الخدمت کل اور آج

301

ماضی میں خدمت کے کام جماعت اسلامی کے ’’شعبہ خدمت‘‘ کے تحت کیے جاتے تھے اور اس کے فیصلے شوریٰ کی مشاورت سے ہو ا کرتے تھے۔ جماعت اسلامی یہ ادراک رکھتی تھی کہ لوگ صحت کے شعبے میں مسائل کا شکار ہیں اور اس سلسلے میں انہیں سہولتیں فراہم کی جانی چاہئیں لہٰذاشور یٰ میں فیصلہ کیا گیا کہ غریب اور کمزور طبقے کی خدمت شعبہ خدمت کے تحت کی جائے گی۔ خدمت کے کاموں سے متعلق فیصلہ کرتے وقت اس بات کو مدنظر رکھا گیا کہ جماعت اسلامی تحریکی کام کے ساتھ ساتھ کمزور اور مجبور لوگوں کی بھی خدمت کرے گی اور یہ سب کسی کی حمایت حاصل کرنے یا اپنی ستائش کے لیے نہیں بلکہ اس خدمت کے پیچھے رضا الٰہی کا حصول ہوگا ۔
خدمت خلق کسی مقصد کے حصول کا ذریعہ نہیں بلکہ خود ایک مقصد ہے ،یہ وہ تاریخی جملہ تھا جوعظم مفکر اورمبلغ مولانا سید ابو اعلیٰ مودویؒکا تھا جو انہوں نے1968 میں خالق دینا ہال میں میت بس سروس کے افتتاح کے موقع پر اپنے خطاب میں ادا کیا ۔ ابتدا میں 4 میت بسیں ہوا کرتی تھیں مگر وقت کے ساتھ ساتھ ان گاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا اور اس کی سروس بہتر سے بہتر بنائی گئی۔الخدمت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس نے سب سے پہلی میت بس سروس کراچی میں شروع کی۔ آج اس کے 18 بسوںپر مشتمل فلیٹ موجود ہے۔
1976میں الخدمت رجسٹرڈ این جی او کے تحت وجود میں آئی۔ الخدمت کراچی کے پہلے صدر ڈاکٹر نورالٰہی تھے، جب کہ جنرل سیکرٹری افتخار احمد تھے۔ الخدمت کا دفتر جماعت اسلامی کے دفتر میں ہی تھا جو کہ ایک کمرے پر مشتمل تھا ۔الخدمت کے تمام کام اسی دفتر سے ہواکرتے تھے اور اس وقت عملہ بھی قلیل تھا‘ محض دو افراد دفتری امور کی انجام دہی کیلئے مختص تھے۔
نورالٰہی کے بعد الخدمت کے دوسرے صدرمحمد عثمان رمز تھے،جو نومبر1977سے اکتوبر 1978تک صدر رہے، کلیم صادق حسین1978 تا 1980،محمود اعظم فاروقی 1980 تا 1988، منور حسن 1989 تا 1991‘ نعمت اللہ خان 1991 تا 2001، معراج الہدیٰ صدیقی 2001 تا 2007 ،محمد حسین محنتی 2007 سے2013، اور نظام الدین میمن 2013 میں کچھ عرصے الخد مت کے صدر رہے۔ جب کہ حافظ نعیم 2013 سے تاحال صدر ہیں۔
الخدمت ویلفیئر سوسائٹی کے بطور این جی اورجسٹرڈ ہونے کے بعد عبدالرشید بیگ الخدمت کے پہلے سیکرٹری جنرل تھے۔ آپ انتہائی محنتی اور دیانت دار تھے۔ آپ نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ کے دست راست بھی تھے اور تھر پارکر کے تمام منصوبوں کا ریکارٖڈ ترتیب دینا اور رکھنا آپ ہی کی ذمہ داری تھی۔ عبدالرشید بیگ اپنی زندگی کے آخری لمحات تک تھر پارکر سے جڑے رہے۔ اسامہ مراد، سید حفیظ اللہ، ڈاکٹر سید تبسم جعفری، عبدالرحمن فدا، تنویر اللہ خان انجینئر عبدالعزیز اورانجینئر سلیم اظہر بھی جنرل سیکرٹری رہے جبکہ نوید علی بیگ موجود ہ جنرل سیکریٹری ہیں ۔
