ہمدردی

191

ایمان اپنی کلاس میں ہمیشہ اوّل آتی تھی، اور وہ ایک ہونہار بچی تھی، ایمان اداسی سے اپنے کمرے میں بیٹھی تھی، لیکن وہ آج کے واقعے سے بہت پریشان تھی، ہمدردی اور رحمدلی کا جذبہ اُس میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا تھا، وہ کسی کو اذیت اور تکلیف میں نہیں دیکھ سکتی تھی، اتنے میں اس کی امی کمرے میں داخل ہوئیں، وہ بولیں بیٹا آج تم نے اسکول سے آکر کھانا بھی نہیں کھایا اور اپنا اسکول کا ہوم ورک بھی نہیں کیا، کیا! تمہاری طبیعت ٹھیک ہے، امی آج جو میں نے دیکھا، اس سے مجھے بہت دکھ ہوا۔ ہمارے اردگرد ایسے بھی لوگ ہوتے ہیں جنہیں ہماری مدد کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن زبان سے وہ کچھ نہیں کہتے، یہ کہہ کر ایمان بے اختیار روپڑی، تو پھر اس کی امی نے پریشان ہو کر کہا، کہ بتائو کیا بات ہے، تو اُس نے بتانا شروع کیا۔ دوسرے سیکشن کی ایک لڑکی ہے جس کا نام فضیلہ ہے، اس کو آج ٹیچر نے کلاس سے باہر نکال دیا کیونکہ اس کے پاس مطلوبہ کتاب نہیں تھی، وہ روزانہ اپنی ٹیچر سے یہی کہتی تھی کہ آج کتاب گھر پر رہ گئی ہے، ٹیچر میں کل سے لے کر آئوں گی۔ لیکن درحقیقت وہ بہت غریب لڑکی تھی، اُس کے پاس کتابیں نہیں ہیں، ایک دو کتابیں ہیں جو بہت پرانی ہیں، وہ روزانہ کلاس میںلڑکیوں سے کتاب مانگ کر اپنا ہوم ورک اپنے رجسٹر میں اُتار لیتی تھی اور گھر پر جا کر وہ اپنا ہوم ورک کرتی تھی۔ وہ بہت غریب ہے، شام میں بچوں کو ٹیوشن پڑھاتی ہے تا کہ وہ اپنے گھر کا گزارہ کرسکے، اس کے والد کا انتقال گیا ہے، پھر ایمان نے امی جان سے کہا کہ یہ سب سن کر بہت دُکھ ہوا اور افسوس ہوا کہ ہم اپنی میں کتنے مگن ہوتے ہیں کہ ہمیں دوسروں کے حالات کا پتا تک نہیں ہوتا، اس کی امی نے کہا کہ بیٹا ہم سے جتنا ہوسکا ہم اس کی مدد کریں گے۔ تم پریشان مت ہو، اس کو کتابیں بھی لا کر دیں گے، اور اُس کی امی نے کہا کہ تم سب دوستیں مل کر پرنسپل کے پاس جائو اور اُن کو بتائو کہ وہ مستقل اُس کے وظیفے کا انتظام کریں۔ تو پھر ایمان امی کا یہ جواب سن کر اُن کی طرف دیکھا اور مسکرادی، اگلے دن اُس نے اپنی سب دوستوں کو اکٹھا کیا اور انہیں ترغیب دی کہ وہ سب مل کر ایسی بہت سی لڑکیوں کی مدد کریں گی جو پڑھنا چاہتی ہیں، لیکن حالات اُن کا ساتھ نہیں دیتے، وہ سب دوستوں کو لے کر پرنسپل کے پاس گئیں تو پرنسپل یہ سب سن کر بہت خوش ہوئیں، انہوں نے باقاعدہ ایک فلاحی تنظیم قائم اور ایمان کو اس کا صدرمقرر کیا، اس نے بہت ایمانداری اور ذمہ داری سے ہر ہفتے تمام ممبران کی موجودگی میں تمام مستحق لڑکیوں کو وظیفہ دیا کرتی، بلکہ اسے بہت ذہنی سکون بھی مل گیا۔
بچو! آپ بھی اپنے اردگرد ایسے لوگ دیکھیں جو پڑھ لکھ کر کچھ بننا چاہتے ہیں لیکن غربت آجاتی ہو، ہوسکتا ہے کہ آپ کی وجہ سے کسی کی زندگی بدل جائے، کوشش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے، آپ بھی ایک کوشش ضرور کریں۔
علامہ اقبال کا شعر ہے کہ
ہیں لوگ وہی جہاں میں اچھے
آتے ہیں جو کام دوسروں کے

حصہ