احمد سعید خان خوش فکر شاعر ہیں‘ پروفیسر عقیل دانش

205

بزمِ تقدیسِ ادب کراچی کے روحِ رواں احمد سعید خان خو ش فکر شاعر ہیں‘ انہوں نے بہت کم وقت میں ادبی منظر نامے میں اپنی جگہ بنائی ہے۔ ان کے ہاں شعری جمالیات بہ درجہ اتم موجود ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر عقیل دانش نے نیاز مندانِ کراچی کے زیر اہتمام احمد سعید خان کے ساتھ ایک شام کے موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ معاشی ضروریات کے سبب لندن میں مقیم ہیں تاہم ان کا دل پاکستانیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے‘ میں جب بھی کراچی آتا ہوں مجھے یہ دیکھ کر بہت خوشی ہوتی ہے کہ دبستان کراچی میں بہت عمدہ شاعری ہو رہی ہے۔ ڈاکٹر نزہت عباسی نے کہا کہ احمد سعید خان کی شاعری میں معاشرتی موضوعات نمایاں ہیں ان کی غزلوں میں زندگی ملتی ہے‘ ان کے ہاں عصر حاضر کی ناہمواریاں نظر آرہی ہیں وہ جدید عہد کے شاعر ہیں۔ تنویر سخن نے کہا کہ احمد سعید خان کی شاعری میں گہرائی اور گیرائی پائی جاتی ہے۔ خالد میر نے کہا کہ احمد سعید خان جدت پسند شاعر ہیں لیکن غزل کی روایات سے منہ نہیں موڑا‘ غمِ جاناں اور غمِ دنیا ان کے اشعار میں نظر آتے ہیں انہوں نے اپنے ذاتی مشاہدات و تجربات کے ساتھ ساتھ زمانے کے مسائل بھی نظم کیے ہیں۔ عابد شیروانی ایڈووکیٹ نے کہا کہ احمد سعید خان ایک حساس دل انسان ہیں‘ یہ فرسودہ رسومات کے خلاف نبرد آزما ہیں اور اپنے اشعار کے ذریعے لوگوں میں زندگی کی امنگ پیدا کر رہے ہیں۔ حامد الاسلام خان نے کہا کہ احمد سعید خان سچائیوں کے آئینہ گر ہیں‘ ان کی شاعری کا مرکز و محور انسانی سماج ہے۔ وہ اندھیروں میں اجالے کاشت کر رہے ہیں‘ ان کے اشعار میں ہمارے زمانے کی ناانصافیوں کا ذکر ہے۔ اس موقع پر فیاض علی فیاض اور آصف رضا رضوی نے احمد سعید خان کو منظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔ تقریب دو حصوں پر مشتمل تھی پہلے دور کی نظامت ڈاکٹر نزہت عباسی نے کی جب کہ دوسرے دور میں مشاعرہ ہوا جس کی نظامت تنویر سخن نے کی اس موقع پر عقیل دانش‘ کوثر نقوی‘ آصف رضوی‘ فیاض علی فیاض‘ علی اوسط جعفری‘ سعدالدین سعد‘ ڈاکٹر نزہت عباسی‘ خالد میر‘ ریحانہ احسان‘ انیس جعفری‘ نسیم شیخ‘ وقار زیدی‘ شائستہ سحر‘ عتیق الرحمن‘ افتخار احمد‘ شاہد اقبال شاہد‘ احمد خیال‘ یوسف چشتی‘ ضیا حیدر زیدی‘ تنویر سخن‘ افضل ہزاروی‘ کاشف ہاشمی‘ احمد سعید خان‘ فخراللہ شاد‘ کاوش کاظمی‘ شائق شہاب‘ دلشاد دہلوی‘ ذوالفقار حیدر پرواز‘ تاجور شکیل‘ گل افشاں‘ شاہ فہد‘ زعیم ارشد‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ اور شاہدہ عروج نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔ صاحب اعزاز احمد سعید خان نے اپنا کلام پیش کیا اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا کہ ان کی آمد سے محفل کا رنگ دوبالا ہو گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بزم تقدیس ادب 2012 سے اردو ادب کی ترویج و اشاعت میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے‘ ہمارا نصب العین ہے کہ نوجوان نسل تک ہماری روایات و ثقافت منتقل ہو۔ ہم اپنی مدد آپ کے تحت ادبی پروگرام کر رہے ہیں۔ شعرائے کرام کی کتابیں بھی فروخت نہیں ہو رہی ہیں بلکہ شعری مجموعے تحفے میں دینے پڑتے ہیں خدا کے لیے اس روش کو ختم کیجیے اور شعرا کی حوصلہ افزائی کیجیے۔

حصہ