یہاں یہ تذکرہ بھی ضروری ہے کہ تھرپارکر پاکستان کا ایک معروف صحرائی ضلع ہے،جہاں سارا سال بھوک ،غربت وافلاس ،غذائی قلت اورقحط سالی کے سبب موت کا رقص جاری رہتا ہے، قدرت کی بیش قیمت معدنیات وہاں موجود ہیں لیکن ان سے کبھی استفادہ نہیں کیا گیا اور اگرکبھی کیا بھی گیا تو اس کی رائلیٹی تھرپارکر کو نہیں ملی یہی وجہ ہے کہ تھر پارکر آج بھی پیاسا ہے۔ وہاں پانی کھارا اور ناقابل استعمال ہے، وہاں لوگوں کو علاج کی سہولتیں دستیاب نہیں اور مشکل ترین زندگی لوگوں کا مقدر بنا دی گئی ہے۔
نعمت اللہ خان ایڈووکیٹ نے تھرپارکر میں ’’زم زم پراجیکٹ‘‘ کے تحت 500 کنویں کھدوائے۔ نعمت اللہ خان کے دست راست عبدالرشید بیگ نے ان منصوبوں میں ان کا بھرپور ساتھ دیا۔
2001 میں جب نعمت اللہ خان کراچی کے ناظم بنے تو اُس وقت بھی انہوں نے تھرپارکر سے اپنا ناتا نہیں توڑا اور وہ اہالیان تھرپارکر کی خدمت میں مصروف رہے۔ انہوں نے وہاں ’’العلم پراجیکٹ‘‘ کے تحت چونرا اسکول قائم کیے جہاں اس وقت 45 چونرا اسکولوں میں سیکڑوں بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں جبکہ وہاں اساتذہ کو مشاہرہ بھی دیا جاتا ہے۔
تھرپاکر مٹھی میں الخدمت نے ایک بڑااسپتال تعمیرکیا جس کا سنگ بنیاد 24جون 2012 کو رکھا گیا ،جبکہ اس نے27 نومبر 2017 کو کام کا باقاعدہ آغاز کیا ،اسپتال میں زچہ وبچہ کی دیکھ بھال سمیت دیگر سہولتیں دستیاب ہیں۔اسپتال آج بھی لوگوںکی خدمت میں مصرف ہے ۔
8 اکتوبر 2005 کو جب زلزلہ آیا تو یہ ملک اور قوم کے لیے ایک مشکل گھڑی تھی۔ شہر کے شہر اور گاؤں کے گاؤں تباہی و بربادی کی داستان سنا رہے تھے، الخدمت نے کراچی میں امدادی کیمپ قائم کیے، جہاں شہریوں نے دل کھول کر امدادی سامان کپڑے ،خشک را شن و دیگر سامان کی صورت میں امداد جمع کروائی ،جسے الخدمت نے زلز لے سے متاثرہ علاقوں میں پہنچایا۔ الخدمت نے اپنے00 3 رضا کاروں کو متاثر ہ علاقوں میں بھیجا جہاں انہوں نے متاثرین کو ریلیف فراہم کیا۔اور ہزاروں گھر بنا کردیے۔
2000 میں ڈاکٹر تبسم جعفری سیکرٹری بنے تو الخدمت کے دفتر کو مزید توسیع دی گئی اور یہ ادارہ نورحق کے ساتھ پلاٹ میں منتقل ہوگیا اور اسے باقاعدہ دفتر کی شکل دی گئی، وہاں کانفرنس روم اور دیگر شعبہ جات بنائے گئے۔ایچ آر ڈپارٹمنٹ قائم کیا گیا، پروفیشنلز کی مدد سے تمام شعبوں کو چلانے کے لیے ٹیم تشکیل دی گئی اور تما م کاموں کو منظم انداز میں کرنے کے لیے ایک سمت کا تعین کیاگیا۔ اس دوران الخدمت نے ناظم آباد میں ایک اسپتال خریدا جو ’’ناظم آباد میٹرنٹی ہوم‘‘ کے نام تھا ،یہ اب بھی قائم ہے، جہاں بعدازاں صحت کے مختلف ادارے قائم کیے گئے۔
اس کے علاوہ شاہ فیصل کالونی کے الخدمت اسپتال کی تزئین وآرائش کی گئی اورکورنگی میں میڈیکل سینٹر قائم کیا گیا۔ صحت کے شعبے کے حوالے سے مرکزی نکتہ یہ تھا کہ اُس وقت کراچی میں چار اضلاع تھے، ہرضلع میں ایک اسپتال قائم کرنے کا منصوبہ بنایا گیا تھا اور اس کے لیے بھرپورکام کیے گئے۔ ان اضلاع میں ٹاؤنز بننے کے بعد الخدمت نے تین ٹاؤنزکے سنگم پر میڈیکل سینٹر قائم کرنے کا منصوبہ بنایا۔ یہ الخدمت کا وژن تھا۔ الخدمت نے کورنگی میں اسپتال بنایا، ملیر میں بھی اس کام کے لیے جگہ خریدی، پاورہاؤس نیوکراچی میں میڈیکل سینٹر قائم کیا، 1998سے قبل ڈاکٹر افتخار مرحوم نے الخدمت چاندنی چوک والا کلینک شروع کیا۔ الخدمت کا اس وقت بھی یہ عزم تھا کہ ہم پورے شہر میں کلیکشن پوائنٹس بنائیں گے۔ آج شہر کے مختلف علاقوں میں کلیکشن پوائنٹس قائم کر دیے گئے ہیں ،جبکہ مختلف علاقوں میں یہ یوائنٹس قائم کیے جا رہے ہیں۔
