اپنا کا روبا ر بنا ئیں

293

پاکستان میں مہنگائی کا عفریت دن بہ دن بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے ملک معاشی تنزلی کا شکار ہے۔ ہر سو بے روزگاری ڈیرے ڈالے ہوئے ہے۔ پڑھے لکھے ڈگری یافتہ نوجوان فارغ بیٹھے ہیں۔ سرکاری ملازمتیں نہ ہونے کے برابر ہیں۔ کاروبار کے لیے سرمایہ موجود نہیں۔ سہولیات سے آراستہ زندگی کا خواب آنکھوں میں سجائے نوجوان بدحالی و مایوسی کا شکار ہورہے ہیں۔ شاذ و نادر ہی ایسے نوجوان ہیں جنہیں سجا سجایا کاروبار ملتا ہے۔ اکثر اوقات خود ہی تگ و دو کرنی پڑتی ہے۔ بڑھتے ہوئے مسائل کے ساتھ دن بہ دن کم ہوتے وسائل میں بہتر زندگی کے لیے نئی راہیں تلاش کرنے سے نابلد نظر آتے ہیں۔ آج کی دنیا صلاحیتوں کو بروئے کار لانے والوں کی ہے۔ محنت و لگن سے نہ صرف ملکی بلکہ ذاتی ترقی کے لیے نئی جہتیں تلاش کی جاسکتی ہیں۔ آج بہت سی ایسی راہیں ہیں جن کو اپناکر نوجوان اپنی صلاحیتوں کے ذریعے ذاتی ذریعۂ روزگار ترتیب دے سکتے ہیں۔ قارئین کی دل چسپی کے لیے یہاں کچھ طریقۂ کار اور عوامل کا تذکرہ کیا جا رہا ہے۔
ہنر سیکھیں
موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں نوجوان فنی تعلیم حاصل کرنے کی کوشش کریں۔ ووکیشنل ایجوکیشن کے لیے جگہ جگہ ادارے قائم ہوچکے ہیں۔ تعلیمی ڈگری ہاتھ میں تھامے بے روزگار پھرنے کے بجائے بہتر ہے کہ کوئی ہنر حاصل کیا جائے۔ اس لیے جس فن کی طرف فرد کا رجحان ہو، وہی سیکھ کر روزگار کا آغاز کردیا جائے۔ اس سے ملک میں ملازمت کے مواقع پیدا ہوں گے اور نوجوانوں کو روزگار مہیا ہوگا۔
چند روز قبل ایک لڑکی کا انٹرویو نشر ہوا جس نے اپنے گھر کے ایک کمرے میں صابن بنانے کی چھوٹی سی مشین لگا رکھی تھی، جس کے ایک حصے میں محلول ڈال کر صابن کی ٹکیاں بنائی جارہی تھیں اور دوسرے حصے میں ان ٹکیوں پر کور چڑھائے جارہے تھے۔ اس کام سے وہ ماہانہ کثیر رقم بآسانی کما لیتی ہے۔ افرادی قوت سے مالامال ہونے کے باوجود پاکستان ایسی بہت سی اشیا درآمد کرتا ہے جو کہ ہمارے لیے باعثِ شرمندگی بھی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ہنرمند کبھی بھوکا نہیں مرتا۔ وہ اپنے ہنر کو استعمال کرکے روزگار کے مواقع پیدا کرلیتا ہے۔ ہنر ضرور سیکھیں چاہے چھوٹا ہو یا بڑا۔
زراعت:
پاکستان بنیادی طور پر زرعی ملک ہے لیکن ہمارا المیہ ہے کہ یہاں زراعت کو زیادہ تر اَن پڑھ یا کم پڑھے لکھے طبقے سے جوڑ دیا گیا جس کے سبب ہم زرخیز زمینیں رکھتے ہوئے بھی اس شعبے میں بہت سے ممالک سے پیچھے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ بہترین زرعی زمینیں اور نہری نظام رکھتے ہوئے بھی زرعی لحاظ سے مکمل طور پر خودکفیل نہیں۔ آج بھی ہمیں بعض اوقات پیاز، آلو اور ٹماٹر کے لیے دوسرے ممالک کی طرف دیکھنا پڑتا ہے۔ درآمدات تو ملکی معیشت کو کھوکھلا کردیتی ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک میں کسان صرف محنتی ہی نہیں بلکہ تعلیم یافتہ اور جدید طریقۂ زراعت سے مکمل واقفیت رکھتے ہیں۔ وہ کم سے کم زمین سے بہترین فصل لینے کا ہنر جانتے ہیں۔ ہمارا کسان محنت سے جی نہیں چراتا مگر تعلیم کی کمی اور جدید طریقۂ زراعت سے ناواقفیت کی بنا پر ایک ایکڑ زمین سے اتنی ہی فصل اُگا پاتا ہے جتنی کہ چالیس برس قبل اُگاتا تھا۔ اگر ہمارے دیہات کے پڑھے لکھے نوجوان جدید طریقے سے اپنی آبائی زمینوں کو سنبھالنا شروع کردیں تو زراعت میں تحقیقی و تعمیری عمل کے ذریعے ترقی کی جانب گامزن ہوسکیں گے۔ فصلوں میں پیدا ہونے والی بیماریوں کا بروقت تدارک کریں، ان کی بوائی اور کٹائی بروقت جدید مشینری کے ساتھ ہو۔ تیار شدہ فصلوں کو بروقت منڈیوں تک پہنچانے کا انتظام ہو۔ لیکن یہ سب کچھ پڑھے لکھے نوجوان ہی کرسکتے ہیں۔ اس سے ہمارے زرعی شعبے میں بھی ایک مثبت تبدیلی آئے گی۔
ڈیری فارمنگ:
دودھ اور گوشت ہر گھر کی بنیادی ضرورت ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہمارے ملک میں دودھ کی مانگ زیادہ اور پیداوار کم ہے، لیکن یہ ضرورت پوری ہورہی ہے کیونکہ ایک طرف تو ہم پاؤڈر دودھ درآمد کرتے ہیں اور دوسری طرف ہمارے گوالے حضرات بھی دودھ میں پانی ملا کر اس کمی کو کم کرنے کا فن جانتے ہیں۔
یہ بات خوش آئند ہے کہ اب باشعور طبقے نے بھی ڈیری فارمنگ کے شعبے میں قدم رکھ دیا ہے اور ملک میں جدید طرز کے کئی ڈیری فارم بھی بن چکے ہیں۔ محکمہ لائیو اسٹاک بھی ڈیری فارمنگ کا شعور پیدا کررہا ہے، لیکن اب بھی سخت جدوجہد کی ضرورت ہے۔ دنیا ایک جانور سے ستّر کلو فی یوم کے حساب سے دودھ حاصل کررہی ہے مگر ہمارا فارمر محض پانچ کلو پر ہی اکتفا کیے ہوئے ہے۔ اگر ہمارا پڑھا لکھا نوجوان محنت کے ساتھ ڈیری فارمنگ کی طرف متوجہ ہو تو وہ اس شعبے کو جدید خطوط پر استوار کرے گا، جس سے برسوں پرانے طریقوں سے نکل کر ہم اچھی نسل کے دودھ دینے والے جانور حاصل کرسکیں گے۔ جب ملک میں دودھ کی پیداوار زیادہ ہوگی تو اس کی قیمت مناسب ہوگی اور بے ایمانی بھی دم توڑ جائے گی۔ پنجاب میںچھانگا مانگا کے نزدیک ایک تعلیم یافتہ نوجوان اپنا ڈیری فارم بہ خوبی چلا رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ اس فارم کا آغاز اچھی نسل کی محض ایک گائے سے کیا۔ صرف سات سال میں فارم میں بہترین جانوروں کے علاوہ ان کی خوراک بھی خود تیار کرتے ہیں۔ اس کی تیاری میں تمام منرلز اور وٹامنز کا بھی خیال رکھا جاتا ہے۔ اس اچھی خوراک کی بہ دولت فارم میں کم از کم چھ من دودھ ایک وقت کی پیداوار ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ کاروبار وسیع کرتے ہوئے اب وہ بہترین نسل کے جانور فروخت بھی کرتے ہیں جس سے اچھی گزر بسر ہو رہی ہے۔
آبائی کاروبار پر توجہ:
نوجوان جگہ جگہ دھکے کھانے کے بجائے اپنے آبائی کاروبار کو جدید خطوط پر استوار کرکے ترقی کی جانب گامزن کریں۔ اپنی تعلیمی قابلیت سے اس کاروبار میں نکھار پیدا کریں۔ ملازمت سے مایوس ہو کر ڈپریشن کا شکا ہونے کے بجائے اپنے آبائی کام پر توجہ دیں چاہے چھوٹا ہی کیوں نہ ہو۔ پڑھے لکھے نوجوان اپنے کاروبار کو ترقی دینے کے لیے جدیدطرز اپنا ئیں ،اس سے نہ صرف کاروبار وسعت اختیار کرے گا بلکہ روزگار کے مواقع بھی فراہم ہوں گے۔

حصہ