…!! لالچ اور صبر کی لڑائی

373

ایک دن افلاطون اپنے شاگردوں کو دورے پر لے گیا ۔ وہ سبز رنگ کے پہاڑوں میں اور میدانی علاقوں میں گھومے اور افلاطون سے فلسفہ سیکھا ۔ و آرام کرنے اور کھانا کھانے کے لیے ایک جگہ پر بیٹھ گئے۔
ایک مچھر افلاطون کو کھانے کھاتے ہوئے تکلیف دے رہا تھا وہ مسلسل کھانے پر بیٹھ جاتا تھا۔
افلاطون نے اپنا کچھ کھانا مچھر کے سامنے رکھا ، مچھر نے اس میں سےتھوڑا چوسا ؛
افلاطون نے اپنے شاگردوں کو مچھر پر نظر رکھنے کا کہا
افلاطون کے کہنے پر ایک شاگرد جس کے ہاتھ پر تھوڑا زخم تھا، اس نے اپنی ہتھیلی مچھر کے قریب کی ۔ مچھر وہاں سے اٹھ کر اس کے زخم پر آ بیٹھا اور خون چوسنے لگا۔
اب افلاطون نے مچھر کے قریب ہی ایک بوسیدہ سیب رکھ دیا ،
مچھر زخم چھوڑ کر سیب کے کٹے حصے پر بیٹھ گیا اور چوسنے اور کھانے لگا ….
اسی جگہ ، ایک درخت کے تنے میں ، ایک مکڑی نے جال باندھا ہوا تھا
مچھر سیب سے اٹھا اور اڑتے ہوئے جارہا تھا کہ مکڑی کے جال میں پھنس گیا۔
جالا ہلنے پر مکڑی آئی اور اپنے شکار یعنی مچھر پر جال مضبوط کر دیا۔
افلاطون نے اپنے شاگردوں سے کہا :“
دیکھو ، مکڑی سب سے زیادہ کمزوراور صبر کرنے والا کیڑا ہے۔
وہ اپنے شکار کے لیے جال بچھا کر پورا دن انتظار کرتا ہے اور کبھی کبھی کئی دن تک اور جب وہ شکار کرتا ہے تو اسے کئی دِنوں تک آہستہ سے استعمال کرتا ہے وہ لالچی نہیں ہے۔
لیکن آپ نے مچھر کو دیکھا ، یہ لالچی ہے اور اس کے پاس صبر نہیں ہے۔
جب وہ خون پر بیٹھا ہوا تھا تو آپ نے دیکھا کہ وہ جلدی سے دوبارہ کھانے پر بیٹھنا چاہتا تھا کیونکہ وہ کبھی بھوک نہیں جھٹک سکتا ۔ ”
انسان کی بہت ساری پریشانیاں اس کے لالچ اور اسراف کا نتیجہ ہیں۔
وہ لوگ جو برائی کی عادت میں مشغول ہوتے ہیں برائیوں پر جاتے ہیں مگر اچانک موت کا جال انھیں پکڑ لیتا ہے۔
زیادہ تر لوگ جو منشیات کی اسمگلنگ کرتے ہیں جب وہ پہلی بار ایسا کرتے ہیں تو پکڑے نہیں جاتے پھر انھیں اس لذت کی عادت پڑ جاتی ہے اور وہ اسمگلنگ جاری رکھتے ہیں مگر قانون صبر کے ساتھ اپنا جال بچھا دیتا ہے اور وہ اچانک پکڑے جاتے ہیں۔
لالچ ایک بری بلا ہے اور لالچی ہمیشہ نقصان میں ہی رہتا ہے جبکہ صبر کرنے والا فائدے اور سکون میں۔
لالچ اور صبر کی لڑائی میں جیت ہمیشہ صبر کی ہی ہوتی ہے۔

حصہ