آج الخدمت ناظم آباد میں اسٹیٹ آف دی آرٹ ڈائیگنوسٹک لیبارٹری قائم کر رہی ہے، جہاں ٹیسٹ کی جدید اور معیاری سہولتیں میسر ہوں گی۔یہ لیبارٹری آئندہ 6ماہ میں آپریشنل ہو گی ۔الخدمت نے کورونا کے دنوں میں کورونا لیبارٹری قائم کی جو آج بھی شہریوں کی خدمت میں مصروف ہے۔
1998 سے قبل ناظم آباد میں حاجی عبدالستار کے یہاں اجتماعی قربانیوں کا اہتمام کیا جاتا تھا۔ آج الخدمت شہر بھر میں الخدمت ہزاروں جانوروں کی فی سبیل اللہ قربانی کرتی ہے اور اس کا گوشت لاکھوں مستحقین تک ان کے گھروں پر پہنچایا جاتا ہے۔
الخدمت نے کراچی میں پہلی ڈونرکانفرنس2006میںمنعقد کی۔1998میں ہی الخدمت نے باقاعدہ ڈونیشن جمع کرنے کا سلسلہ شروع کیا،جب کہ ماضی میں ایسا نہیں تھا۔ لوگ ڈونیشن اپنی مرضی سے کسی فر د کے ذریعے یا ازخود دفتر میں جمع کروایا کرتے تھے، تاہم آج بھی ہرسال ڈونر کانفرنس منعقد ہوتی ہے، جس میں ڈونر حضرات دل کھول کر عطیات دیتے ہیں، یہ ان کے الخدمت پر بے مثا ل اعتماد کا مظہر ہے ۔
آج الخدمت زندگی کے 7 شعبہ جات میں خدمات انجام دے رہی ہے جن میں کفالت یتامیٰ، صاف پانی، صحت، تعلیم، مواخات (بلاسودی کاروباری قرضے کی فراہمی)، قدرتی آفات سے بچاؤ اورسماجی خدمات شامل ہیں۔ کفالت یتامیٰ پراجیکٹ کے تحت صرف کراچی میں 1200سے زائدبچوں کی ان کے گھروں میں کفالت کی جارہی ہے جب کہ گلشن معمار میں ’’آغوش‘‘ تعمیر کیا گیا ہے جہاں یتیم بچوں کو مفت رہائش، خوراک، معیاری تعلیمٍ دی جارہی ہے۔ صاف پانی پراجیکٹ کے تحت کراچی کے مختلف علاقوں میں اس وقت 50 واٹرفلٹریشن پلانٹس کام کر رہے ہیں جو شہر میں سالانہ ڈیڑھ کروڑ سے زائد آبادی کو صاف پانی فراہم کر رہے ہیں۔ مواخات پراجیکٹ بھی الخدمت کا ایک اہم منصوبہ ہے جس میں الخدمت بے روزگاروں کو 50,000 روپے تک کے بلاسود قرضے فراہم کرتی ہے جس سے بے روزگار شخص چھوٹا کاروبار شروع کر کے اپنے اہل خانہ کی کفالت کرسکتا ہے۔ اس مد میں اب تک کئی کروڑ روپے جاری کیے جا چکے ہیں،جبکہ الخدمت نے گلشن معمار میں وسیع رقبے پر یتیم بچوں کے لیے ’’ آغوش ہوم ‘‘ تعمیر کیا ہے جہاں ان بچوں کو معیاری رہائش، تعلیم، صحت اور خوراک سمیت دیگر سہولتیں فراہم کیا جارہی ہیں ۔
صحت کے شعبہ میں الخدمت نے بڑے کام کیے ہیں۔ شہر میں 4 بڑے اسپتال اورنگی، گورنگی، ناظم آباد الخدمت اسپتال اور گلشن حدید میں الخدمت فریدہ یعقوب اسپتال کے نام سے قائم ہیں، شہر کے مختلف علاقوں میں 7 میڈیکل سینٹرز، 16 کلینکس، 3 ڈائیگنوسٹک سینٹرز‘ کلیکشن پوائنٹس اور11 فارمیسز قائم ہیں۔ ان تمام پراجیکٹس سے سالا نہ لاکھوں افراد مستفید ہو رہے ہیں۔ الخدمت کا شعبہ کمیونٹی سروسز ہرسال لاکھوں مستحق افراد تک راشن کی فراہمی، جراثیم کش ادویہ کا اسپرے،جہیز باکس، ونٹرپیکج کی فراہمی، ہیلپ سینٹر کے ذریعے لوگوں کی مدد اورمیت بس سروس کی فراہمی میں مصروف ہے۔

حصہ