چھوٹے بچوں کی خوراک

507

بچے قدرت کا بہترین عطیہ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے بچے کا خمیر معصومیت سے گوندھا ہے۔ بچہ دنیا میں کوری سلیٹ کی طرح آتا ہے۔ وہ وہی کچھ سیکھتا ہے جو اس کے گرد و نواح میں بسنے والے لوگ اسے سکھاتے ہیں۔ بچے کی پیدائش کے بعد شروع کے پانچ سال بہت اہم ہوتے ہیں، یہ بچے کی اساس فراہم کرتے ہیں۔ اکثر مائیں بچے کو کھلانے کے اعتبار سے پریشان دکھائی دیتی ہیں کہ بچے کو کس عمر میں کھلانا شروع کرنا چاہیے۔
بچے کی پہلی غذا ماں کا دودھ ہوتا ہے، مگر ہمارے ہاں نرسنگ کرنا اب ختم ہوتا جارہا ہے۔ بچے کو دودھ پلانا زچہ و بچہ دونوں کی صحت کا ضامن ہے۔ شروع کے ماہ میں ہر تھوڑی دیر بعد وقفے سے دودھ پینے والا بچہ چھٹے مہینے میں دلیہ اور دیگر نرم غذا شروع کرتے ہی دودھ پینا کم کردیتا ہے، اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ بچے کو ماں کا دودھ پلایا جائے۔ ڈاکٹر کے مشورے کی صورت میں فارمولا دودھ استعمال کروائیں، مگر یہ یاد رکھیں کہ بچہ فیڈر پاتے ہی ماں کا دودھ پینا چھوڑ دے گا۔
چھ ماہ کی عمر میں بچے کو مختلف اجناس اور تازہ پھلوں، سبزیوں پر مشتمل نرم غذا شروع کروا سکتے ہیں۔ بچے کو الگ الگ مختلف ذائقوں سے روشناس کروائیں۔ ابلا ہوا انڈہ بھی کھلایا جاسکتا ہے، لیکن دھیان رہے کہ انڈہ نہ زیادہ سخت ہو، نہ نرم۔ بچے کو ماں کے دودھ میں آئرن اس مقدار میں نہیں ملتا، اس لیے آئرن والے تازہ پھل اور اجناس کا استعمال کیجیے۔ گھر میں فیرنی، نمکین باریک دلیہ، کھیر، ساگودانہ پتلا بنا کر آغاز کیجیے۔ تازہ سبزیوں اور پھلوں کے ساتھ دودھ بلینڈ کرکے نرم غذا بنائی جاسکتی ہے۔ بچہ جب گیارہ ماہ کا ہوجائے تو ایسی غذا جو انگلیوں سے اٹھائی جاسکے، کھلانا شروع کریں۔ ایک سال کے بچے کو دن بھر میں تین صحت مند ہلکے پھلکے اسنیکس کی ضرورت ہوتی ہے۔ اب وہ صبح اور شام دودھ پینے لگتا ہے، اسی لیے آپ فارمولا دودھ چھوڑ کر گائے کا دودھ پلائیں۔ ابتدا میں بچے کو ذائقے سے ہلا لیجیے، پھر مکمل طور پر اسے گائے کے دودھ پر لے آئیں۔
’’ایک سال کے بچے کو کھانا پیش کرنا‘‘ عموماً بہت سی خواتین سنجیدہ نہیں لیتیں، حالانکہ اس پر بہت توجہ دی جانی چا ہیے۔ بچے کو سبزی اور پھل چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ کر دینا اہم ہے، تاکہ بچہ اسے بآسانی چبا سکے۔ کھانے کے اوقات میں گھر والے اکٹھے بیٹھ کر کھانا کھائیں۔ بچے کی خوراک اُس کی پلیٹ میں سامنے رکھیں اور اسے اپنے ہاتھوں سے کھانے دیں، پھیلانے سے مت گھبرائیں بلکہ اسے مختلف ذائقوں کو خود چکھنے اور سمجھنے کا موقع دیں۔ پلیٹ کے چار حصے کریں، ایک میں روٹی کے ٹکڑے، دوسرے میں گوشت کم مقدار میں، تیسرے میں تازہ کٹی ہوئی سلاد یا سبزی، اور چوتھا حصہ تازہ پھل پر مشتمل ہونا چاہیے۔ بچے کو خشک میوہ جات، مکھن، مچھلی اور دیگر چیزوں سے ایک ایک کرکے روشناس کروائیں تاکہ بچے میں اگر کوئی غذائی الرجی ہو تو تعین کیا جاسکے۔ بھاری خوراک دودھ یا پانی میں مکس کرکے دیں۔ بچوں کو کبھی کھانے کے دوران اکیلا مت چھوڑیں۔ بہتر ہے کہ فرسٹ ایڈ اور دیگر کورس کرلیجیے تاکہ آپ کو معلوم ہو کہ بچے کو ایمرجنسی میں کیسے بچایا جاسکتا ہے۔ گوشت اور مرغی کا نعم البدل دالیں، پھلیاں، پنیر ہیں، ان میں پروٹین کی اچھی مقدار شامل ہوتی ہے۔ انڈہ بھی پروٹین کا بہترین ذریعہ ہے۔
بچوں کے منہ میں نوالے مت ٹھونسیں، ان کے پیچھے پیچھے پلیٹ لے کر مت دوڑیں، کیوں کہ اس طرح بچے کھانے کو کھیل بنا دیتے ہیں۔ کھانے کے اوقات مقرر کیجیے۔ اسنیکس میں تازہ سبزیاں، پھل اور اناج کا چناؤ کیجیے۔ بازاری جوس، چپس اور بسکٹ سے سختی سے اجتناب کریں۔ گھر میں بیکنگ کی شروعات کیجیے۔ تین سے چار سال کے بچوں کو ساتھ لگاکر بیکنگ کیجیے، یقین کریں بہت لطف آئے گا۔

حصہ