کیا کھویا کیا پایا؟

229

رمضان المبارک اختتام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وقت تیزی سے گزر رہا ہے اور ہم پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اس وقت ان لمحوں سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے مگر اس گزرتے وقت میں چند لمحے ٹھہر جاتے ہیں اور ذرا اپنا جائزہ لے لیتے ہیں کہ ہم اس رمضان سے کیا پا رہے ہیں اور کچھ ضائع تو نہیں کر رہے؟
الحمدللہ ہم رمضان میں قرآن، نماز، روزہ اور تراویح کے ذریعے جنت کی کرنسی جمع کرنے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں ہیں مگر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال میرے ذہن میں گونج رہے ہیں کہ اللہ کو وہ عمل پسند ہے جو مسلسل کیا جائے چاہے تھوڑا ہی کیوں نہ ہو ۔
کیوں نہ اپنے اعمال میں سے کچھ کو دوام دے دیں اور فیصلہ کرلیں کہ ہم نے خدا سے اپنے تعلق کو رمضان کے بعد بھی مضبوط رکھنا ہے ، قرآن سے محبت کو اسی طرح جاری رکھنا ہے ہے بلکہ مزید بڑھاتے جانا ہے تاکہ کہ قیامت کے دن یہ میرے حق میں حجت بن جائے
ا”ایاما معدودات”گنتی کے چند روز ہیں۔ تو یہ بھی سوچ لیں کہ زندگی بھی چند روزہ ہے اور آخرت پائیدار اور ہمیشہ کے لئے ہے جب یہ سوچ ہمارے دل میں جگہ بنا لے گی تو ہم دنیا سے بے نیاز ہوتے چلے جائیں گے اور وہ اہم خصلتیں جو انبیاء پسند کرتے تھے اور اور ان کی صفات میں سے ہیں، ہم میں خود بخود پیدا ہو جائیں گی ۔مثلا،
میں حق لینے سے زیادہ دینے کی کوشش کروں گی گی، میں بھلائیوں میں سبقت اور احسان کی روش اختیار کرو گی، میں اپنے اوپر ہونے والی زیادتی پر صبر کر سکوں گی ،دوسروں کو معاف کرنا میرے لیے آسان ہوگا،میری نظر کبھی بھی دنیا کے ناپائیدار فوائد کو نہیں دیکھےگی نظر بلکہ میری وسیع نظر آ خرت کے پائیدار نتائج کو دیکھ رہی ہو گی اور میرے ہر عمل کا مقصد رضائے الٰہی کے سوا کچھ نہ ہوگا۔
اس وقت میری کوشش ہے کہ میں خود بھی برائیوں سے بچ سکوں اور اپنے گھر والوں کو بھی گناہوں میں آلودہ نہ ہونے دو ں ، میں سوشل میڈیا، انٹرنیٹ اور تمام لغویات سےخود کو روک رہی ہوں، اور اپنے بچوں کے ساتھ بھی محنت کر رہی ہو کہ بیٹا رمضان کا احترام کرو ،اور ان لغویات میں وقت برباد نہ کرو۔
کیا میں رمضان کے بعد بھی اسی طرح تمام برائیوں کو اپنا دشمن سمجھ کر ان کے خلاف کوشش کروں گی اور ان سے خود کو اپنے گھر والوں کو اور اپنے معاشرے کو بچانے کی کوشش کروں گی ۔
آ خر میں ایک بات یہ کہوں گی کہ یہ نیکیاں یا جو آپ اور میں جاگ جاگ کر خود کو تکلیف دے کر جمع کر رہے ہیں اس کرنسی کو جمع کرکے رکھیں دوسروں کی غیبت کر کے ،بغض، حسد ،کینہ ، نفرت ، بد اخلاقی اور دوسری برائیوں میں ملوث ہوکر ان کو فضول ضائع نہ کر دیں ۔
آخری بات، وقت بہت قیمتی ہے ۔ لہذا اس کی قدر کریں۔ اور یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ خدا کو جواب دینا ہے کہ ہم نے عمر کہاں گزاری؟

حصہ