رمضان اور جسمانی صحت

261

رمضان نیکیوں کا موسمِ بہار ہے۔ رمضان المبارک کا مہینہ ہر سال اہلِ ایمان کے دروازوں پر دستک دیتا ہے اور رحمت و مغفرت کی نوید لاتا ہے۔ مسلم معاشرے میں مسلمانوں کے گھروں اور بستیوں میں رمضان کا استقبال مسرت اور عقیدت کے جذبات سے کیا جاتا ہے۔ دین کا شعور اور اسلام کا علم رکھنے والے تو اس مہینے کا شدت سے انتظار کررہے ہوتے ہیں۔ رمضان روح کو زندگی دینے والا مہینہ ہے اور اس کے ساتھ یہ انسانی جسم اور انسانی صحت پر بھی بہتر اثر ڈالتا ہے۔
روزہ ایک بدنی عبادت ہے جس کا تعلق جسمانی صحت سے ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان بالغ اور باشعور صحت مند مرد اور عورت پر روزے فرض کیے ہیں۔ جسمانی صحت کی خرابی اور ایسی بیماری جو صحت کو بہت زیادہ متاثر کرنے کا سبب بنے، یا فرد کے لیے ناقابلِ برداشت تکلیف کا سبب ہو، روزے سے استثنیٰ اور رخصت کی وجہ قرار پاتی ہے، اور عذرِ شرعی کی وجہ سے روزہ چھوڑا جا سکتا ہے۔ لیکن صحت یابی کے بعد چھوڑے ہوئے روزوں کی قضا لازم ہے۔
صحت مند افراد صحت سے متعلق کچھ باتوں کا خیال رکھیں تو روزہ آسانی سے رکھ سکتے ہیں اور تراویح اور دیگر عبادات سہولت سے ادا کرسکتے ہیں۔ بیماری کے ساتھ بھی کچھ اصولوں کو مدنظر رکھ کر اور دین کا شعور رکھنے والے ڈاکٹروں کے مشورے سے روزہ رکھنا ممکن ہوسکتا ہے، کیوں کہ بعد میں قضا روزے رکھنا آسان نہیں ہوتا اور وہ روحانی کیفیت حاصل نہیں ہوتی جو رمضان میں روزہ رکھنے سے حاصل ہوتی ہے۔
اس سلسلے میں کچھ ہدایات صحت مند افراد کے لیے، اور کچھ بیماری کے ساتھ درج ذیل ہیں:
روزے سے پہلے اپنی جسمانی صحت کا جائزہ لیں۔ اگر کسی وجہ سے کمزوری، نقاہت یا تھکن کا احساس ہوتا ہو تو اپنے معالج کے مشورے سے کوئی خاص غذا یا طاقت کی دوا لی جاسکتی ہے۔ یہ ذہن میں رہے کہ رمضان سے پہلے یعنی شعبان میں روزہ نہ رکھیں تاکہ رمضان کے روزے رکھ سکیں۔ فرض اور نفل میں فرق جانیے۔
کوئی ضروری ٹیسٹ یا آپریشن کرانا ہو تو رمضان سے پہلے کرا لیں، اور اتنے دن پہلے کرائیں کہ صحت یاب ہونے کا وقت مل جائے۔ پتے میں پتھری، دانت میں انفیکشن، آنکھوں کا آپریشن رمضان سے ایک یا دوماہ پہلے کرالیں، تاکہ اچانک اٹھنے والا ناقابلِ برداشت درد روزہ توڑنے اور مزید روزے نہ رکھنے کا سبب نہ بنے۔
شوگر اور بلڈ پریشر کے مریضوں کا اگر دوا کے ساتھ شوگر اور بلڈ پریشر کنٹرول میں رہتا ہے تو اپنے معالج سے ان کی مقدار ایڈجسٹ کرالیں۔ دن میں ایک بار لینے والی دوا کے ساتھ ان دو بیماریوں میں روزہ رکھا جا سکتا ہے۔ انسولین لینے والے اور زیادہ عمر کے افراد معالج سے مشورہ کریں۔ اپنی عمومی صحت اور بیماری کی شدت کا اندازہ کریں اور اللہ کی دی ہوئی رخصت کا فائدہ اٹھائیں یا احتیاطی تدابیر اور بہتر غذا کے ساتھ روزہ رکھ لیں۔ روزہ رکھنے کی صورت میں شوگر اور بلڈ پریشر کی دوا سحری میں نہ لیں، روزہ افطار کرنے کے بعد لیں اور دوا کی مقدار معمول سے کم رکھیں۔
