’’تم اکیلے نہیں‘‘

176

کشمیریوں سے یکجہتی کے لیے نکالی جانے والی ریلی (جس میں موسلادھار بارش ہوئی) کے موقع پر کہی گئی نظم:
لوگ چلتے رہے… لوگ بڑھتے رہے
بچے گودوں میں ان کی مچلتے رہے
پھر بھی خوش تھے بہت
وہ نہ روئے ذرا …مسکراتے رہے!!
اپنے عزمِ جواں آزماتے رہے
منزلوں کی صعوبت کے راہی بنے
حوصلہ ایک دوسرے کا بڑھاتے رہے
وہ جو کشمیر میں تھے اُن کو بتاتے رہے
ہم یہاں ہیں کھڑے، اپنے جذبوں سے ان کو بتاتے رہے
ساتھ ہیں ہم تمہارے نہ ڈرنا ذرا، نہ ٹھہرنا ذرا
ظلم کی، جبر کی… جو بھی زنجیر ہو
اس سے ڈرنا نہیں!!
زندگی کا ہے کیا؟ یہ تو جانی ہی ہے
بستیوں سے گھروں سے جنازے اُٹھے
کیوں نا پھر لشکروں سے جنازے اُٹھیں ؟
تم نہ رکنا ذرا…نہ ٹھٹکنا ذرا
ہم تمہارے لیے بارشوں میں کھڑے
تم ہمارے لیے جبر کی اندھیری رتوں میں کھڑے
پھر بھی ہیں مطمئن، ہم اکیلے نہیں،‘ تم اکیلے نہیں !!!
آسماں ساتھ ہے… یہ زمیں ساتھ ہے
وہ جو ہے ہر جگہ وہ ’’خدا‘‘ ساتھ ہے
وہ ہمارا خدا… وہ تمہارا خدا!
ساتھیو! دوستو!
رُک نہ جانا ذرا…رُک نہ جانا ذرا!!

حصہ