عید اور صحت

221

رمضان المبارک کے ایک ماہ مسلسل روزے رکھنے کے بعد انعام کے طور پر اللہ تعالیٰ نے ہمیں عیدالفطر کا دن دیا ہے۔ چونکہ عید ہمارا خوشیوں بھرا مذہبی تہوار ہے، دوستوں اور رشتے داروں سے ملنا ملانا، ایک دوسرے کے گھر جانا اور دعوتیں کرنا اس تہوار کی روایت اور خوب صورتی ہے۔ ہمارے مذہب نے بھی عید کے دن روزہ رکھنا منع، اور اسے کھانے پینے کا دن قرار دیا ہے۔ پھر یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ اس دن اچھے اچھے، مزے دار پکوان نہ پکائے جائیں اور کھایا کھلایا نہ جائے! لیکن جب من پسند ڈھیروں ڈھیر کھانے ہمارے سامنے ہوں تو ان نازک لمحات میں بھی ہمیں اپنی صحت کا خیال رکھنا ہوگا۔ ایسا نہ ہو کہ رمضان میں ثواب کے ساتھ ساتھ ہم نے صحت کا جو خزانہ حاصل کیا ہے وہ عید کے دنوں کی بدپرہیزی میں صرف ہوجائے، کیوں کہ ہماری صحت کا خیال کسی دوسرے فرد کو نہیں بلکہ ہمیں خود رکھنا پڑے گا۔
عید کے دنوں میں چند اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم اپنے معدے کو بسیار خوری، بدہضمی، بوجھل پن اور جلن سے بچا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے تو سنت کے مطابق کھائیں۔ موقع کوئی بھی ہو، کھانا کھانے میں اگر سنت کے مطابق عمل کیا جائے تو کوئی نقصان قریب بھی نہیں آئے گا۔ عید کے دن بھی یہ سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نہ بھولیں کہ کھانا ہمیشہ بھوک لگنے پر ہی کھائیں، اور جب کچھ بھوک رہ جائے تو کھانا چھوڑ دیں۔ جب کچھ پئیں تو رک رک کر تین سانسوں میں پئیں۔ کھانا ہمیشہ بیٹھ کر کھائیں۔ گھر اپنا ہو یا کسی اور کا، لیکن پیٹ تو اپنا ہے، اس لیے اس پر رحم کا معاملہ کریں۔ اتنا ہی کھائیں جتنا آسانی سے ہضم کرسکیں۔
روزے رکھنے سے چونکہ پانی کی کمی واقع ہوجاتی ہے اس لیے بازاری مشروبات ازحد نقصان دہ ہیں۔ پانی اور لسی کا استعمال اس کمی کو رفع کرے گا۔کھانے سے ایک گھنٹہ پہلے پانی کا استعمال رکھیں۔ پانی کے زیادہ استعمال سے بھوک کم رہے گی اور تیزابیت سے محفوظ رہیں گے۔ پانی کھانا ہضم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے اور اس کی موجودگی میں معدہ بھی ٹھیک سے اپنے کام سر انجام دیتا ہے۔ بازاری مشروبات سے پرہیز کریں۔ اس کی جگہ لیموں پانی اور گھر کے بنے فریش جوسز رکھے جا سکتے ہیں اور مہمانوں کو بھی پیش کیے جاسکتے ہیں، البتہ ڈبے کے جوسز سے پرہیز کریں۔ اگر آپ کسی کے گھر بطور مہمان ہیں تو کولا اور سوڈا ڈرنکس کو تو بالکل بھی ہاتھ نہ لگائیں، کیوں کہ یہ معدے کو سخت نقصان پہنچانے والی چیز ہے۔ اچھا ہے کہ سادہ پانی استعمال کریں۔ رمضان میں حاصل کردہ صحت کے فوائد کو زبان کے چسکے کے لیے ضائع نہ کریں۔

حصہ