ؓمثل فاطمہ

264

صبح ناشتے کے برتن بھی کوئی کم نہیں ہوتے، اور پھر گھر کی ساری صفائی… گویا آدھے سے زیادہ دن انہی کاموں میں گزرگیا۔ کیا ہی اچھا ہو اگر ان کاموں کے لیے کوئی کام والی رکھ لی جائے۔ کتنے آرام و سکون سے یہ سارے کام ہوجائیں۔ لیکن نہیں، امی کا تو ہمیشہ سے یہی کہنا ہے کہ گھر کے کام خود کرنے چاہئیں۔ ہر وقت ہی کام… تنگ آگئی ہوں میں۔
برتن دھوتے ہوئے اسی سوچ میں تھی کہ چھوٹی بہن اریبہ ہاتھ میں حضرت فاطمہؓ پہ ایک کتابچہ لیے آگئی۔ ’’فاطمہ باجی! مجھے اس میں سے اہم نکات بتادیں، مضمون لکھنا ہے۔‘‘ اریبہ نے درخواست کی۔
کئی کام ابھی منتظر تھے، لیکن بڑی بہن ہونے کی ذمے داری بھی مجھے ہی نبھانی تھی۔ میں نے بادلِ نخواستہ کتابچہ لیا اور اہم نکات بتانے لگی۔
’’حضرت فاطمہؓ خاتون ِ جنت ہیں اور نوجوانانِ جنت کے سردار حضرت امام حسنؓ اور حضرت امام حسینؓ کی والدہ ہیں۔ آپؓ کا مشہور لقب ’’بتول‘‘ ہے، یعنی سب سے کٹ کر اپنے رب کی ہوجانے والی ہستی۔‘‘میں نے اریبہ کو بتانا شروع کیا۔
’’آپؓ گھر کے سارے کام خود کرتیں۔ چکی پیستیں، پانی بھر کر لاتیں۔‘‘ کئی دفعہ کی پڑھی باتوں کو آج جس لمحے پڑھا تو ایک الگ احساس ہوا۔ موازنہ کرنے لگی کہ میں کیسا سوچتی ہوں اور حضرت فاطمہؓ کا کردار کیسا تھا۔ انہی سوچوں میں اریبہ کو کام کروایا۔
دن بھر تو سکون سے سوچنے کا موقع نہ ملا لیکن رات میں باورچی خانے کا کام سمیٹ کر بستر پہ لیٹی تو ٹھنڈے ہاتھوں پہ کریم لگاتے ہی خیال آیا کہ حضرت فاطمہؓ بھی تو اپنے ہاتھوں سے سارے کام کرتی تھیں، ان کے ہاتھ بھی زخمی ہوجاتے، تھک بھی جاتی ہوں گی، لیکن شکایت کا کوئی حرف زبان پہ نہ آتا۔ خود حضرت علیؓ نے کہا ’’چکی پیستے پیستے تمھارے ہاتھوں پہ گٹے پڑ گئے ہیں اور چولہا پھونکتے پھونکتے چہرے کا رنگ بدل گیا ہے، مالِ غنیمت میں لونڈیاں بھی آئی ہیں، والد سے ایک لونڈی اپنے لیے مانگ لائو۔‘‘ خیال آتا ہے ہاتھوں کے زخم تو خود ان کی نظروں میں بھی ہوں گے، چہرے کی فکر بھی ہر عورت کو ہوتی ہے، لیکن اپنے عمل سے خاتونِ جنت نے یہ پیغام دیا کہ عورت اپنے خاندان کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کرتی۔ شوہر کے کہنے پر فاطمہؓ خدمتِ اقدسؐ میں حاضر بھی ہوئیں تو مدعا بیان نہ ہوسکا۔ اگلے دن حضرت علیؓ کے ساتھ گئیں۔ وہ دو لوگ ایک درخواست لیے حاضر ہوئے ہیں جن کے بارے میں آپؐ نے فرمایا مجھے بہت عزیز ہیں۔ خواہش بھی کوئی بہت بڑی نہ تھی، لیکن خاتم النبیینؐ کو اپنے ہر عمل سے اُمت کے لیے پیغام چھوڑنا تھا، آپؐ نے درخواست کے جواب میں فرمایا ’’تم جس چیز کی خواہش مند ہو اُس سے بہتر ایک چیز تمہیں بتاتا ہوں، ہر نماز کے بعد33 بار سبحان اللہ اور الحمدللہ اور 43 بار اللہ اکبر پڑھ لیا کرو، یہ عمل تمہارے لیے لونڈی اور غلام سے بڑھ کر ثابت ہوگا۔‘‘ یہ تسبیح فاطمہ ہر ایک کے لیے انمول تحفہ ہے۔
مجھے یہ پیغام مل گیا کہ میرا صرف نام ہی فاطمہ نہیں ہونا بلکہ مجھے مثلِ فاطمہؓ بننا ہے۔ فرماں بردار بیٹی، بے مثال بہن، وفا شعار بیوی، بہترین ماں بننا یہی تو ایک عورت کی فطری خواہش ہے۔ ایک مسلمان عورت کے لیے شوہر اور بچوں کی خدمت عین عبادت ہے۔ حضرت فاطمہؓ خاندان کے لیے قربانیوں، شوہر اور بچوں کی خدمت و تربیت کی بنا پر ’’خاتونِ جنت‘‘ قرار دی گئیں۔ گھر اور اس کے کام کرنا مشکل لگتا ہے لیکن یہ تو خاتونِ جنت کا اسوہ ہے، اور جنت کے سوا بھی کوئی گوہرِ مقصود ہو سکتا ہے!

حصہ