مزاح نگار ظہیر شاہد سید کی کتاب ’’حدِ ادب‘‘ کی تقریب رونمائی

189

بزمِ یارانِ سخن کے زیر اہتمام جمعیت الفلاح ہال کراچی میں معروف مزاح نگار ظہیر شاہد سید کی کتاب ’’حدِ ادب‘‘ کی تعارفی تقریب اور مشاعرے کا اہتمام کیا گیا جس کی صدارت معروف نقاد و ادیب اکرم کنجاہی نے کی۔ نسیم شیخ اور نظر فاطمی نے نظامت کے فرائض انجام دیے۔ اس موقع پر ساجدہ سلطانہ نے کہا کہ حدِ ادب شاہد ظہیر سید کے مزاحیہ خاکوں اور فکاہیہ مضامین کا ایسا مجموعہ ہے جس میں طنز و مزاح کے ساتھ ساتھ متانت اور شائستگی پائی جاتی ہے۔ یہ مصنف کی آب بیتی تحریریں ہیںجن کو انہوں نے دل چسپ انداز میں ہمارے سامنے پیش کر دیا ہے۔ شاعر علی شاعر نے کہاکہ شاہد ظہیر سید ایک ایسے وسیع المطالعہ قلم کار ہیں جن کی علمیت کی گواہی ان کے مضامین سے مل رہی ہے۔ ان کے طنز کا مقصد اصلاحِ معاشرہ ہے- محمد اسلام نے کہا کہ شاہد ظہیر سید کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ ان کے ہاں مزاح کی چاشنی‘ طنز کی کاٹ موجود ہے تاہم پھکڑ پن نہیں ہے۔ یہ کتاب ان کا پہلا مجموعہ ہے لیکن ان کی ایک اور کتاب ’’اندازِِ بیاں اور‘‘ بھی شائع ہو چکی ہے- انور احمد علوی نے کہا کہ شاہد ظہیر سید کی تحریریں عام فہم ہونے کے باعث عام آدمی کا سرمایہ ہیں انہوں نے اپنی خاکہ نگاری میں مکمل انصاف کیا ہے۔ زیب اذکار حسین نے کہا کہ شاہد ظہیر سید کے ہاں فن کی پختگی کے ساتھ طنز و مزاح نگاری نمایاں ہے انہوں نے اپنی تخلیقات میں برمحل اقوال و اشعار کے ذریعے منظر نگاری کے حسن میں چار چاند لگا دیے ہیں- اکرم کنجاہی نے کہا کہ شاہد ظہیر سید ماہر قانون ہیں۔ عملی زندگی میں وہ ایک سنجیدہ شعبے سے وابستہ ہیں لیکن مزاح نگاری میں معتبر لکھاری کے طور پر اپنی پہچان رکھتے ہیں۔شاہد ظہیر سید کے ہاں دانش مندی اور علمیت نظر آتی ہے۔ شاہد ظہیر سید نے کہا کہ انہوں نے آسان اور سادہ الفاظ میں اپنی زندگی کے واقعات لکھے ہیں۔ طنز و مزاح کی آمیزش نے انہیں خوش گوار بنا دیا ہے۔ اس پروگرام کے دوسرے دور میں اکرم کنجاہی‘ ظہور الاسلام جاوید‘ زیب اذکار‘ اختر سعیدی‘رانا خالد محمود قیصر‘ راقم الحروف ڈاکٹر نثار‘ نسیم شیخ‘ نظر فاطمی‘ کشور عدیل جعفری‘ رانا خالد محمود قیصر‘ شاعر علی شاعر‘ آئرن فرحت‘ ضیا حیدر زیدی‘ سلمان عزمی‘ افضل ہزاروی‘ شجاع الزماں شاد‘ فخر اللہ شاد‘ سلمیٰ رضا سلمیٰ‘ اسحاق خان اسحاق‘ کامران طالش‘ عاشق شوقی‘ علی کوثر‘ سرور چوہان اور مہر جمالی نے اپنا کلام نذر سامعین کیا۔

حصہ