک جوش کے ساتھ جواب دیتا ہے۔ ’’لگنے دو‘‘
وہ صرف نعرے ہی نہیں لگا رہے ہیں جانوں کی قربانیاں بھی دے رہے ہیں، آنکھوں کا نور بھی اس تحریک کے رہتے ہیں بچھا رہے ہیں اپنی معاش کی قربانی بھی دے رہے ہیں مگر وہ دشمن سے خوفزدہ نہیں ہیں جو قوم ’’خوف‘‘سے آزاد ہو جائے اس کی حقیقی آزادی کو کوئی طاقت نہیں روک سکتی۔
قیمہ حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان دردانہ صدیقی صاحبہ خواتین کی جرأت کو خراج تحسین پیش کیا جو اپنے نوجوان بیٹوں کو سر پر کفن باندھ کر میدان جہاد میں بھیجتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کی دفعہ 370اور دفعہ 35۔ اے کے خاتمے سے بظاہر کاغذوں میں ریاست جموں و کشمیر تحلیل ہو گئی ہے مگر قانونِ قدرت تحلیل نہیں ہو سکتا تاریخ کا پہیہ گھوم رہا ہے اور یہ طاقت کے غرور کو بہت باریک پیستا ہے۔‘‘
انٹرنیشنل ویمن فورم فارجموں و کشمیر کے تحت یہ کشمیر کانفرنس ایک پکار کا نام تھی کہ اگر مظلوموں کی خاطر دوڑ نہیں سکتے تو چلنے کا حوصلہ پیدا کرو اور اگر چلنے کی بھی سکت نہیں تو رینگنا ہوگا۔ رینگنے کی بھی سکت نہیں تو اس راستے پر بیٹھ کر ہاتھوں سے اشارے تو کر سکتے ہو کہ حق کا قافلہ ادھر ہے۔ اپنے حصے کی ذمہ داری ہر صورت نبھانی ہو گی۔ کیونکہ ہماری اخروی نجات کا بھی واحد راستہ یہی ہے کہ ایمانوں کی آزمائش کے اسوقت میں کیا حضرت ابراہیمؑ کی آزمائش کے وقت کی ایک چڑیا کی طرح کوئی قطرہ ہمارے پاس نہ تھا۔
فہرست تو مرتب ہونا ہے آگ جلانے اور بجھانے والوں کی… سوال یہ ہے کہ ہمارا نام کس کے ساتھ ہو گا۔
اگر آج ہم اپنے ذاتی اور فروعی معاملات میں الجھے رہے اور مصیبت میں گھری اس محکوم، مظلوم اور نہتی قوم کی مدد کے لیے آگے نہ آئے تو نہ تاریخ ہمیں معاف کرے گی نہ ہماری آنے والی نسلیں محفوظ ہوں گی۔ نہتے کشمیریوں کے جہاد میں پوری ملت کی بقا مضمر ہے۔
فورم سے خطاب کرتے ہوئے سابق امیر جماعت اسلامی آزاد جموں و کشمیر سردار اعجاز افضل نے کہا کہ حکومت پاکستان بیس کیمپ کی حکومت کو ریاست کی نمائندہ حکومت تسلیم کرے، کشمیریوں کے حق مزاحمت کو بحال کیا جائے، گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دینا درست نہیں اس سے عالمی سطح پر پاکستان کا موقف کمزور ہو گا۔
بھارتی حکومت کے مظالم اور مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایک قرار داد منظور کی گئی۔

حصہ