معدے میں تیزابیت کی دوا سحری میں لینا بہتر ہے تاکہ دن بھر طبیعت بہتر رہے۔ تیزابیت اور کھانا ہضم نہ ہونا، یا معدے میں گرانی کا احساس اس بات کی علامات ہیں کہ آپ کو اپنی غذا اور کھانے کے معمولات بدلنے کی ضرورت ہے۔ چٹ پٹی، تلی ہوئی اور تیز مرچ مسالحے والے کھانے تیزابیت پیدا کرتے ہیں۔ رمضان میں خاص طور پر زبان کے ذائقے سے زیادہ صحت کا خیال رکھیں اور تلی ہوئی یا میدے کی بنی ہوئی اشیا زیادہ نہ کھائیں۔
مسالحے والی چاٹ، پکوان اور طرح طرح کی ڈشوں کے بجائے سادہ اور زود ہضم کھانا کھائیں۔ پھلوں کی چاٹ کی جگہ سادہ پھل استعمال کرنا بہتر ہے۔
روزہ کھول کر بہت سارا پانی یا شربت ایک ساتھ نہ پئیں۔ کھانے کے بعد اور تراویح کے دوران پانی کی بوتل ساتھ رکھیں اور تھوڑا تھوڑا کرکے پئیں۔ اسی طرح سحری میں بھی یہ سوچ کر بہت سارا پانی نہ پئیں کہ دن بھر پیاس نہیں لگے گی۔ گرمی کے موسم میں گردے کے امراض سے بچاؤ کے لیے ایسے کام یا سفر نہ کریں جس میں پسینہ زیادہ آئے۔ صاف پانی چھ سے آٹھ گلاس روزہ کھولنے کے بعد وقفے وقفے سے پئیں۔
سحری کرنا سنت ہے اور اس سے روزہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔ سحری میں دیر سے ہضم ہونے والی اور معدے میں رہنے والی غذائیں مثلاً براؤن آٹے کی روٹی یا پراٹھا، شوربے دار گوشت کا سالن، سبزی، دودھ ، دہی بہتر ہے۔ شوربے والا سالن صحت کے لیے بھی بہتر ہے اور قبض بھی نہیں ہونے دیتا۔
ہلکی پھلکی ورزش سحری کے بعد کی جاسکتی ہے۔ تراویح بھی دورانِ خون درست رکھنے میں مدد دیتی ہے اور اجر کے ساتھ ایک بہتر جسمانی ورزش بھی ہے۔
ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے احتیاط لازمی ہے۔
گرمی کے موسم میں روزہ رکھ کر باہر کی مصروفیات مثلاً شاپنگ ہرگز نہ کریں۔ ہیٹ اسٹروک سے بچنے کے لیے دوپہر کے اوقات میں دھوپ سے بچنا بہت ضروری ہے۔ اگر اللہ نے ائر کنڈیشنر کی نعمت دی ہے تو شیدید گرمی میں اس کی ٹھنڈک سے فائدہ اٹھائیں۔
نبیِ مہربان صلی اللہ علیہ وسلم نے گرمی کے روزے میں اپنے اوپر پانی ڈالا تھا۔ اس سنت پر عمل کرتے ہوئے سادہ ٹھنڈے پانی سے نہائیں۔ وضو اچھی طرح کریں۔
نوعمر بچے اور بڑی عمر کے وہ افراد جو مناسب مقدار میں غذا نہیں لے سکتے، دودھ اور پھل کی اسمودی ان کے لیے اچھا متبادل ہے۔ لسی، کھجور یا آم کا ملک شیک بھرپور غذا ہے۔
ٹین ایج بچیوں میں صبح ناشتا نہ کرنے کی عادت عام ہے۔ رمضان سے پہلے ناشتے کا روٹین شروع کروائیں تاکہ وہ سحری کرسکیں، ورنہ نقاہت اور کمزوری سے روزہ رکھنا بھی مشکل ہوگا اور روزمرہ کے کام بھی نہیں ہوسکیں گے۔ خواتین اپنی مخصوص بیماریوں کے لیے گائنی کی مستند ڈاکٹر سے ایسی ادویہ لیں جس سے روزہ چھوڑنا نہ پڑے۔
رمضان میں اپنی اور اپنے اہلِ خانہ کی صحت کا خیال رکھیں۔ تھوڑی سی احتیاط اور اچھی باتوں پر عمل کرکے ایک بہتر رمضان گزارا جا سکتا ہے۔

حصہ